تازہ ترین

سری لنکا میں ہلاکتوں کی تعداد 300 کے قریب ہوگئی

سری لنکا میں ہلاکتوں کی تعداد 208 ہوگئی۔ کرفیو نافذ
  • واضح رہے
  • اپریل 22, 2019
  • 1:17 صبح

8 بم دھماکوں کے بعد آئی لینڈ میں بڑے پیمانے پر سیکورٹی آپریشن کیا گیا۔ حکام کے مطابق اب تک حملوں میں ملوث 24 افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔

سری لنکا میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے حوالے سے امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ آئی لینڈ میں مزید حملے ہو سکتے ہیں۔ جبکہ یورپی ممالک نے اپنے شہریوں کیلئے سفری ہدایات جاری کردی ہیں۔ سری لنکا میں گزشتہ روز سوشل میڈیا کو عارضی طور پر بند کیا گیا اور 12 گھنٹے پر محیط کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔ حملوں کے بعد ملک میں سرکاری سطح پر دو روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔

ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور فائیو اسٹار ہوٹلوں میں ہونے والے 8 دھماکوں میں 290 سے زائد افراد کے ہلاک اور 560 کے زخمی ہونے کے بعد سری لنکا میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔ جبکہ اس دوران فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن کرکے 7 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان تمام افراد کو ایک ہی گھر میں چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کے آپس میں رابطوں کو روکنے کیلئے پورے ملک میں سوشل میڈیا پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا حملے۔ مسلمانوں کیخلاف سازش کی بُو آنے لگی

دوسری جانب سری لنکن حکومت نے ملک بھر میں دو روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت آج بھی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ اطلاعات ہیں کہ سری لنکا میں اب بھی حملوں کا خطرہ برقرار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پورے آئی لینڈ میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔

سری لنکا میں ہلاکتوں کی تعداد

برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق سری لنکن حکام نے تصدیق کی ہے کہ مرنے والوں میں 32 غیر ملکی بھی شامل ہیں، جس میں 5 برطانوی باشندے ہیں۔ دیگر ہلاک شدگان کا کا تعلق چین، امریکہ، بلجین، جاپان، پرتگال، بنگلہ دیش، ترکی اور ہالینڈ سے ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ان حملوں میں چار پاکستانیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکن دارالحکومت بم دھماکوں سے لرز اٹھا

ان حملوں کو سری لنکن میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہونے والی بدترین دہشت گردی قرار دیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں عالمی رہنماؤں کے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سری لنکن عوام کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سری لنکا کی ہر ممکن مدد کیلئے تیار ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے دہشت گرد کارروائی کو ہولناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ فرانسیسی صدر امانوئل ماکرون نے بھی ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ پاکستان اور ایران کی جانب سے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی گئی۔

واضح رہے کہ سری لنکا نے 30 برس تک تامل ٹائیگرز کیخلاف جنگ لڑی اور اس میں بھی ہزاروں لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔ تاہم دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کی تاحال کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ البتہ ایک انٹیلی جنس رپورٹ ضرور سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ خود کش حملے ایک نئی تنظیم نیشنل توحید جماعت کرنا چاہتی ہے۔

دریں اثنا سری لنکا کے وزیرمملکت برائے دفاع روان وجے وردھنے نے بتایا ہے کہ کولمبو کے ایک مکان پر چھاپا مار کر 7 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ جبکہ پولیس کے ترجمان گوناسیکرا نے مختصراً بتایا ہے کہ ان میں تین مقامی باشندے شامل ہیں۔ یہ بیان اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے۔ مکان پر چھاپے کے دوران ہونے والی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت بھی ہوئی۔ وجے وردھنے نے واضح کیا کہ ملک میں کسی شدت پسند گروہ کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت کولمبو سمیت تین مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 8 دھماکے ہوئے۔ ان میں فائیو اسٹار ہوٹلوں کے علاوہ گرجا گھروں میں یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب وہاں مسیحی افراد ایسٹر تہوار کی عبادات میں مصروف تھے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے