تازہ ترین

پیار محبت عشق

  • فیصلان شفاء اصفہانی
  • مئی 1, 2020
  • 9:55 شام

دنیا کا سب سے نایاب ہر دل کی آواز اور زندگی سنوار دینے والا نام جس کے ملنے سے ہر ادھورا انسان مکمل ہو جاتا ہے

پیار, محبت,عاشقی ان لفظوں کو وہ لوگ سمجھ سکتے ہیں جو دوسرے لوگوں کے غم خوشی، دکھ درد، جیسے احساسات اور جذبات کو سمجھ سکتے ہو_محبت کے نام پہ آجکل بہت سی لڑکیاں اور لڑکے ریلیشن میں آجاتے ہیں.وہ کہتے ہیں نہ نادان ہو ذرا سنبھل جاؤ ادھر یہ بات مجھے یاد آتی ہے نادان ہی ہوتے ہیں اور ان کی زندگی میں یہ نادانی زندگی بھر کا ناسور بن جاتا ہے۔أس وقت کو وہ زندگی بھر کا ساتھی مان لیتے ہیں۔اس دور میں بہت سے پیار اور محبت کرنے والوں کے جنازے اٹھتے ہوئے میں روز دیکھتا ہوں۔آج کے اس دور میں سچی اور پاکیزہ محبت کرنے والے بہت ہی کم لوگ ہوں گے۔بہت کم نہ ہونے کے برابر۔اگر ہم یہاں یہ کہیں کہ محبت کرنے والے کوئی ہے ہی نہیں تو یہ بات یہاں غلط ثابت ہوگی کیونکہ محبت کا یہ سلسلہ صدیوں سے چلتا آ رہا ہے ہر دور میں کوئی نہ کوئی تو آیا ہے جن کی محبت کے چرچے تاریخ میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ہر دور میں کوئی نہ کوئی تھا اور ہو گا۔جہاں تک میری سوچ کا دائرہ ہے وہ یہ کہتا ہے کہ اگر آپ کسی کے ساتھ محبت یا پیار یا اپنا ہونے کا دعوی کرتے ہیں یا کسی بھی ریلشن میں آتے ہیں تو آپ أس انسان کے ساتھ اپنے مستقبل کا سوچ کے قدم رکھیں ورنہ؟؟۔۔اور یہ عارضی والی غلطی کبھی نہیں کرے چلے تو ٹھیک ہے نہ چلے تو دیکھ لیں گے۔یہاں پہ ایک حقیقت سامنے آتی ہے اور یہاں سے ہی ہر ایک کو دو قسم کے لوگ ملتے ہیں ایک وہ جو کہتے ہیں کہ یہ وقت گزرے گے بس آگے کا دیکھ لیں گے اور ایک وہ ہوتے ہیں جو کسی بھی انسان کے ساتھ جب ہاتھ بڑھاتے ہیں یا کسی بھی رشتے میں منسلک ہونا چاہتے ہیں تو اس انسان کے ساتھ اپنے خوابوں کو بھی ساتھ میں دیکھتا ہے۔اس انسان کے ساتھ اپنے مستقبل کو بھی دیکھتے ہیں۔اور اسے اپنی زندگی کا ساتھی مان لیتے ہیں۔یہاں پہ ذرا غور کی ضرورت ہے اگر کسی بھی انسان کو یہ بات دماغ میں آجاتی ہے کہ آپ أس انسان کے ساتھ مستقبل میں بھی ساتھ چاہتے ہیں تو کوئی بھی انسان أس انسان کا ساتھ چھوڑنے کا سوچے گا بھی نہیں اس کے گمان میں بھی یہ بات نہیں آئے گی کہ آپ اسے کسی قسم کا تکلیف یا دکھ دے۔کسی بھی انسان کو جب آپ اپنی زندگی میں اہمیت دیتے ہیں تو پہلے اس کو دیکھ لیں۔کس طرح کا انسان ہے؟؟بعد میں آپ کے لیے کچھ یا بہت کچھ مسائل پیدا کر سکتا ہے یا نہیں؟؟؟ جب بھی آپ کسی بھی شخص کے ساتھ منسلک ہونے سے پہلے سوچے تو کبھی بھی نہیں پچھتائے گے۔ لیکن مسئلہ آج کل کی نئی نسل میں یہ ہے کہ جب بھی پہلے کسی کو اپنی زندگی میں اہمیت دیتے ہیں تو یہ نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح کا انسان ہے۔آجکل جو Blackmailing اور harassment کے مسئلے سامنے آ رہے ہیں اور دن بہ دن ترقی کی راہ پر چھڑ رہے ہیں۔اس چیز کا ایک اوجھل حصہ جو بڑا اور پہلا ہے وہ اس پس منظر کی عکاسی کر رہا ہے۔اور یہاں سے ہی عروج پر پروان کرتا ہے وہ کہتے ہیں نہ کہ اپنے رازدار کو کبھی اپنا دشمن نہ بنانا کیونکہ وہ سب کچھ جانتا ہے جب آپ کسی انسان کو اتنی اہمیت دیتے ہیں اور اس کے پاس آپ کی ہر معلومات ہوتی ہے چاہے وہ باتوں کی شکل میں ہو یا جس طرح کی بھی ہو چھوٹی سے چھوٹی معلومات اور بڑھی سے بڑھی ہی کیوں نہ ہو؟؟۔کسی بھی انسان کو پرکھنے کا جو سانچہ ہوتا ہے وہاں پہ ہر کوئی مار کھا لیتا ہے۔ بعض لوگ سنبھل جاتے ہیں اس نقطے پر آکے لیکن کچھ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکتے۔ آخر میں یہی غلطی اس بات پر مجبور کردیتی ہے کہ وہ اپنے آزمائشوں کے جنازے اٹھانے کے لئے بھی کسی کو شامل نہیں کر سکتے اور نہ ہی اسے کسی کو بتا سکتے ہیں کہ کیا ہوا ہے؟ کیا ہوا تھا؟اور کیوں؟اور کیا عوامل تھے۔اندر ہی اندر وہ خود سے لڑر رہے ہوتے ہیں۔ آپ ایسے بے شمار لوگوں کو دیکھو گے جو اس طرح کے حالات سے گزر رہے ہونگے۔لیکن وہ یہ بات نہ کسی کو بتا سکتے ہیں اور خود اس کو حل کرنے کے طریقے ان کے پاس نہیں ہیں۔آج کل تو ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو کہتے ہیں میں نے محبت کو پالیا ارے میرے بھائی کیسے تو نے 17-18 سال کی عمر میں محبت کو پا لیا۔اپنے اندر ان سوالوں کے جواب ڈھونڈیں آپ کے علاؤہ کوئی اور ان سوالوں کے جواب نہیں دے سکھے گا آپ سے ہی ان سوالوں کے جواب ملیں گے۔اس تحریر کو لکھنے کا مقصد ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں میں یہ بات ڈال دینی ہیں کی عزت بہت بڑی چیز ہوتی ہے اور بھروسہ اور امید بھی۔ کسی کو بھی اپنی زندگی کا حصہ بنانے سے پہلے ان باتوں کے بارے میں سوچ کے قدم بڑھائے۔اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ ایسے بہت سے مسئلے ہوتے ہیں کہ بہت سے لڑکے بہت سے لڑکیوں کو اپنی پیار کی جال میں پھنسا کر ان کا سارا ڈیٹا لے کر بات میں ان کو بلیک میل کرتے ہیں۔اگر آپ پہلے نہیں سوچو گے تو بعد میں آپ خود اس کے ذمہ دار ہونگے۔خاص کر کہ گاؤں کے لوگوں کے لئے اور بھی مشکل ہوتا ہے ان مسئلوں کو حل کرنا اتنا مشکل کہ گاؤں کے لوگ خود اسے بہتر بتا سکتے ہیں۔اتنے تنگ نظر ہوتے ہیں کہ کوئی اس طرح کی باتیں اپنے گھر میں بتا بھی نہیں سکتے۔

فیصلان شفاء اصفہانی

فیصلان شفاء اصفہانی گلگت بلتستان کی تاریخ کے سب سے پہلے کم عمر کالم نگار ہیں جو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں زیر تعلیم ہیں۔

فیصلان شفاء اصفہانی