تازہ ترین

راکھ سے خوشیاں پھوٹیں

raakh se khushiyan phootein
  • محمد قیصر چوہان
  • اکتوبر 27, 2023
  • 8:59 صبح

انسانیت سے بے پناہ محبت کرنیو الے محبوب اسلم ،پیٹر چارلس سہوترا،ساجد کرسٹیوفر،الماس بھٹی ،پاسٹر یونس صادق،ڈاکٹر سلیم میسی،سہیل ہابل،پاسٹر ندیم گل، وکٹر لعل اور انعام الحق سلیم نے اجتماعی شادیوں کی تقریب کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا

اسلام سمیت تمام الہامی مذاہب میں عورت کی معاشرتی وسماجی تقدیس کو برقرار رکھنے کیلئے ارتکاءنسل انسانی کی غرض سے شادی جیسے مقدس فریضے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے۔لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ نکاح بھی ایمان کے کامل و مضبوط ہونے کا ذریعہ ہے۔نکاح عفت و پاکیزگی کو برقرار رکھنے اور بری نگاہوں سے محفوظ رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔ نکاح سے انسانی اذہان و قلوب کا تزکیہ اور تقوی و طہارت کا حصول ہوتا ہے۔ نکاح کے واسطے سے مرد و عورت کے درمیان ایک ایسے رشتہ کا جواز ملتا ہے جو ایک دوسرے کیلئے نہ صرف تسکین قلب اور فرحت و انبساط کا باعث ہوتا ہے بلکہ دونوں کو ایک دوسرے کے احساسات و جذبات کو قریب سے سمجھنے کا موقع بھی ملتا ہے پھر وہ دونوں ایک دوسرے کے ہمراز ہو کر در پیش فکری ، ذہنی ، دنیاوی اور نفسیاتی مشکلات کو حل کرنے میں ایک دوسرے کے معاون بھی بن جاتے ہیں۔ غرضیکہ نکاح اللہ رب العزت کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے جس کی اہمیت و فضیلت کا ادراک کرنا ایک خوشگوار اور کامیاب ازدواجی زندگی کیلئے نہایت ہی ضروری ہے۔نکاح دنیا کی بے شمار نعمتوں اور خاص طور پر تقرب الہٰی کے حصول کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک صالح اور مہذب معاشرہ کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔یہ ذہن نشین کرنا انتہائی ضروری ہے کہ نکاح محض انسانی خواہشات کی تکمیل و تسکین کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی نے نکاح کو عبادت کا درجہ دیا۔

لیکن ہمارے معاشرے کی ستم ظریفی ہے۔ کہ اس میں بیٹی کی شادی جیسا مقدس فریضہ بھی والدین پر بوجھ بن چکا ہے لڑکے والے منہ مانگے جہیز کے منتظر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے والدین بیٹی کی پیدائش کے وقت سے ہی اس کے جہیز کی فکر میں لگ جاتے ہیں۔ باپ اور بھائی پندرہ سے بیس سال محنت کر کے ایک بچی کے جہیز کے سامان کی بمشکل صورت بنا سکتے ہیں۔ ہوتا یوں ہے کہ والدین کی کل زندگی بچیوں کی رخصتی کی نظر ہوجاتی ہے۔ لیکن پھر بھی سب والدین کیلئے ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ والدین اور بھائی انتہائی کوشش کے باوجود لڑکے والوں کی ضرورت کے مطابق جہیز تیار نہیں کر سکتے۔ یہ بات بھی دیکھنے میں آتی ہے کہ مایوس ہو کر والدین یابھائی خود کشی کرلیتے ہیں اور بعض دفعہ تو لڑکی خود کوخاندان پر بوجھ سمجھ کر خود کشی کر لیتی ہے اور معاشرہ بے حسی کا پیکر بنا ہوا اس برائی کے ہاتھوں پس رہا ہے۔

raakh se khushiyan phootein

روں برس سولہ اگست کوضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں کرسچین کالونی ، ناصر کالونی، عیسیٰ نگری، مہاراوالاسمیت دیگر علاقوں میںمسیحی کمیونٹی کی عبادت گاہوں ،مقدس کتاب بائبل اور مکانات کو آگ لگانے کے دلخراش واقعہ پیش آیا تھا۔اس افسوسناک سانحے میں کئی بچیوں کے جہیز کا سامان بھی جل کر راکھ ہو ا تھاجس کے سبب ان بچیوں کے چہروں پر مایوسی چھا گئی تھی ان کے والدین بھی سخت پریشان تھے جنہوں نے دن رات انتھک محنت سے ایک ایک پائی جوڑ کر جہیز بنایا تھا۔یہ بچیاں اور ان کے والدین نذر آتش کئے گئے جہیز کے سامان کی راکھ پر بیٹھ کر روز ماتم کرتے تھے ،بھیگی آنکھوں سے کسی معجزے کے منتظر تھے ۔انہیںیقین تھا کہ ایک نہ ایک دن ضروراس راکھ سے خوشیاں پھوٹیں گی،پھر ایسا ہی ہوا معجزہ ہوا جب کرسچن بزنس مین فیلو شپ کے صدرسلیم شاکراورسینئر نائب صدر تیمور سندھو اپنے دوست پیٹر چارلس سہوترا صدر گلوبل سہوترا ایسوسی ایشن سمیت دیگر دوستوں کے ہمراہ جڑانوالہ میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقاتیں کیں۔

جڑانوالہ سے واپسی پرکرسچن بزنس مین فیلو شپ کے صدر سلیم شاکر نے سانحہ جڑانوالہ میں جن بچیوں کے جہیز کا سامان جل کر راکھ ہوگیا تھاان اداس اور مایوس چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کیلئے گیارہ بچیوں کی اجتماعی شادیاں کرانے کا اعلان کیا۔اور پھر اس نیک کام کو مکمل کرنے کیلئے دن رات انتھک محنت کرنے لگے،اس نیک کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں سب سے اہم ترین کردار امریکا میں مقیم محبوب اسلم نے ادا کیا۔اللہ تعالی نے محبوب اسلم کے جسم میں انسانیت سے بے پناہ محبت کرنے والا دل رکھا ہے۔ ان کے علاوہ پیٹر چارلس سہوترا،ساجد کرسٹیوفر،الماس بھٹی ،پاسٹر یونس صادق،ڈاکٹر سلیم میسی،سہیل ہابل،پاسٹر ندیم گل،اوورفلوئنگ مرسی فاﺅنڈیشن کے سابق ڈائریکٹر وکٹر لعل اورسماجی رہنما انعام الحق سلیم نے بھی اجتماعی شادیوں کی تقریب کو کامیاب بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کیا ۔جب ماہ ستمبر کے وسط میں وہ جڑانوالہ گئے اور معززین علاقہ کے اجتماعی شادیوں کے حوالے سے گیارہ بچیوںکے نام تجویز کرنے کو کہا ،پھر ان بچیوں اور ان کے والدین سے ملاقات کی تو ان غمزدہ خاندانوں کو بھسم ہو جانے والی راکھ سے خوشیاں پھوٹتی نظر آنے لگیں ۔

کرسچن بزنس مین فیلو شپ نے اجتماعی شادیوں کی شاندار تقریب اللہ والا ٹرسٹ کے اشتراک سے منعقد کی تھی۔ 13 اکتوبر کی دوپہر کوجڑنوالہ میں واقع شفیع مارکی میں منعقد ہونے والی دلکش تقریب میںسانحہ جڑانوالہ کی گیارہ مسیحی بیٹیاں شہنائیوں کی گونج میںپیا گھر سدھار گئیں۔چیئرمین اللہ والا ٹرسٹ شاہد لون نے تقریب میں میزبان کی حیثیت سے شرکت کی ۔تقریب کے مہمانان خصوصی میں آرچ بشپ آف لاہور سبسٹین فرانسس شاہ اور بشپ آف فیصل آباد اندریاس رحمت تھے۔اسسٹنٹ کمشنر جڑانوالہ عبدالحنان نے بھی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔گیارہ مسیحی جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کی تقریب میں کرسچن بزنس مین فیلو شپ کے فنانس سیکرٹری کاشف سجن، سلومی شیرون ، کاشف نعمت ایڈووکیٹ سمیت ممتاز سیاسی، سماجی اورمذہبی شخصیات سمیت 1500 سے زائد افراد نے شرکت کی۔اللہ والا ٹرسٹ کی جانب سے تمام مہمانوں کی چکن قورمہ ،چکن بریانی ،روغنی نان ،زردہ اور کولڈ ڈرنک سے تواضع کی گئی۔اجتماعی شادیوں کی تقریب میں سانحہ جڑانوالہ کی گیارہ بیٹیوں کو عزت اور وقار کے ساتھ فی کس پانچ لاکھ مالیت کا سامان گفٹ کیا گیا۔دلہنوں نے عروسی لباس زیب تن کیا ہوا تھا ۔

raakh se khushiyan phootein

مسیحی جوڑوں کا نکاح ان کے مقامی چرچز کے پاسٹرز نے پڑھایا۔نکاح کا اجتماعی خطبہ آرچ بشپ آف لاہور سبسٹین فرانسس شاہ نے دیا۔بائبل مقدس کی تلاوت کیتھولک بشپ آف فیصل آباد اندریاس رحمت نے کی۔ ایف جی چرچ کے پاسٹر بلی گرام نے خصوصی دعا بھی کرائی۔اس موقع پرشادی کے مقدس بندھن میں منسلک ہونے والی تمام مسیحی جوڑے نہایت خوش و خرم دکھائی دئیے اوربائبل مقدس پرہاتھ رکھ کر زندگی بھر ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے وعدے کیے اور قسمیں کھائیں ۔نئی زندگی کا سفر شروع کرنے والے جوڑوں نے اطمینان اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اجتماعی شادی کے انعقاد پر کرسچن بزنس مین فیلو شپ کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا۔برات بھگیوں پر آئی جن کا استقبال کرسچن بزنس میں فیلو شپ کے عہدیدوروں سمیت دیگر افراد نے کیا۔دلہنوں نے روایتی ریت ویل کا خصوصی لباس پہن رکھا تھا۔ انگوٹھی پہنانے ،دودھ پلائی اورملنی کی رسم سمیت دیگر رسمیں ہوئیں۔اجتماعی شادیوں کی تقریب کے موقع پر دلہا اور دلہن نے عزیز اوقارب کے ہمراہ کیک بھی کاٹا۔گیارہ مسیحی بیٹیوں کی اجتماعی شادیاں کرکے مثال قائم کرنے والے کرسچن بزنس میں فیلو شپ کے صدر سلیم شاکر کا اس پُر مسرت موقع پرکہنا تھا کہ ہم نے مسیحی جوڑوں کی شادیوں کی اجتماعی تقریب منعقد کر کے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے ہر شہری کی شناخت صرف پاکستان ہے اور ہم بلاتفریق رنگ و نسل مذہب اپنے ملک سے پیار کرتے ہیں۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ہیومن رائٹس کمیٹی کی ایگزیکٹو ممبر اور کرسچن بزنس میں فیلو شپ کی عہدیدار سلومی شارون کا کہنا تھا کہ رشتہ ازدواج میں بندھنا ایک ایسا نیک کام ہے جو انسان کے ایمان کی تکمیل کا سبب بنتی ہے، رشتے آسمانوں پر جوڑے جاتے ہیں اور جن رشتوں کو اللہ جوڑے ان میں دراڑ نہیں آنی چاہے۔اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر جڑانوالہ عبدالحنان کا کہنا تھا کہ سانحہ جڑانوالہ کے بعد علاقے کی فضا سوگوار تھی اس ماحول کو بدلنے کی بڑی اشد ضرورت تھی اسی میں کرسچن بزنس مین فیلو شپ کے پلیٹ فارم سے اجتماعی شادیوں کی یہ شاندار تقریب منعقد ہوئی جس نے دکھ اور کرب میں مبتلا غمزدہ خاندانوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں ،مجھے اس تقریب میں آکر بڑا خوشی محسوس ہورہی ہے،میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان نئے جوڑوں کو سدا خوش وخرم ،شاد اورآباد رکھے۔شاہد لون کا کہنا تھا کہ اجتماعی شادیاں سماج کیلئے بہت ہی اچھا پیغام ہیں،مجھے اس تقریب میں آکر بہت خوشی ہوئی ہے کیونکہ بیٹاں سانجھی ہوتیں ہیں ،یہ پوری قوم کی بٹیاں ہیں۔ ہمیںاللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز بخشا ہے کہ ہم کرسچن بزنس مین فیلو شپ کے ساتھ مل کر ان غمزدہ خاندانوں کے چہروں پر خوشیاں لانے کا سبب بنے ہیں۔

محمد قیصر چوہان

سینئر صحافی،مصنف اورنیشنل وانٹرنیشنل امور،سپورٹس سمیت دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں جبکہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے انٹرویوز بھی کرتے ہیں۔

محمد قیصر چوہان