تازہ ترین

ملکی ترقی کی شرح 20 برس کی کم ترین سطح چھونے لگی۔ عتیق میر

mulki taraqqi 20 saal ki kam tareen satah per aa gai akti
  • واضح رہے
  • دسمبر 30, 2020
  • 11:15 شام

کورونا کے دور میں حکومت نے متاثرہ تاجروں کی امداد کے بجائے سودی قرضے متعارف کروائے۔ آل کراچی تارجر اتحاد

کراچی: سال 2020 تاجروں کیلئے ملکی تاریخ کا بدترین اور آزمائشی سال ثابت ہوا۔ کورونا سے متاثرہ سال ملک کی معیشت کو نگل گیا، ملکی ترقی 20 سال پیچھے چلی گئی، کراچی میں لاک ڈاؤن اور تباہ کُن بارشوں نے بڑے بڑے کاروباری بُت زمیں بوس کردیئے، 80فیصد تاجر اپنی مالی حیثیت سے نیچے آگئے۔

2020 کاروباری مسائل و مشکلات، اعصاب شکن بیروزگاری، ہوشربا مہنگائی اور مایوسیوں کا سال ثابت ہوا، حکومت نے متاثرہ تاجروں کی امداد کے بجائے سودی قرضے متعارف کروائے جنھیں تاجروں نے نحوست قرار دیکر مسترد کردیا، کرپشن کے خلاف حکومتی اقدامات غیر مؤثر ملک پر بدعنوانوں کا راج رہا، مارکیٹوں پر چھائی مندی اور کساد بازاری کا تسلسل قائم رہا، تیل، بجلی اور گیس کی قیمتیں عوام اور تاجروں کی برداشت سے باہر ہوگئیں، حکومت کی جانب سے معیشت میں بہتری کی کوئی بھی تدبیر کارگر ثابت نہ ہوسکی۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے آج پریس و میڈیا کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ معاشی حب کراچی ناقابلِ برداشت مہنگائی، ہولناک بیروزگاری اور اذیتناک بلدیاتی عذاب سے دوچار رہا، انفرا اسٹرکچر صفائی ستھرائی اور سیوریج کا نظام جوں کا توں رہا، تاجروں کے مسائل، مشکلات اور آزمائشوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔

بیشتر دکاندار کارخانے داروں اور کارخانے دار خام مال کے بیوپاریوں کے مقروض ہوگئے، روپے پر ڈالر کا دباؤ کم نہ ہوسکا جس کے نتیجے میں مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، کراچی میں تجاوزات کی زد میں آنے والی بلدیہ کراچی کی 3ہزار سے زائد دکانوں کے مسمار ہونے کے نتیجے میں 25ہزار گھرانے بے روزگار ہوگئے جن کی دوبارہ بحالی کے وعدے پورے نہ ہوسکے۔

انھوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ کی بدترین کارکردگی کا تسلسل برقرار رہا، شہر کی بیشتر مارکیٹیں تجاوزات، ٹریفک، پارکنگ، آتشزدگی اور دیگر ان گنت مسائل کا شکار رہیں، انھوں نے کہا کہ غیرمستحکم صورتحال کے سبب شہر میں سرمایہ کاروں کا حوصلہ بحال نہ ہوسکا سرمایہ کاری70فیصد تک کم رہی، نئے تجارتی یونٹس کا قیام مایوس کُن رہا، ملازمتوں کے مواقع ناپید رہے، ہر تہوار پر تاجروں کا سیل سیزن غیر تسلی بخش اور خریدار قوتِ خرید سے محروم رہے۔

انہوں نے کہا کہ 2020میں کاروباری سرگرمیوں میں مجموعی طور پر معمول سے 60 فیصد تک کمی واقع ہوئی، ودہولڈنگ ٹیکس کے منفی اثرات 2020میں بھی کم نہ ہوسکے، بینکوں سے کاروباری لین دین میں واضح کمی سے بینکوں کا کاروبار شدید متاثر ہوا، انھوں نے FBRکی کارکردگی کو ناقص ترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2020میں بھی کاروبار دوست انکم ٹیکس اسکیم متعارف نہ کروائی جاسکی جس کے نتیجے میں نئے ٹیکس دہندگان کی تعدان میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوسکا۔
انھوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاشی اصلاحات سے متعلق حکومتی کوششیں کامیاب اور کورونا سے نجات مل گئی تو 2021کاروباری مشکلات کے خاتمے اور ترقی کا سال ہوگا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے