تازہ ترین

پولیس گردی کے شکار بھارتی مسلمان خاندان کی خودکشی

police-torture-drives-family-of-four-to-die-by-suicide
  • واضح رہے
  • نومبر 11, 2020
  • 1:02 شام

چوری کا جھوٹا الزامات لگاکر اہلکار مسلسل ہراساں کرتے تھے، جس پرآندھرا پردیش کے شیخ عبدالسلام نے اپنے خاندان کے تین افراد سمیت ٹرین کے آگے چھلانگ لگادی

اماروتی: بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کرنول کے رہنے والے ایک مسلم خاندان کے سرپرست شیخ عبدالسلام نے خودکشی سے قبل ایک ویڈیو بیان ریکارڈ کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا ’’میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے۔ چوری کے الزامات سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پھر بھی مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ میں ہراسانی برداشت نہیں کر سکتا۔ ہماری مدد کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ اس لیے ہم نے مرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

عبدالسلام سمیت چار اراکین پر مشتمل اس کنبے نے پولیس کی مسلسل ٹارچر اور ذہنی اذیت پہنچائے جانے پر خودکشی کر لی ہے۔ ایک پورے کنبے کی خود کشی کا یہ واقعہ گذشتہ ہفتے پیش آیا۔

police-torture-drives-family-of-four-to-die-by-suicide

آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے صحافی یوسف علی خان نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ نندیال کے رہائشی 42 سالہ عبدالسلام، ان کی 36 سالہ بیوی نور جہاں، 14 سالہ بیٹی سلمیٰ اور 10 سالہ بیٹے قلندر نے گذشتہ ہفتے ایک سیلفی ویڈیو ریکارڈ کرنے کے بعد ایک چلتی مال بردار ریل گاڑی کے آگے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔

یوسف علی خان کے مطابق عبدالسلام پر چوری کے الزامات لگائے گئے تھے اور انہیں پولیس مبینہ طور پر سخت ہراساں کر رہی تھی۔ انہوں نے اپنے دیگر افراد خانہ سمیت خودکشی کرنے سے قبل ایک ویڈیو ریکارڈ کی جس میں وہ ان الزامات کو ماننے سے انکار کرنے کے ساتھ ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں بلاوجہ ہراساں کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ تنازعہ سونے کی دکان میں چوری سے شروع ہوا تھا۔ شیخ عبدالسلام ایک ریورات کی دکان میں 1992 سے کام کر رہے تھے، اسی دوران 2017 میں اس دکان میں تین کلو سونے کی چوری ہوئی۔ دکان کے ملازمین کو اس سلسلے میں تنگ کیا گیا لیکن عبدالسلام کو زیادہ ہی پریشان کیا گیا اور انہیں جیل بھی بھیج دیا گیا۔

جیل سے رہائی کے بعد عبدالسلام نے دکان کے مالک سے چوری نہ کرنے کے باوجود معافی مانگی لیکن پھر بھی دکان مالک اور نندیال پولیس ان کو مسلسل ہراساں کر رہے تھے۔

ادھر آندھرا پردیش میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ’’اقلیتی حقوق تنظیم برائے تحفظ‘‘ کے صدر فاروق شبلی محمد نے برطانوی اخبار سے گفتگو میں کہا کہ عبدالسلام کا خاندان آندھرا پردیش میں ظلم و بربریت کی بھینٹ چڑھنے والا پہلا اور آخری کنبہ نہیں ہے۔ یہاں مظلوم مسلمانوں کے خلاف اب تک کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ ہم ایسے واقعات کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں لیکن حکومت کارروائی کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے