تازہ ترین

دہشت گردی کا عالمی چمپئن

dehshat gardi ka almi champion
  • محمد قیصر چوہان
  • دسمبر 4, 2023
  • 3:15 شام

امریکا اپنے مفادات کے تحفظ کےلئے مسلمانوں سمےت دےگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کا قتل عام کر رہا ہے-

دُنیا کی تاریخ دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف بد ترین جرائم سے بھری پڑی ہے لیکن غور کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ موجودہ دورکی واحد سپر پاور امریکا کا عالمی دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں جہاں براہ راست بہت نمایاں حصہ ہے وہیں دہشت گردی اور تخریب کاری کے اسباب پیدا کرنے اور دہشت گرد قوتوں کی سرپرستی بھی اس کی طویل تاریخ ہے۔امریکا نے جوہری اور روایتی مہلک اسلحے، زہریلی گیسوں اور کیمیکلز کے استعمال سے لاکھوں انسانوں کو قتل کیا ہے اسی طرح انسانوں کا قتل عام کرنے والی قوتوں کی سرپرستی بھی کی ہے لیکن اس سے بھی کہیں زیادہ انسانیت کے خلاف اس کا بھیانک جرم یہ ہے کہ اپنے استبدادی انسانیت کش اقتصادی و معاشی نظام کے ذریعے اس نے دنیا کے بہت بڑے حصے کو اپنا غلام بنانے اور اقوام عالم کے ہر طرح کے وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے دہشت گردی شروع کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں انسان دو وقت کی روٹی کے محتاج ہو رہے ہیں اور بھوک افلاس بد حالی، خوراک، صحت، تعلیم، رہائش کی سہولتوں سے محروم ہو کر غیر انسانی ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور سسک سسک کر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔انسانیت کے خلاف جرائم میں فرعون، نمرود، چنگیز خان، ہٹلر، سوویت یونین کے مختلف سربراہوں، یہودیوں، ہندوﺅں، سکھوں کا بھی بہت بڑا حصہ ہے لیکن امریکا کے سامنے ان کے تمام جرائم ہیچ نظر آتے ہیں بلکہ ان میں سے زیادہ امریکا کے طفیلی محسوس ہوتے ہیں۔ابھی 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی حماس اسرائیل جنگ میں امریکی مدد سے اسرائیل نے غزہ کو قبرستان بنا دیاہے۔امریکا نے اسرائیل کو جدید ہتھیار فراہم کئے جن کی مدد سے اب تک پندرہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں چھے ہزار کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔ہزاروں لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

امریکا نے برطانوی استعمار سے 1789 میں آزادی حاصل کی تھی لیکن پھر بہت تیزی سے اس نے خود ایک بڑے استعمار کا کردار اپنا لیا اور دہشت گردی اور انسانیت کشی میں آگے ہی بڑھتا چلا گیا اور اب بھی یہ سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا۔ اس وقت امریکانے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بظاہر جو عالمی مہم شروع کر رکھی ہے اور ہمارے حکمران بھی اپنے مفادات کیلئے جس میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں یہ دراصل دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف بد ترین جرائم کی مہم ہے۔ ویسے تو کمزور قومیں ہی بلا تفریق امریکی دہشت گردی کا نشانہ رہی ہیں لیکن اس وقت مسلمان ممالک اور مسلمان اس کا خاص ہدف ہیں۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعدامریکا چونکہ اپنے بنائے ہوئے سرمایہ دارانہ ساہوکاری استبدادی نظام اور اپنی بظاہر ترقی یافتہ لیکن مادر پدر آزاد اور انسانیت سے عاری تہذیب کیلئے اسلام اور مسلمانوں کو سب سے بڑا خطرہ محسوس کرتا ہے اس لیے اس وقت طے شدہ حکمت عملی کے تحت انہیں خاص طور پر نشانے پر رکھے ہوئے ہے۔ویسے دنیا بھر کے دہشت گردوں اور انسانیت کے دشمنوں کے جرائم ایک طرف رکھے جائیں اور امریکا کاجاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بموں سے حملہ ایک طرف ہو تو بھی عالمی دہشت گردی کا چمپئن ہونے کا اعزاز امریکا کے حصے میں ہی آئے گا کیونکہ 6 اور 9 اگست 1945کودوسری جنگ عظیم دوران امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم گرایا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے 2 سے 3 لاکھ کے درمیان انسان اس طرح لقمہ اجل بنے کہ ان کا نام و نشان مٹ گیا اور لاکھوں اس کے برسوں جاری اثرات سے معذور، اپاہج ہو کر ہلاک ہوتے رہے اور 78 سال گزرنے کے بعد بھی مکمل طور پر اس ایٹمی حملے کے اثرات ختم نہیں ہوئے اور نسل در نسل لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

dehshat gardi ka almi champion

امریکا انسانی حقوق اورجمہوریت کا چمپئن ہونے کا عالمی سطح پر دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ بھی کھلادھوکہ اورفریب ہے موروثی بادشاہ امریکی آلہ کار کے طورپر کام کرتے ہیں امریکی حکمران ان کی بھرپور سرپرستی کرتے ہیں انہیں خاص دوستوں کی فہرست میں شامل کرتے ہیں اور ان کی طرف سے اپنے عوام کا استحصال کرنے سیاسی آزادیاں کچلنے کی حمایت کی جاتی ہے۔لیکن جو امریکی مخالف حکمران اپنے عوام کا مکمل اعتماد رکھتے ہیں وہاں جمہوریت بھی قائم کیوں نہ ہو اعلانیہ ان کی حکومتوں کو تبدیل کرنے کیلئے بھاری فنڈز رکھے جاتے ہیں اور اس کے خلاف مختلف نوعیت کے دہشت گردانہ حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔ انسانی حقوق کا نام استعمال کر کے دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ خوراک ادویہ تک کی فراہمی پر پابندیاں لگا کر انہیں جھکنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ امریکی اپنے آپ کو سیکولر اور مذہبی امتیاز سے بالاتر قرار دیتے ہیں جو ایک کھلا فریب ہے۔ انڈونیشیا کے صوبے مشرقی تیمور میں امریکیوں نے دانستہ شورش برپا کی اور عیسائی دہشت گردوں کو ہر طرح کی امداد فراہم کی اور پھر اپنی لونڈی اقوام متحدہ کے ذریعے آناً فاناً نام نہاد ریفرنڈم کرا کر اسے انڈونیشیا سے کاٹ کر الگ عیسائی ریاست بنا دیا گیا۔ جبکہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی جدوجہد کو اب دہشت گردی قرار دیا جارہا ہے اور بھارت کی 8 لاکھ فوج برسوں سے دہشت گردی اور کشمیریوں کی نسل کشی میں حق خودارادیت کی جدوجہد کو اب دہشت گردی اور کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے اسی کی حمایت کی جا رہی ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں کشمیر کی حق خودارادیت کیلئے نصف درجن سے زائدقراردادیں منظور کی جا چکی ہیں جس کی خود رسمی ہی سہی لیکن امریکا بھی حمایت کرتا رہا ہے اور بھارت نے بھی انہیں ہمیشہ تسلیم کیا ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد خصوصاً امریکی آشیرباد سے کشمیریوں کا قتل عام ہو رہا ہے کیونکہ اسرائیلی یہودی، ہندو اور امریکی اسلامی شناخت کے ساتھ کسی قوم کا وجود برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

±امریکا نے 1846 میں اپنے ہمسایہ ملک میکسیکو میں جارحیت کی۔ 1886میں شکاگو میں اوقات کار کی کمی اور بہتر اجرت کا مطالبہ کرنے والے محنت کشوں کا قتل عام کیا۔ 1890 میں ہیٹی میں سیاہ فام باغیوں کی سرکوبی کی آڑ میں جزیرہ نواس پر قبضہ کر لیا۔ 1893 میں ہوائی جزیرے پر قبضہ کر لیا۔ 1894 میں نکاراگوا کے علاقے پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔ چین میں فوجیں اتار دیں۔ کوریا میں 3 سال فوجی آپریشن جاری رکھا۔ 1898 میں فنی بنیاد پر امریکی بحری جہاز کی تباہی کو بہانہ بنا کر اسپین سے جنگ چھیڑ دی۔ کیوبا اور فلپائن پر قبضہ کر لیا۔ 1904 روس جاپان جنگ کا فائدہ اٹھا کر کوریا میں فوج داخل کر دی۔ 1907 میں نکاراگوا اور ہنڈو اس پر فوجی جارحیت کی۔ 1910 میں دوسری بار بلیو فیلڈز اور کارنٹو میں فوجیں اتار دیں۔ 1912 میں نکارا گواپر قبضہ کر لیا جو 1933 تک جاری رہا۔ 1914 میں ہیٹی پر قبضہ کر لیا جو 20 سال رہا۔ 1916 میں ڈومینکن ری پبلک پر قبضہ کر کے 8سال برقرار رکھا۔ 1917 میں کیوبا پر دوبارہ قبضہ کرلیا جو 16 سال رہا۔جنگ عظیم میں بری بحری فوجیں یورپ بھجیں۔

1918 میں روس کے بالشویک انقلاب کو ناکام بنانے کیلئے 8 مرتبہ فوجیں بھیجیں۔ 1922 میں ترک قوم پرستوں کے خاتمے کیلئے سمران میں اپنی فوج بھیج کر قتل عام کرایا۔ 1927 میں چین میں فوجی اڈے قائم کئے جو 1934 تک رہے۔ 1941 میں جاپان، جرمنی، اٹلی کے خلاف جارحیت کی۔ منشیات اور اسلحہ سمیت غیر قانونی اور ناجائز کاروبار سے ہونے والی آمدنی سے ایٹم بم کی تیاری کے اخراجات پورے کئے۔ 1944 میں جاپان کے کئی جزائر پر قبضہ کر لیا اور آئندہ سال 1945 میں ٹوکیو میں بموں کی بارش کی جس سے چھ گھنٹے میں 84ہزار اموات ہوئیں اور ہزاروں لوگ زخمی ہو کر معذور ہو گئے۔ اسی سال تاریخ کے مہلک ترین ہتھیار ایٹم بم کا تجربہ کیا اور ہیروشیما اور ناگاساکی پر انہیں گرایا جس سے چند لمحات میں 2 لاکھ سے زائد انسانوں کا نام ونشان مٹ گیا۔ہیروشیما میں 63 فیصد اورناگاساکی میں 23 فیصد عمارتیں اس طرح پیوند خاک ہوئیں کہ ان کے وجود کے آثار تک مٹ گئے۔ 1946 میں دہشت گردوں کی تربیت کا سب سے بڑا اڈہ جارجیامیں قائم کیا اور 60ہزار دہشت گردوں کو تیار کر کے عالمی سطح پر لاکھوں انسانوں کو دہشت گردی کے ذریعے قتل کر دیا۔ 1947 میں پینٹاگون کی سفارش پر منشیات کی رقوم سے سی آئی اے کو وجود میں لایا گیا اور دنیا بھر میں امریکا کا مخالف حکومتوں اور قوتوں کے خلاف دور رس حکمت عملی کے تحت دہشت گردی شروع کی گئی۔

1948 میں شام کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اسی سال ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کو قائم کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی اور انہیں مستقل غلام بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ فلپائن میں خانہ جنگی کرائی برطانیہ سے مل کر جموں کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ کرایا۔ اٹلی میں سیاستدانوں کو خردینے کیلئے 30 ملین ڈالر دیئے۔ عالمی دہشت گردی کو مضبوط کرنے کیلئے 1949 میں نیٹو کی فوجی تنظیم بنائی۔ کوریا کے خلاف جنگ شروع کی جو 4 سال جاری رہی اور کوریائی لڑکیوں کو ننگا کر کے ان کی بولی لگائی اور تاریخ میں بد ترین انسانیت سوز روایت ڈالی۔ 1950 چین کے عوامی قائد وزیراعظم چواین لائی کو قتل کرانے کیلئے کئی حملے منظم کئے۔ انڈونیشیا کے صدر سوئیکارنو کو قتل کرانے کی سازش کی۔ مغربی جرمنی کے نازی رہنماﺅں کو سی آئی اے نے قتل کرایا۔ 1951 میں شمالی کوریا کے صدر کم ال سنگ کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا۔ 1953 میں ایران میں ڈاکٹر مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ کر رضا شاہ پہلوی کی شہنشاہیت بحال کر دی ہزاروں لوگ قتل کرائے۔ فلپائن میں حکومت کا تختہ الٹا اور رامن میکے کو اقتدار میں لایا گیا خانہ جنگی میں سینکڑوں افراد مارے گئے۔ 1954 میں ویت نام کے خلاف جنگ میں فرانس کو اسلحہ فراہم کیا۔ گوئٹے مالا میں کرنل آمز کی آمریت قائم کرنے کیلئے ایک لاکھ افراد کو قتل کرایا۔ مصر کے جمال عبدالناصر کوقتل کرنے کی سازش کی۔ ویت نام میں جنرل نگوین ڈیم کی آمریت پہلے قائم کی پھر اسے قتل کرا دیا۔

1955 بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا۔ 1956 کیوبا میں قتل و غارت گری کرائی۔ مصر سے تعلقات ختم نہ کرنے پر اردن کے وزیراعظم نابلس کا تختہ الٹ دیا اور حسین بن طلال کو مسلط کر دیا۔ مہلک ترین ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا۔ 1958 میں تبت کے علیحدگی پسندوں کو چین سے لڑنے کی تربیت دی۔ لبنان میںخانہ جنگی اور ملک پر قبضہ کر لیا۔ 1960 کیوبا کے صدر فیڈل کا سترو کو قتل کرنے کیلئے آپریشن کی منظوری دی، 15 قاتلانہ حملے کرائے۔ ترکی میں اسلامی طاقتوں کو کچلنے کیلئے فوجی انقلاب کی حمایت کی۔ 1961 میں ڈومینکن ری پبلک کے صدر رافیل زوجلو کو گولی مروا دی۔ کانگو کے وزیراعظم پیٹرلولمبا کو قتل کر کے آمریت لائی گئی۔ 1962 لاﺅس پر قبضہ کر لیا۔ 1963 عراق کے علیحدگی پسند کردوں کو امداد فراہم کرنا شروع کی۔ 1964جنوبی ویت نام میں ویت کانگ کے ہزاروں انقلابیوں کو قتل کیا۔ پانامہ میں فوج داخل کر کے لوگوں کو قتل کیا۔

dehshat gardi ka almi champion

1965 میں انڈونیشیا میں کمیونزم کے علمبرداروں کے خاتمے کیلئے فوجی انقلاب برپا کیا اور جنرل سوبارتو کے ذریعے قتل عام کرایا۔10 لاکھ افراد مارے گئے۔ ویت نام پر جنگ مسلط کی 10 سال میں 10 لاکھ شہری اور3 لاکھ سپاہی قتل ہوئے۔ پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو اسلحہ فراہم کیا اور خفیہ مدد کی، 1967 اسرائیل کو مددفراہم کر کے کئی عرب ملکوں کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرایا۔ 1970 چلی میں مزدور تحریک کے ذریعے قتل عام کرایا۔ ایران پر حملے کےلئے عمان میں فوج اتاری، 1971 پاکستان کو توڑنے کیلئے بھارت کی مدد کی جس کا اعتراف ہنری کسنجر نے بھی بعد میں دبے لفظوں میں کیا، 1973 ویت نام کی شہری آبادی پر شدید ترین بمباری کی، چلی میں خانہ جنگی کرائی، 30 ہزار افراد قتل کرائے، افغانستان میں روسی جارحیت کے دور میں خانہ جنگی کرائی، 20 لاکھ افغان قتل ہو چکے ہیں،1975 عالم اسلام کے مقتدر ترین رہنما شاہ فیصل کو سازش کر کے شہید کرایا۔ انڈونیشیا کے جزیرے مشرقی تیمور میں مسلمانوں، عیسائیوں کو لڑایا، خانہ جنگی میں ڈھائی لاکھ افراد مارے گئے بعد میں عیسائی ریاست بنوائی، ویت نام سے فوج واپس بلائی، 30 سال میں 40 لاکھ ویت نامیوں کو امریکی جارحیت کے ذریعے قتل کیا گیا، 1977 وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جنرل ضیاءالحق کے فوجی انقلاب کے ذریعے ہٹوایا کیونکہ وہ جوہری ٹیکنالوجی پر توجہ دے رہے تھے۔

1978میں امام خمینی کی تحریک انقلاب کے خلاف رضا شاہ پہلوی کے اقتدار کو بچانے کیلئے 61 ہزار فوج میدان میں اتاری۔ بھارت کو جوہری اسلحے کی تیاری میں ساڑھے سات ٹن پلوٹونیم فراہم کرنے کا امریکا نے اعتراف کیا۔ 1980میں امریکی سرپرستی میں دہشت گردی سے نکارا گوا میں 30 ہزار افراد مارے گئے۔ عراق سے ایران پر حملہ کرایا ادو مسلم ملکوں کے 7 لاکھ افراد کو قتل اور 50 لاکھ کو معذور کرایا، لیبیا پر حملے کرائے۔1982میں آیت اللہ خمینی کو قتل کرانے کیلئے آپریشن کی منظوری دی۔ لبنان میں خانہ جنگی کرائی اور بیروت پر قبضہ کر لیا۔ 1984 میںکینیڈین نژاد سائنسدان کو موساد کے ذریعے قتل کرایا، 1988 ایران پر حملہ کر کے دو فوجی اڈے اور جنگی جہاز تباہ کر دیئے۔ بندر عباس سے دبئی جانے والے طیارے کو مار گرایا، 298 مسافر لقمہ اجل بنے، صدر جنرل ضیاءالحق کے طیارے کو دو درجن اعلیٰ فوجی افسران، امریکی سفیر آرنلڈرافیل اور فوجی اتاشی سمیت سی آئی اے اور موساد نے نشانہ بنایا، الجزائر میں فسادات کرائے، ہزار مسلمان ہلاک ہوئے، 1989 لیبیا کے دو طیارے مار گرائے۔ سوڈان میں عیسائی ریاست بنانے کی سازش کی، چین میں بغاوت کی سازش کی، 1990 پانامہ کے صدر جنرل فوریگا کو گرفتار کر کے امریکا لے جایا گیا، علاقے کی تیل کی دولت پر قبضے کیلئے سازش کے تحت عراق کو کویت پر حملے کیلئے اکسایا گیا اور پھر عراق کو تباہ و برباد کر دیا گیا، امریکی پابندیوں سے 5 لاکھ بچوں سمیت 15 لاکھ عراقی شہری خوراک اور ادویہ نہ ملنے پرہلاک ہو گئے۔

1991 میں کویت اور سعودی عرب میں فوجیں اتار دیں۔ الجزائر اور شام میں اسلام پسندوں کو کچلنے کیلئے ہر طرح کی مدد فراہم کی، 1992 صومالیہ میں امریکا کے خلاف تحریک کو کچلنے کیلئے فوجی مداخلت کی اور پاکستان کے فوجیوں سمیت اقوام متحدہ کی فوج اس کی مدد کےلئے بھیجی، الجزائر میں فوج کو اقتدار میں لا کر سینکڑوں اسلام پسندوں کوقتل کرایا، تاکہ ان کی حکومت نہ بنے، 1993 اسرائیل کو مستقل اور مستحکم کرنے کیلئے معاہدہ کرایا اور یاسر عرفات فلسطینی صدر بن گئے، 1994 سربیائی درندوں نے امریکی پشت پناہی سے 60 ہزار مسلمانوں کو قتل کیا، 1995 کو ہیٹی پر فوجی قبضہ کر لیا، 1996 امریکا نے 39 ممالک کو ایک ٹن پلوٹونیم فروخت کرنے کا اعتراف کیا، 1998 کو سود میں البانوی کے مسلمانوں کا بے دریغ قتل کرایا، انڈونیشیا میں مسلم عیسائی فسادات کرائے، اسامہ بن لادن کے سرکی قیمت 50 لاکھ سے ایک کروڑ ڈالر کر دی، 1999 کارگل آپریشن کے بعد بھارت کا ساتھ دیا اور پاکستان کو فوج واپس بلانے پر مجبور کرنے کیلئے دھمکیاں دیں، مشرقی تیمور کو اقوام متحدہ کے ذریعے عیسائی ریاست بنوا دیا، 2000 مسلم ملک قازقستان میں قائم سب سے بڑی ایٹمی لیبارٹری کی تباہی کے حوالے سے امریکا کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا۔ اس لیبارٹری میں 40 سال میں 500 جوہری تجربات ہوئے تھے، 2001 اسکاٹ لینڈ کی عدالت نے لیبیا کے انٹیلی جنس افسران کو امریکا کے کہنے پر سزائے موت نہ دی تو دونوں پر امریکی طیارے کی تباہی کا الزام لگا دیا، ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور پینٹا گون پر حملہ ہوا، صیہونی امریکی لابی کے ملوث ہونے کے بارے میں کوئی ٹھوس تردید آج تک نہیں ہو سکی، طالبان حکومت ختم کر کے امریکی آلہ کار حکومت لانے کیلئے ہزاروں شہریوں کو قتل کیا، تباہی و بربادی پھیلائی 2003 عراق پرحملہ کر کے بد ترین بمباری راکٹ باری کی، افغانستان اور عراق کو غلام رکھنے کیلئے امریکا کے وحشیانہ مظالم اور قتل و غارت گری کی۔2015 میں امریکا نے برما میں مسلمانوں کا قتل عام کرایا۔ 2016 میں امریکا نے شام کو تباہ کرایا۔رواں سال 2023 میں امریکی مدد سے اسرائیل نے نے غزہ کو قبرستان بنا دیاہے۔

امریکا مسلمانوں سے خوفزدہ ہے اس لیے وہ سی آئی اے، ایف بی آئی کے ذریعے کاررواﺅں کے علاوہ اسرائیل اور بھارت کے خفیہ اداروں کے ذریعے مسلم ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرا رہا ہے۔ کیونکہ دینی شناخت کیلئے مساجداور امام بارگاہیں مسلمانوں کے اتحاد کی علامت ہیں اس لیے ان عبادت گاہوں اور مذہبی اجتماعات میں کبھی خود کش اور کبھی کسی اور قسم کے بم دھماکے اور تحزیبی کارروائیاں کرائی جا رہی ہیں تاکہ مسلمانوں کا اتحاد نہ صرف پارہ پارہ ہوجائے بلکہ فرقوں کی بنیاد پر وہ ایک دوسرے کا خون بہائیں اور عالمی سطح پر بھی اس منفی پروپیگنڈے کو تقویت پہنچائی جا سکے کہ اسلامی شناخت رکھنے والے مسلمان دہشت گرد ہیں شدت پسند ہیں ان میں عدم برداشت انتہا کو پہنچ چکی ہے جب فرقوں کی بنیاد پر مسلمان آپس میں خون بہا رہے ہیں تو وہ عیسائیوں، یہودیوں، ہندوﺅں اور دیگر مذاہب رکھنے والے لوگوں کو کیسے برداشت کریں گے۔ اس طرح عالمی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی سازش کی گئی ہے جس میں امریکی قیادت اور تھینک ٹینک ہر اول دستے کا کام کر رہے ہیں۔

محمد قیصر چوہان

سینئر صحافی،مصنف اورنیشنل وانٹرنیشنل امور،سپورٹس سمیت دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں جبکہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے انٹرویوز بھی کرتے ہیں۔

محمد قیصر چوہان