تازہ ترین

خالد بن ولیدؓ مسلمان کیسے ہوئے؟

khalid ibn al walid musalman kaise hue
  • واضح رہے
  • جولائی 24, 2021
  • 10:28 صبح

خالد بن ولیدؓ اسلام لانے سے پہلے اور بعد میں بھی بڑے شہسوار اور سمجھدار جنگی کمانڈر تھے۔ یہ مخزومی خاندان کے چشم و چراغ تھے

بچپن میں خالد بن ولیدؓ اور عکرمہؓ بن ابوجہل گہرے دوست تھے۔ دونوں ہی گھڑ سواری کے ماہر تھے۔ جب کبھی مکہ مکرمہ میں گھڑ سواری یا تیر اندازی کا مقابلہ ہوتا تو دونوں دوست ہمیشہ سب پر سبقت لے جاتے۔ خالدؓ کا والد ولید بن مغیرہ اسلام کے شدید دشمنوں میں سے تھا۔ اور خالدؓ بھی اسلام دشمنی میں باپ سے کم نہ تھے۔

غزوہ احد میں مشرکین کی طرف سے خالدؓ شریک ہوئے تو ان کو سو گھڑ سواروں کے دستے کا کمانڈر بنایا گیا۔ علاوہ ازیں لشکر کے دائیں حصے پر خالدؓ ہی کو مقرر کیا گیا۔ جب احد کی لڑائی ہوئی تو اس میں خالدؓ کا کردار کسی سے مخفی نہیں۔

جیسے ہی انہوں نے دیکھا کہ ”عینین“ نامی پہاڑی پر جو تیر انداز مقرر ہیں وہ اپنی جگہ چھوڑ کر مال غنیمت جمع کرنے میں مصروف ہو گئے ہیں تو خالد بن ولیدؓ کو جو مشرکین کے گھڑ سواروں کے کمانڈر بھی تھے، مسلم لشکر کو نرغے میں لینے کا سنہری موقع ہاتھ آگیا۔

وہ کوہ احد کے اوپر سے چکر کاٹ کر مسلمانوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں۔ دوسرے مشرکین جو میدان جنگ سے بھاگ رہے تھے، وہ بھی دوبارہ جنگ کی طرف پلٹے اور دونوں اطراف سے مسلمانوں کو گھیرے میں لے لیا۔ اور اس غیر متوقع صورت حال میں ستر مسلمان شہید ہو جاتے ہیں۔

خالد بن ولیدؓ غزوۂ خندق میں بھی شامل تھے۔ اسی طرح جب مسلمان حدیبیہ کے علاقے میں جمع تھے تو خالد بن ولیدؓ مشرکین کے شاہسواروں کے ہمراہ نکلتے ہیں۔ اللہ کے رسول کے ساتھ عسفان میں آمنا سامنا ہوتا ہے۔ آپ نے اپنے ساتھیوں کو بے خوف ہو کر نماز ظہر پڑھائی اور جب خالد بن ولیدؓ اور ان کے ساتھیوں کا ارادہ بنا کہ مسلمانوں پر اس وقت حملہ کریں جب وہ نماز پڑھ رہے ہوں، آپ اپنے ساتھیوں کو صلاة الخوف پڑھاتے ہیں۔ خالدؓ اپنے ارادے میں ناکام رہتے ہیں۔

خالد بن ولیدؓ کا بھائی ولید بن ولیدؓ پہلے ہی مسلمان ہو چکا تھا۔ خالدؓ کے جنگی جرائم بھی بہت زیادہ تھے۔ وہ ہر میدان میں مسلمانوں کے خلاف نکلا تھا۔ احد کی ہزیمت کا سبب بھی وہی تھا، مگر قارئین کرام! اللہ کے رسول کے اخلاق کو دیکھئے۔

یہ آپ کی عفو و درگزر کرنے کی پالیسی ہے کہ آپ اس سب کچھ کے باوجود تمنا ہی کر رہے ہیں کہ خالدؓ کو مسلمان ہو جانا چاہئے۔ کوئی اور حاکم ہوتا تو وہ ایسے لوگوں کو چن چن کر گرفتار کرتا، انہیں قتل کرواتا، مگر آیئے ذرا دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول عمرة القضاء کے موقع پر جب مکہ مکرمہ پہنچے تو خالدؓ کے بارے میں کیا فرما رہے ہیں؟

عمرة القضاء کے موقع پر جب مسلمان مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو بیشتر قریش اپنے گھر بار چھوڑ کر مکہ مکرمہ کو خالی کر گئے تھے اور وہ پہاڑوں پر چڑھ کر اسلامی لشکر کو دیکھ رہے تھے۔ خالد بن ولیدؓ کا بھائی ولیدؓ اپنے بھائی خالدؓ کو تلاش کرتا ہے مگر وہ نہیں ملتا تو وہ خالدؓ کو خط لکھتا ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم.... مجھے تم جیسے عقل مند شخص پر تعجب ہے جو اسلام سے پہلو تہی برت رہا ہے۔ کیا اب بھی کوئی شخص اسلام سے نا واقف رہ سکتا ہے؟ رسول اکرم نے مجھ سے تمہارے متعلق دریافت فرمایا ہے۔ آپ فرما رہے تھے۔ ”خالد کہاں ہے؟“

میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اسے لے آئے گا۔

اللہ کے رسول کس طرح لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا: ”خالد جیسا شخص اسلام سے بے بہرہ نہیں رہ سکتا۔“

اور مزید فرمایا: ”اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر مشرکین کے خلاف لڑے تو یہ اس کے لےے خیر و برکت کا باعث ہو گا اور ہم اسے دیگر لوگوں پر مقدم رکھیں گے“۔ ولید بن ولیدؓ اپنے خط کے آخر میں لکھ رہے ہیں: میرے بھائی! بہت ہو گئی، اب لوٹ آیئے اور جو ہو چکا اس کی تلافی کیجئے۔

خالد بن ولیدؓ کو خط ملا۔ انہیں اللہ کے رسول کی پیشکش اور آپ کی باتیں بڑی اچھی لگیں۔ اللہ تعالیٰ بھی ان کے ساتھ بھلائی چاہتا تھا۔ کہتے ہیں: میرے دل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

قارئین کرام! ان دنوں وہ ایک خوب صورت خواب دیکھتے ہیں جس کی تعبیر انہیں اسلام قبول کرنا ہی لگتی ہے۔ اور پھر وہ ایک دن مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ آپؓ کے ساتھ عمرو بن العاصؓ اور عثمان بن طلحہؓ بھی ہیں۔

جب آپؓ مدینہ طیبہ پہنچے تو ان کا بھائی ولیدؓ دوڑتا ہوا آیا۔ کہنے لگا: بھائی جان! جلدی کیجئے رسول اکرم کو آپ کی آمد کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ آپ کے آنے سے وہ بڑے خوش ہیں اور وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔

خالد بن ولیدؓ کہتے ہیں: میں نے اپنا بہترین لباس زیب تن کیا اور تیز تیز قدموں سے چلتا ہوا اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔

قارئین کرام! ذرا چشم تصور سے اس منظر کو دیکھئے! اللہ کے رسول نے اپنے ایک بڑے دشمن اور دشمن کے بیٹے کو دیکھا تو خالدؓ کہتے ہیں: آپ تبسم فرما رہے تھے۔ میں نے خدمت نبوی میں سلام پیش کیا تو آپ نے خندہ پیشانی سے جواب دیا۔

میں نے کہا: (اِنَّی أَشھَدُ أَن لَّا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَ أَنَّکَ رَسُولُ اللّٰہِ)

اور اللہ کے رسول اس کے جواب میں فرما رہے ہیں:

”ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے تمہیں ہدایت دی“۔

”مجھے تمہاری دانش مندی اور دور اندیشی سے امید تھی کہ وہ تمہیں ضرور نیکی و خیر سے وابستہ کرے گی“۔

خالدؓ کہتے ہیں: میں نے عرض کی کہ میں نے اسلام سے بڑی دشمنی کی ہے، میرے لیے مغفرت کی دعا مانگیں۔ ارشاد فرمایا۔ ”اسلام سابقہ گناہوں کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے“۔ میں نے عرض کی: اس کے باوجود بھی میرے لیے دعا کیجئے۔

اللہ کے رسول کے اخلاق کو دیکھئے کہ آپ اپنے اس نئے ساتھی کی کس طرح حوصلہ افزائی فرما رہے ہیں:

”اے اللہ! خالد آج تک تیرے راستے سے روکنے کے لیے جتنی کوششیں کرتا رہا ہے اس کی وہ سب کوتاہیاں معاف فرما دے“۔

قارئین کرام! جانتے ہیں رسول اکرم نے خالد بن ولیدؓ، عمرو بن العاصؓ اور عثمان بن طلحہؓ کے اسلام لانے پر کیا ارشاد فرمایا تھا؟:

”مکہ مکرمہ نے اپنے جگر گوشے (نہایت قیمتی فرزند) ہمارے حوالے کر دیئے ہیں۔“

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے