تازہ ترین

سفر کی دعا آغاز سے واپسی تک

safar ki dua aaghaz se wapsi tak
  • واضح رہے
  • اکتوبر 12, 2022
  • 8:15 شام

اسلام نے ہمیں سفر کے آداب بھی پوری صراحت کے ساتھ بتائے ہیں۔ سفر کے آغاز پر ہی ہم سنت کے مطابق اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہیں

جب سفر پر روانہ ہوں تو یہ دعا مانگیں:

اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ، وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْأَھْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْءَلُکَ فِیْ سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی وَمِنَ الْعَمَلِ مَاتَرْضیٰ۔ اَللّٰھمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ وَّعْثَاءِ السَّفَرِ وَکَآبَۃِ الْمَنْظَرِ وَسُوْءِ الْمُنْقَلَبِ فِی الْاَھْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ۔ اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا ھٰذَا السَّفَرَ وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَہ‘۔

ترجمہ: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ! آپ ہی ہمارے سفر میں ہمارے ساتھی ہیں اور آپ ہی ہمارے پیچھے ہمارے گھر والوں اور مال و اولاد کے محافظ ہیں۔

اے اللہ! ہم آپ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور تقویٰ کی توفیق مانگتے ہیں، اور ایسے عمل کی جس سے آپ راضی ہوں۔

اے اللہ! میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں سفر کی مشقت سے، اور غم میں ڈالنے والے منظر سے، اور بری حالت میں گھر والوں اور مال واولاد کے پاس واپس لوٹنے سے۔

اے اللہ! ہمارے لئے اس سفر کو آسان کر دیجئے اور اس کی دوری کو ہمارے لئے لپیٹ دیجئے۔

سفر سے واپسی پر

جب کوئی شخص سفر سے واپس آئے اور اپنے وطن کی علامتیں نظر آنے لگیں تو یہ کلمات کہے:

ائِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ، لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ

ترجمہ: ہم سفر سے لوٹ آئے، ہم گناہوں سے توبہ کرتے ہیں، ہم (ہر حال میں) عبادت گزار ہیں اور اپنے پروردگار کی حمد و ثنا کرتے ہیں۔

بلکہ بہتر یہ ہے کہ گھر میں داخل ہونے تک مسلسل یہ کلمات کہتا رہے۔

جب کوئی شخص سفر کا ارادہ ظاہر کرے

جب کوئی شخص بتائے کہ وہ سفر پر جارہا ہے، تو اس کو یہ دعا دی جائے:

(1) زَوَّدَکَ اللّٰہُ التَّقْوٰی وَغَفَرَذَنْبَکَ وَوَجَّھَکَ فیِ الْخَیْرِ حَیْثُ تَوَجَّھْتَ۔

ترجمہ: اللہ تمہیں تقویٰ کا زادِ راہ عطا کرے، تمہارے گناہ معاف کرے اور تم جہاں بھی جاؤ تمہارا رُخ بھلائی کی طرف رکھے۔ (ابن السنّی ص 134)

پھر جب اسے رخصت کرے تو کہے:

(2) اَسْتَوْدِعُ اللّٰہَ دِیْنَکَ وَاَمَانَتَکَ

وَخَوَاتِیْمَ اَعْمَالِکَ۔

ترجمہ: میں تمہارے دین، تمہاری امانت و دیانت اور تمہارے آخری اعمال کو اللہ کے پاس امانت رکھتا ہوں۔

نیز یہ کہے:

(3) اَسْتَوْدِعُکَ اللّٰہَ الَّذِیْ لَایُضِیْعُ وَدَاءِعَہٗ

ترجمہ: میں تمہیں اس اللہ کے پاس امانت رکھتا ہوں، جو اپنی امانتوں کو ضائع نہیں کرتا۔ (ابن السنی)

جب آپؐ سفر کیلئے سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے اور درج ذیل دعا پڑھتے تھے:

سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَمَا كُنَّا لَه مُقْرِنِيْنَ وَإِنَّـآ إِلىٰ رَبِّـنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِيْ سَفَرِنَا هٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰى وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰى اَللّٰهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هٰذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَه اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيْفَةُ فِي الْأَهْلِ اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوْءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ۔

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے لوٹتے تھے تو انہی کلمات کودہراتے تھے اور اس میں ان کلمات کا اضافہ فرماتے:

آئِبُوْنَ تَآئِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّـنَا حَامِدُوْنَ۔ (صحیح مسلم) فقط واللہ اعلم

جب سواری ٹھیک نہ چلے:

جب سواری کو ٹھوکر لگے، یا دھکا لگے تو بسم اللہ کہنا چاہئے، اور اگر کوئی سواری ٹھیک نہ چل رہی ہو، یا اسے چلانا مشکل ہو رہا ہو تو یہ آیت پڑھیں۔

اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰہِ یَبْغُوْنَ وَلَہ‘ٓ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّکَرْھًا وَّاِلَیْہِ یُرْجَعُوْنَ

ترجمہ: تو کیا یہ اللہ کے دین کے سوا کچھ اور چاہتے ہیں؟ حالانکہ اسی کیلئے رام ہیں آسمانوں اور زمین میں رہنے والے خواہ خوشی سے یا زبردستی اور اسی کی طرف وہ لوٹائے جائیں گے۔

اگر سواری کوئی جانور ہو تو یہ آیت اس کے کان میں پڑھی جائے۔ (ابن السنی ص 136)

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے