تازہ ترین

خوشبوؤں کی خطرناک طریقے سے تیاری

Khushbuon ki khatarnaak tareeqe se tayyari
  • واضح رہے
  • فروری 9, 2021
  • 1:27 صبح

غیر معیاری پرفیومز اور باڈی اسپرے میں ایسے 7 مضر صحت کیمیکلز شامل ہوتے ہیں، جو مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں

کراچی میں بولٹن مارکیٹ، جامع کلاتھ اور ایم اے جناح روڈ پر عطریات کی قدیم دکانیں موجود ہیں۔ یہاں ہی کے تاجروں نے بیرون ملک سے پرفیومز کے معروف برانڈ منگوانے شروع کئے تاکہ مارکیٹ میں پرفیومز کی ورائٹی کو بڑھایا جاسکے۔

رفتہ رفتہ اس علاقے کو ہر قسم کے عطریات اور پرفیومز کی فروخت کے مرکز کی حیثیت حاصل ہوگئی۔ پھر پرفیومز کی مارکیٹ میں وسعت کو دیکھتے ہوئے کچھ تاجروں نے اپنے طور پر بھی پرفیومز اور عطریات تیار کرنے شروع کردیئے تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جاسکے۔یہ کام مزید پھیلتا گیا اور جعلی پرفیومز تیار کرنے والے بھی میدان میں اتر آئے۔

ان جعل سازوں کو اس وقت مزید آسانی میسر آگئی جب پرفیومز میں استعمال ہونے والے سستے کیمیکلز چین اور بھارت سے اسمگل ہو کر پاکستان آنے لگے۔ اس وقت یہ کیمیکلز لائٹ ہاؤس کے قریب بوتل گلی اور لیاقت آباد نمبر 10 پر واقع کیمیکلز کی دکانوں سے بآسانی دستیاب ہیں۔

جعلی پرفیومز اور عطریات کی تیاری میں جو 7 خطرناک کیمیکلز استعمال کرتے ہیں ان میں پلاسبو آئل، کاربن مونو آکسائیڈ، ایسی ٹون، اوپو یونیکس، لینا لول اور بینزین شامل ہیں۔

Khushbuon ki khatarnaak tareeqe se tayyari

جعلی عطریات، پرفیومز اور باڈی اسپرے میں استعمال ہونےو الے درج بالا 7 اقسام کے کیمیکلز چین اور بھارت سے اسمگل ہوکر آتے ہیں، جن سے پرفیومز استعمال کرنے والے افراد مختلف امراض کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کچھ ہی عرصہ ایسی خوشبویات کے مسلسل استعمال سے کھانسی، نزلہ، زکام، الرجی اور سر درد، گلے میں خراش اور آنکھوں میں جلن جیسے امراض جنم لے سکتے ہیں۔ جبکہ مذکورہ افراد کے پھیپھڑے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب معروف برانڈ کے پرفیومز اور عطریات کی تیاری میں زیادہ تر کیمیکلز فرانس سے منگوائے جاتے ہیں۔ مجموعی طور پر ان کیمیکلز کی فی کلو قیمت 8000 روپے تک ہوتی ہے۔ تاہم بھارت اور چین سے اسمگل ہو کر آنے والے غیر معیاری اور مضر صحت کیمیکلز صرف 500 روپے فی کلو کے حساب سے بآسانی مل جاتے ہیں۔

آج کل مارکیٹ میں جو پرفیومز اور نان الکوحلک عطریات زیادہ مقبول ہیں ان میں سی کے ون، ہیواک، ون مین شو، کلائمنٹ، بلیو لیڈی، بلیک ایکس، امبیسیڈر، رائل میرج، رومانس سپر، فینٹاسی، سفاری اور بروٹ وغیرہ شامل ہیں۔ یہ تمام فرانس اور دیگر ممالک کی معروف کمپنیوں کے برانڈز ہیں۔ ان خوشبوو_¿ں کے پرفیومز اور عطریات ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں تیار کر رہی ہیں۔

تاہم ان تمام برانڈ کی خوشبوؤں کے جعلی کیمیکلز چین اور بھارت سے بھی اسمگل ہو کر آرہے ہیں جن کے ذریعے ان برانڈڈ پرفیومز اور عطریات کی نقل (ریپلکا) تیار اور فروخت کی جاتی ہے۔

Khushbuon ki khatarnaak tareeqe se tayyari

پاکستان میں دستیاب معروف عالمی برانڈز کے پرفیومز کی قیمت 1500 سے 12,000 روپے تک ہے، جبکہ جعلی پرفیوم اور عطر کی شیشی 100 سے 500 روپے تک مل جاتی ہے۔ سستی ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں ان جعلی خوشبویات کی کھپت زیادہ ہے۔

کراچی میں جو دیسی عطریات مارکیٹ میں دستیاب ہیں وہ صرف 20 اقسام کے ہیں۔ ان میں گلاب، حنا، موتیا، خس، شمامہ، عود، زعفران، مشک اور عنبر سمیت دیگر شامل ہیں۔ جبکہ فرانس اور دیگر ممالک کے تیار کردہ عطر کی 600 سے زائد اقسام مارکیٹ میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ غیر ملکی کمپنیاں جب کوئی نیا پرفیوم متعارف کرواتی ہیں تو ساتھ ہی اسی خوشبو کا عطر بھی مارکیٹ میں لاتی ہیں۔

طب یونانی کی رو سے خوشبوئیں انسانی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہیں اسی لئے طبیب حضرات قدیم زمانے سے اپنی ادویات میں خوشبوؤں کا استعمال کرتے آرہے ہیں۔ دل کی دھڑکن، گھبراہٹ، دماغی تھکن اور اعصابی ہیجان کی حالت میں روح خس، عطر گلاب اور عطر کیوڑہ سونگھنے سے تسکین حاصل ہوتی ہے۔ تاہم جعلی عطریات استعمال کرنے سے تسکین کے بجائے امراض پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے