تازہ ترین
نئی حکومت کو درپیش بڑے چیلنجزکشمیراورفلسطین میں قتل عام جاریبھارتی دہشت گردی نے کشمیر کوموت کی وادی بنا دیاووٹ کا درست استعمال ہی قوم کی تقدیر بد لے گادہشت گرد متحرکنئے سال کا سورج طلوع ہوگیااسٹیبلشمنٹ کے سیاسی اسٹیج پر جمہوری کٹھ پتلی تماشاحکومت آئی ایل او کنونشن سی 176 کوتسلیم کرےجمہوریت کے اسٹیج پر” کٹھ پتلی تماشہ“ جاریدہشت گردی کا عالمی چمپئنالیکشن اور جمہوریت کے نام پر تماشا شروعافریقہ، ایشیا میں صحت بخش خوراک عوامی دسترس سے باہردُکھی انسانیت کا مسیحا : چوہدری بلال اکبر خانوحشی اسرائیل نے غزہ کو فلسطینی باشندوں کے قبرستان میں تبدیل کر دیا”اسٹیبلشمنٹ “ کے سیاسی اسٹیج پر ” نواز شریف “ کی واپسیراکھ سے خوشیاں پھوٹیںفلسطین لہو لہو ۔ ”انسانی حقوق“ کے چمپئن کہاں ہیں؟کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہےخوراک سے اسلحہ تک کی اسمگلنگ قومی خزانے کو چاٹ رہی ہےپاک فوج پاکستان میں زرعی انقلاب لانے کیلئے تیار

خوردنی تیل کیلئے مختلف ممالک پر بڑھتا انحصار

خوردنی تیل
  • واضح رہے
  • اپریل 7, 2019
  • 10:30 شام

پاکستان خوردنی تیل درآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ اربوں روپے کی بچت کیلئے تیلدار اجناس کی کاشت ناگزیر قرار دی جا رہی ہے۔

خوردنی تیل کی طلب پوری کرنے کیلئے پاکستان کا مختلف ممالک پر انحصار بتدریج بڑھ رہا ہے۔ جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں کنولا، سرسوں اور سویا بین کی کاشت کی جائے تو خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یوں ملکی زرمبادلہ بھی بچایا جا سکے گا۔

پاکستان انڈونیشیا، ملائیشیا، برازیل اور دیگر شمال امریکی ممالک سے ملکی ضرورت کا 88 فیصد خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جبکہ ملکی ضرورت کا صرف 12 فیصد خوردنی تیل خود پیدا کرتا ہے، پاکستان سالانہ تقریباً 350 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جوکہ ملکی معیشت پر ایک بہت بڑا بوجھ ہے۔

محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق ملکی سطح پر خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دینا ازحد ضروری ہے۔ اس حوالے سے کاشتکاروں کو چاہیئے کہ وہ سورج مکھی و تل وغیرہ کی کاشت کو فروغ دیں۔ ترجمان نے قومی خبر ایجنسی کو بتایا کہ تل کم دورانیہ کی اہم تیل دار فصل ہے اس کے بیجوں میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی اور تقریباً 22 فیصد سے زیادہ پروٹین پائی جاتی ہے، یہ انسانوں اور مویشیوں کی بہترین غذا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلوں کا بیج ادویات سازی میں بھی استعمال ہوتا ہے جبکہ تلوں کا بیج بیکری کی مصنوعات میں بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ تل کی فصل کی کاشت پر خرچہ کم، جبکہ رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہے جس کی وجہ سے تل کی فصل ایک بہترین اور نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرچکی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے