تازہ ترین

دنیا کی دوسری بڑی بیماری پولیو ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ

polio dunya ki doosri barri bemaari qarar
  • واضح رہے
  • اکتوبر 27, 2020
  • 12:42 صبح

خاتمے کے لئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا ورنہ معذور افراد میں مزید اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔ دنیا کی 10 فیصد آبادی پہلے ہی معذور افراد پر مشتمل ہے

کراچی: دنیا کی دوسری بڑی بیماری پولیو ہے۔ پولیو کے خاتمے کے لئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا ورنہ معذور افراد میں مزید اضافہ ہو نے کا امکان ہے۔ جبکہ دنیا کی دس فیصد آبادی پہلے ہی معذورافراد پر مشتمل ہے، یہ باتیں پیر کو روٹری کلب انٹر نیشنل 3271 کے ڈسٹرکٹ گورنر پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کی مہم کے سلسلے میں لگائے گئے کیمپ کے موقع پر کہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان میں پولیو ویکسین کے بارے میں غلط پروپیگینڈے کو روکنے کی ضرورت ہے تاکہ پولیو مہم میں بچوں کو قطرے پلانے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تعلیم کی کمی کے باعث عوام منفی پروپیگینڈے سے متاثر ہو جاتے ہیں جس سے قومی مفاد میں چلائی گئی مہمات کو نقصان پہنچتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء پولیو کے خاتمے کے لئے متحد ہو کر عوام کو پولیو کی بیماری کے خلاف آگاہ کر رہے ہیں اور عوام کو بتا رہے ہیں کہ پولیو ویکسین کسی بھی طرح نہ تومضر صحت ہے اور نہ ہی دینی یا مذہبی لحاظ سے غلط ہے انہوںنے کہا کہ علماءفتویٰ جا ری کر چکے ہیں اور ٹیلی چینلز اور ریڈیو ایف ایم کے ذریعے عوام میں آگاہی پیدا کر رہے ہیں کہ پولیو مہم عوام کے مفاد میں ہے اس لئے وہ پولیو ورکرز کے ساتھ تعاون کریں تا کہ ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو سکے۔

انہوں نے اپیل کی کہ والدین خود اپنے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلوانے کے لئے صحت کے مراکز، اسپتالوں اور ڈسپینسریوں سے رجوع کریں چونکہ پولیو کے قطرے پلوانے میں ان کا اور ان کے معصوم بچوں کا فائدہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جتنا ہو سکے عوام میں پولیو سے متعلق آگاہی پیدا کی جائے تاکہ ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو۔ پاکستان میں پہلے ہی غربت، جہالت اور مختلف بیماریاں عام ہیں جن سے بچنے کے لئے سولہ مختلف قسم کی بیماریوں کی ویکسین نو مولود اور چھوٹے بچوں کو لگائی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کی زندگیوں اور مستقبل سے متعلق سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کیونکہ یہ بچے ہی پاکستان کا مستقبل ہیں اور پاکستان میں ہر سال ہزاروں بچے خوراک کی کمی، طبی سہولیات کے فقدان اور والدین کی لاعملی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان بھر کے ڈاکٹرز، والدین اور دیگر طبی عملے کوایک پیج پر ہونا چاہئے تاکہ بیماریوں سے پاک صحت مند پاکستان بنایا جا سکے اور یہ خواب تب تک پورا نہیں ہوگا جب تک ہر شخص اپنا کردار ادا نہ کرے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے