تازہ ترین

روپے کی قدر میں مسلسل کمی تشویشناک ہے۔ میاں زاہد حسین

WhatsApp Image 2020-06-03 at 3.50.04 PM
  • واضح رہے
  • جون 4, 2020
  • 6:39 صبح

ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں اضافہ، خام مال مہنگا اور غربت میں مزید اضافہ ہوگا۔ پاکستانی کرنسی کئی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مقابلہ میں مستحکم بھی قرار

ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی پر تشویش ہے۔ مرکزی بینک روپے کے زوال کو روکنے کی کوششیں بڑھائے تاکہ عوام اور کاروباری برادری سکھ کا سانس لے سکیں۔ کرنسی کی قدر کم ہونے سے برآمدات کو کچھ سہارا ملے گا مگر درآمدات مہنگی ہو جائیں گی جو درآمدات سے دگنی ہیں اور غیر ملکی قرضہ بڑھ جائے گا۔ اس سے دیامر بھاشا ڈیم سمیت تمام منصوبوں کی لاگت میں اضافہ، ایکسپورٹ انڈسٹری کے لئے خام مال مہنگا اور عمومی مہنگائی میں بھی اضافہ ہوجا ئے گا۔

میاں زاہد حسین نے وومن چیمبر کراچی کی لیڈر محترمہ نازلی عابد، زہرہ زاہد، عروج فاطمہ جعفری اور جامشورو چیمبر آف کامرس کے لیڈر ریحان مہتاب چاؤلہ سے گفتگو میں کہا کہ روپے کی قدر میں کمی تشویشناک ہے مگر یہ ترقی پذیر ممالک سے غیر ملکی سرمائے کے انخلاء کا نتیجہ ہے جس سے بہت سے ممالک متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم پاکستانی روپے کو دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم نقصان پہنچا ہے جس کا سارا کریڈٹ گورنر اسٹیٹ بینک کی مثبت پالیسیوں کو جاتا ہے۔

20 جنوری سے چار مئی تک پاکستان روپے کی قدر میں 3.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اس دوران جنوبی افریقہ کی کرنسی کی قدر میں 21.6 فیصد، ترکی کی کرنسی کی قدر میں 16.5 فیصد اور بھارتی روپے کی قدر میں 6.2 فیصد کمی آئی ہے اور دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کرنسی بھی گر رہی ہے مگر بنگلہ دیش اور مصر کی کرنسی کی قیمت میں بہت کم کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

2008ء کے عالمی معاشی بحران میں ابھرتی ہوئی معیشتوں سے تین ماہ میں 27 ارب ڈالر نکالے گئے تھے۔ جبکہ کورونا وائرس بحران میں ایک ماہ میں 59 ارب ڈالر نکالے گئے ہیں جس سے یہ ممالک بحران کا شکار ہو گئے ہیں۔ پاکستان سمیت ان تمام ممالک میں مقامی اقتصادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور کئی ممالک میں انکی فوری بحالی کا امکان کم ہے جس سے عوام کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان میں مارچ کے مہینے میں آٹو سیکٹر میں 69.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، پیٹرولیم سیکٹر 31.4 فیصد سکڑ گیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں تیل کی سپلائی متاثر ہوئی ہے اور عوام متاثر ہو رہی ہے، سیمنٹ کی برآمدات میں کمی جبکہ مقامی فروخت میں 14.3 فیصد کمی آئی ہے ۔ اشیائے خورد و نوش کی برآمد میں 25.7 فیصد کمی، ہائی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل برآمدات میں 15.3 فیصدجبکہ لو ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کی برآمد میں 32.5 فیصد کمی آئی ہے۔ ان حالات میں شرح سود میں مزید کمی ضروری ہو گئی ہے جس پر غور کیا جائے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے