تازہ ترین

ترکی نے بغاوت کرنے والے فوجیوں کو نشانِ عبرت بنا دیا

turkey ne baghawat kerne wale fojiyon ko nishan e ibrat bana diya
  • واضح رہے
  • نومبر 27, 2020
  • 7:01 شام

منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں ملوث فوجی افسران سمیت 337 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی

انقرہ: ترکی کی سب سے بڑی عدالت نے 2016 میں فوجی بغاوت کی کوشش کرنے والے فوجی افسران سمیت 337 افراد کو عمر قید کی سزا سُنا دی ہے۔ ترک فضائیہ کے پائلٹس اور بری فوج کے کمانڈروں سمیت تقریباً 500 افراد کو ان الزامات کا سامنا تھا کہ وہ ترکی میں منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں ملوث رہے۔

ان فوجی افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے یہ منصوبہ دارالحکومت انقرہ کے نزدیک ہوائی اڈے ’’اکنچی‘‘ میں ترتیب دیا تھا۔ ترک صدر طیب اردگان کا موقف ہے کہ امریکہ میں مقیم باغی رہنما فتح اللہ گولن اس سازش کے منصوبہ ساز تھے۔ فتح اللہ گولن جولائی 2016 میں ہونے والی بغاوت کی اُن کوششوں میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں، جن میں 251 افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

اس موقع پر ترک صدر کی آواز لبیک کہتے ہوئے ترکی کے عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے اور ملک میں فوجی حکومت کا راستہ روکنے کیلئے ٹینکروں کے سامنے لیٹ گئے۔ عوام کی بھرپور مزاحمت کے سامنے باغی ترک فوجیوں کی ایک نہ چلی اور مجبوراً انہیں ہتھیار ڈالنے پڑے۔

اگلے سال یعنی اگست 2017 میں اس حوالے سے مقدمات کا آغاز ہوا اور ملزمان پر صدر اردگان کو قتل کرنے اور اہم حکومتی اداروں پر قبضہ کرنے کے الزام عائد کیے گئے۔ اس مقدمے کی سماعت ترکی کی سب سے بڑی اور اہم عدالت میں ہوئی جہاں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

ترک فضائیہ کے سابق صدر آکن اوزترک کو اسی منصوبے میں ملوث ہونے پر گذشتہ سال عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ گذشتہ روز سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ جیٹ طیارہ ایف 16 اڑانے والے ترک فضائیہ کے 25 پائلٹوں نے انقرہ میں پارلیمان کی عمارت کو تین بار نشانہ بنایا اور اس کے علاوہ بھی اہم سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا۔

جن افراد کو سزا سنائی گئی تھی ان میں فوجی جنرل بھی شامل تھے۔ دس سے زیادہ فوجی افسران اور چار شہریوں کو عمر قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چھ افراد کو ان کی عدم موجودگی میں سزا سنائی گئی ہے جن میں فتح اللہ گولن کا نام بھی شامل ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے