تازہ ترین

کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے

کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے
  • محمد قیصر چوہان
  • اکتوبر 13, 2023
  • 12:40 شام

غیر قانونی مائننگ ختم کی جائے ،مائن میں گیسوں کی مقدار کا پتہ لگانے کیلئے ڈیجیٹل ڈیٹیکٹرز سمیت حفاظتی آلات کا استعمال یقینی بنایا جائے مائنز میں حادثات کی روک تھام کیلئے کمیونیکیشن کا جدید انتظام نافذ کیا جائے .

پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن نے انڈسٹری آل گلوبل یونین کے تعاون سے کان کنی کے شعبے سے وابستہ مزدوروں کیلئے ” گول میز کانفرنس سیف مائننگ “ کا انعقاد کیا ۔ کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں منعقد کی جانے والی گول میز کانفرنس میں انڈسٹری آل گلوبل یونین کے پراجیکٹ کوآڈی نیٹر پاکستان تنویر نذیر، پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلطان محمد خان، مرکزی چیئرمین عبدالستار، مرکزی فنانس سیکرٹری عبدالستار جونیئر، آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے سیکرٹری انفارمیشن منظور احمد بلوچ،رجسٹرارٹریڈیونین بلوچستان محمد نعیم ،خلیل الرحمن ایڈووکیٹ ، ےونائےٹڈ ماربل ورکرز ےونےن چاغی کے صدر سعےد احمد بلا نوشی، سینئر نائب صدر پی ایم ڈی سی ڈیگاری ایمپلائز یونین حاجی ولی محمد،جوائنٹ سیکرٹری پی ایم ڈی سی شاہرگ ایمپلائز یونین حاجی محمد یونس ،سینئر نائب صدر پی سی ایم ایل ایف ڈیرہ اسماعیل خان جان محمد ،جوائنٹ سیکرٹری پی ایم ڈی سی ورکرز یونین سوریج عبدالطیف ،جنرل سیکرٹری پرنٹنگ پریس ورکرز یونین سعید احمد قلندرانی،صدرنیشنل مائننگ یونین محمد شاکر سمالانی،صدرلیبر اینڈ ایمپلائزایس ایم لطیف کول کمپنی مچھ نصیر سمالانی سمیت لاہور اور سوات سے ٹریڈ یونین نمائندوں نے شرکت کی۔ماسٹر ٹرینر عبدالحلیم خان نے ”گول میز کانفرنس سیف مائننگ “ کے شرکاءکو سیف مائننگ پر تفصیل سے بریفنگ دی ۔گول میز کانفرنس کے شرکاءنے غیر قانونی مائننگ اور ٹھیکیدار ی نظام کو کان کنوں کے استحصال اور حادثات کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ بھی مطالبہ کیا گیاکہ حکومت پاکستان آئی ایل او کنونشن C-176 کو فوری طور پر تسلیم کرے۔

خلیل الرحمن ایڈووکیٹ نے کہا کہ”سیف مائننگ“کے موضوع پرمنعقدہ ”گول میز کانفرنس“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لیبر قوانین زیادہ ہیں انہیں یکجا کرنے کی ضرورت ہے،جیسا کہ مائننگ ا یکٹ ، فیکٹری ایکٹ ،ای او بی آئی ایکٹ ،سوشل سیکورٹی ، ڈبلیو ڈبلیو ایف ایکٹ ، انڈسٹریل ریلشنز ایکٹ وغیرہ جبکہ ورکرز کو قوانین بارے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اُن کا استحصال ہو رہا ہے ،مائنز ایکٹ 1923 کو بھی اپ ڈیٹ کئے جانے کی اشد ضرورت ہے جبکہ کان کنوں سمیت محنت کش طبقے کو لیبر قوانین، کلیکٹیو بارگینگ ،پیشہ ورانہ صحت و سلامتی بارے شعور اور آگاہی دینے کی بھی اشد ضرورت ہے۔رجسٹراربلوچستان ٹریڈ یونینز محمد نعیم کا کہنا تھا کہ مزدو طبقے کو لیبر قوانین بارے شعور اور آگاہی دینے کی ضرورت ہے اورصحت وسلامتی کے اصولوں پر سختی سے عمل در آمد کرانے کی بھی اشد ضرورت ہے کیونکہ اسی طرح حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آل پاکستان لیبر فیڈریشن کی مدد سے ہم نے پہلا یونین ہوم بیسٹ ورکرز رجسٹرڈ کیا ،سلطان محمد خان نے پاکستان سمیت دنیا بھرکے فورمز پر محنت کش طبقے کے حقوق کیلئے آواز اُٹھائی ہے،ان کی جدو جہد کے سبب بلوچستان میں کان کنوں کے لواحقین کو ڈیتھ گرانٹ ملنی شروع ہوئی ہے ۔ ےونائےٹڈ ماربل ورکرز ےونےن چاغی کے صدر سعےد احمد بلا نوشی کا کہنا تھا کہ مائنزکی انسپکشن میں مائن مالکان سب سے بڑی رکاوٹ ہیں لہٰذاڈائریکٹر جنرل مائنز اور سیکرٹری مائنزبلوچستان اس پر فوری ایکشن لیں کیونکہ کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔نمائندہ مائن اونرز شاہد جلیل کا کہنا تھا کہ مائن مالکان کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سیکورٹی نہ ہونے کے سبب کافی مشکلات درپیش ہیں ہم حکومت سمیت دیگر اداروں کو ٹیکس بھی دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود نقصان اٹھا رہے ہیں۔ماسٹر ٹرینر عبدالعلیم خان نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی ایل او کنونشن C-176 کو فوری طور پر تسلیم کرے،تاکہ صحت وسلامتی کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔اب تک دنیا کے 34 ممالک نے اس کنونشن کو تسلیم کیا ہے۔

کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے

سینئر مائنز انسپکٹر محمد عاطف ہزارہ کا کہنا تھا کہ کول مائننگ کاشمار دنیا کے مشکل اور خطرناک ترین کاموں میں ہوتا ہے ،بلوچستان میں کول مائننگ بہت ہی مشکل ترین کام ہے کیونکہ یہاں کوئلے کی کانیں 4 ہزار سے6 ہزار فٹ تک گہری ہیں جس میں متھن گیس سمیت دیگر گیسوں کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں کان کن شہید ہو تے ہیں ،کان کی گہرائی جتنی زیادہ ہو گی اس میںکان کنوں کی صحت و سلامتی کے حوالے سے حالات اتنے ہی زیادہ خراب ہوں گے،اور پھربلوچستان میں غیر قانونی مائننگ کی وجہ سے بھی حادثات رونما ہوتے ہیں ،دنیا بھر میں مائننگ میں جدید مشنری استعمال کی جا رہی ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک پرانے طریقوں سے ہی مائنز سے کوئلہ نکالاجاتا ہے، بلوچستان کی مائنز سے سالانہ 45 لاکھ ٹن کوئلہ نکالا جاتا ہے۔سینئر مائنز انسپکٹر محمد عاطف ہزارہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مائنز کی انسپکشن کا نظام بہتر نہیں ہے جس دن انسپکشن کا نظام مائن ایکٹ کے مطابق ہو جائے گا کول مائنز میں ہونے والے حا دثات میں واضح کمی آجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان بھر میں پچاس فیصد مائننگ غیر قانونی ہے صرف کوئٹہ کے ارد گرد کے علاقوں میں بیس فیصد غیر قانونی مائننگ ہو رہی ہے اس کے بارے میں کئی مرتبہ اعلیٰ حکام کو رپورٹ پیش کی گئی ہے لیکن قبائلی نظام کی وجہ سے غیر قانونی مائننگ کی روک تھام میں بڑی مشکلات درپیش ہیں ۔جنرل سیکرٹری پرنٹنگ پریس ورکرز یونین سعید احمد قلندرانی کا کہنا تھا کہ مائن ایکٹ 1923 کو بنے ایک صدی گزر چکی ہے ،لیکن اس ایکٹ پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا ہے ،موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت مائننگ کے شعبے کو انڈسٹری کا درجہ دیکر فوری طور پر نئی قانون سازی کرے اور پاکستانی آئین کے مطابق مزدوروں کو بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں،جس دن مائن مالکان نے صحت و سلامتی کے اصولوں پر عملدآمدیقینی بنا لیا کول مائنز میں ہونے والے حادثات میں نمایاں کمی آجائے گی۔

پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلطان محمد خان نے کہا کہ مائن ورکرز کی صحت وسلامتی کو یقینی بنانے کیلئے بلوچستان کی کوئلہ کانوں سے ٹھیکیداری نظام ختم کیا جائے ،مائن ایکٹ کے تحت مائنز کی انسپکشن کو یقینی بنایا جائے، ما ئنز میں کمیونیکیشن کا جدید انتظام نافذ کیا جائے،کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدوروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے جو اقدامات درکارہیں ان میں پرسنل پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ کام کی مخصوص ضرورت کے مطابق جیسے مائننگ شوز، گمبوٹس، ہیلمٹ
، سیفٹی بیلٹ، سیفٹی ہارنس، سیفٹی ہک، ہاتھوں کے دستانے، حفاظتی چشمے، ، خود ساختہ سانس لینے کا سامان،زیر زمین کوئلے کی کانوں میں کام کرنے کیلئے کیپ لیمپ،ریسٹ شیلٹر، فرسٹ ایڈ سٹیشن اور فرسٹ ایڈ روم اور مائن اسٹیشن،کانوں میں استعمال ہونے والی ارگونومیکلی ڈیزائن کی گئی مشینیں،مائنزمیں کام کی کیلئے روشنی اور پانی کے چھڑکاو ¿ کا انتظام،مائن میں گیسوں کی موجودگی کا پتہ لگانے کیلئے ڈیجیٹل ڈیٹیکٹرز، کارکنوں کی حفاظت کیلئے مناسب وینٹیلیشن کا انتظام کیا جائے تاکہ حادثات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔ ان کے علاوہ کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کیلئے کام کی جگہ کے قریب رہائش کی سہولیات، کینٹین، ریسٹ شیلٹرز ،پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی،کوئلہ کانوں کے مختلف حصوں میں ڈسپنسری کی سطح سے لے کربڑے ہسپتالوں تک مختلف طبی اداروں کے ذریعے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو مفت طبی سہولیات،کان کنوںکے بچوں کیلئے سکول،کارکنوں کی رہائشی کالونیوں کے قریب تفریحی اور کھیلوں کی سہولیات موجود ہیں تاکہ کارکنوں اور ان کے خاندانوں کی اچھی صحت کو یقینی بنایا جا سکے۔

کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے

سینئر نائب صدر پی ایم ڈی سی ڈیگاری ایمپلائز یونین حاجی ولی محمدنے کہا کہ مائن ایکٹ کے تحت مائن مالک پابند ہے کہ وہ مائن منیجرتعینات کرے گا ،مائن انسپکشن جس کی بنیادی ذمہ داری میں شامل ہے۔لیکن بلوچستان میں قبائلی نظام کی وجہ سے ٹھیکیداری نظام اور غیر قانونی مائننگ کا خاتمہ اورمائنز کی انسپکشن کا نظام بہتر نہیں ہو رہا، جس دن مائن ایکٹ پر پچاس فیصد بھی عمل شروع ہو گیا کوئلے کی کانوں میں حادثات میں نمایاں کمی آجائے گی۔ٹیکنکل انسٹی ٹیویٹ حب کے پرنسپل عبدالولی کا کہنا تھا کہ مائنز ورکرز موت کے ساتھ جنگ کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتے ہیں لیکن ان کو بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں ،ملکی ترقی محنت کش طبقے کی مرحون منت ہے ،صحت وسلامتی کو یقینی بنایا جائے۔مزدوروں کے مسائل حل کیے جائیں۔ٹیکنکل انسٹی ٹیویٹ حب کے پرنسپل عبدالولی کا کہنا تھا کہ مائنز ورکرز موت کے ساتھ جنگ کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتے ہیں لیکن ان کو بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں ،ملکی ترقی محنت کش طبقے کی مرحون منت ہے ،صحت وسلامتی کو یقینی بنایا جائے،مزدوروں کے مسائل حل کیے جائیں۔ریسیکو سنٹر موجود ہیں بس ان کو فعال بنانے کی ضرورت ہے اور کان کنوں کی تربیت کی بھی ضرورت ہے۔ صدرنیشنل مائننگ یونین محمد شاکر سمالانی کا کہنا تھا کہ حکومت مائننگ کے شعبے سے ٹھیکیداری نظام ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات کرے اور غیر قانونی مائننگ کو قانون کے دائرے میں لایا جائے،مچھ میں مائنز ورکرز بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ،کوئی فرسٹ ایڈ ، ڈسپنسری ،ہسپتال کی سہولت نہیں ہے،سیکورٹی کا ایشو ہے جس کی وجہ سے کان کن خوف کا شکار ہیں۔مچھ میںریسیکو سنٹر غیر فعال ہے ۔اس کو فعال کی جائے تاکہ کسی حادثے کی صورت میں کان کنوں کو ریسیکو کیا جا سکے،مچھ میں مائن ورکرز کیلئے ہسپتال بنایا جائے اورریسیکو کی خصوصی تربیت دی جائے۔جبکہ مائن میں گیسوں کی مقدار کا پتہ لگانے کیلئے ڈیجیٹل ڈیٹیکٹرز سمیت حفاظتی آلات کا استعمال یقینی بنایا جائے، مائنز میں حادثات کی روک تھام کیلئے کمیونیکیشن کا جدید انتظام نافذ کیا جائے ،کارکنوں کی حفاظت کیلئے مناسب وینٹی لیشن کا انتظام کیا جائے۔

محمد قیصر چوہان

سینئر صحافی،مصنف اورنیشنل وانٹرنیشنل امور،سپورٹس سمیت دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں جبکہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے انٹرویوز بھی کرتے ہیں۔

محمد قیصر چوہان