تازہ ترین

صنعتکاروں کو پاک چین آزاد تجارتی معاہدے پر تحفظات

Pak-China business relationship
  • واضح رہے
  • اپریل 26, 2019
  • 8:10 شام

کراچی کے سب سے بڑے صنعتی زون "سائٹ" کے عہدیداران نے کہا ہے کہ چین پاکستان سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات برآمد نہیں کرتا۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صنعتکاروں نے پاک چین آزاد تجارتی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایف ٹی اے کو پہلے مرحلے کی طرح بے سود قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پیدواری لاگت کم ہونے کی وجہ سے چین کی اشیاء سستی ہونے کے باوجود پاکستان کو فائدہ کیسے ممکن ہے؟ سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کی ٹیکسیشن و ٹریڈ پالیسی سب کمیٹی کے چیئرمین سعود محمود نے ایک بیان میں کہا کہ چین دنیا بھر میں سپلائر ملک کے طور پر جانا جاتا ہے جو بے شمار اشیاء دنیا بھر میں برآمد کرتا ہے جبکہ برآمدات کے مقابلے میں اس کی درآمدات کم ہیں۔

سعود محمود نے کہا کہ چین دنیا بھر سے ہائی ٹیک ساز و سامان درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستان ہائی ٹیک ساز و سامان نہیں بنا سکتا، جس کی وجہ سے وہ پاکستان سے صرف خام مال، زرعی اجناس، لائیو اسٹاک، معدنیات درآمد کرتا ہے، جو پہلے ہی صفر ڈیوٹی کے قریب ہے۔ اب پاکستان چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ طے کرنے کے دوسرے مرحلے کی طرف جارہا ہے لیکن پاکستان کو ایف ٹی اے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ حکومت ایسی کیا حکمت عملی اختیار کر رہی ہے جس سے چین کیلئے پاکستان کی برآمدات 6 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر سے زائد ہے اور ایف ٹی اے کے بعد بھی یہ خسارہ کم نہیں ہوگا بلکہ مزید بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی بھی ویلیو ایڈیڈ آئٹمز چین کو برآمد نہیں کئے جاتے جبکہ پاکستان کی چین کیلئے برآمدات صرف 3 ارب ڈالر تک محدود ہیں۔ چین کی اشیاء انتہائی سستی ہونے کی وجہ سے حکومت نے درآمدات پر 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی تاکہ مقامی صنعتوں کو تباہی سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیا ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے کے بعد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم ہوجائے گی اور اگر ختم ہوئی تو ملکی صنعتیں تباہ ہوجائیں گی اور اگر ختم نہیں ہوئی تو ایسے ایف ٹی اے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لہٰذا ان تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ کرنا بے کار ثابت ہوگا اور یہ توقع کرنا کہ پاکستان کی چین کیلئے برآمدات دوگنی ہوجائیں گی یہ صرف خام خیالی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے