تازہ ترین

سعودی عرب اور قطر کے درمیان تعلقات بحالی کا امکان

saudi arabia aur qatar ke darmiyan talluqat bahali ka imkan
  • واضح رہے
  • دسمبر 5, 2020
  • 1:28 شام

امریکہ کی کوشش ہے کہ خلیج تعاون کونسل کے ممبران قطر کے ساتھ اپنا تین برس سے جاری تنازعہ ختم کر دیں، جس پر سعودی حکام نے مثبت جواب دیا ہے

دوحہ: امریکی ثالثی کے نتیجے میں سعودی عرب اور قطر کے درمیان تنازعہ ختم ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد باضابطہ طور پر سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کئے جائیں جو 2017 سے منقطع ہیں۔ واضح رہے کہ تین برس قبل سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل کے دیگر ممالک نے قطر پر ایران کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سعودی عرب کے ایک سفارت کار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب اور دیگر تین (خلیج تعاون کونسل کے رکن) ممالک قطر کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

دوسری جانب قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن الثانی کا کہنا ہے کہ قطر خلیجی بحران کے حل کے بارے میں پر امید ہے۔ چھٹے روم فورم کے اجلاس میں ویڈیو کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کے بحران کا حل جامع ہونا چاہئے اور خلیج کے اتحاد کو برقرار رکھنا چاہئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ معاملات درست سمت میں آگے بڑھیں گے لیکن ہم یہ پیش گوئی نہیں کرسکتے کہ یہ اقدام ناگزیر ہے یا یہ تنازع پوری طرح حل ہو جائے گا، اور ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ تمام مسائل ایک دن میں حل ہو جائیں گے۔

جمعہ کو کویت کے وزیر خارجہ احمد ناصر الصباح نے کہا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے 2017 کے وسط سے قطر کا بائیکاٹ کرنے کی وجہ بننے والے تنازعہ کے حل کے لیے کوششیں کی گئیں ہیں۔ سرکاری ٹی وی پر نشر بیان میں انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اس تنازعے کے حل کیلئے نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے جس میں تمام فریقین نے حتمی معاہدے تک پہنچنے میں دلچپسی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر کا اس ضمن میں کوششیں کرنے کے لیے شکریہ بھی ادا کیا۔ لہٰذا سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے اب قطر کے ساتھ تعلقات بحال ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے