تازہ ترین

بجلی مہنگی ہونے پر کراچی کی کاروباری برادری میں بے چینی

k-electric-tariff-hike-rejected
  • واضح رہے
  • اکتوبر 13, 2020
  • 8:42 شام

وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو یکم ستمبر 2020ء سے 1.09 روپے سے 2.89 روپے فی یونٹ تک بجلی نرخوں میں اضافے کی اجازت دی ہے

کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر شارق وہرا نے کے الیکٹرک کے بجلی نرخوں میں حالیہ اضافے کومسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ بجلی نرخوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ ایک بیان میں انہوں نے پاور ڈویژن کے نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کے الیکٹرک کو یکم ستمبر 2020ء سے 1.09 روپے سے 2.89 روپے فی یونٹ تک بجلی نرخوں میں اضافے کی اجازت دی گئی ہے اور اس کاروبار مخالف اقدام سے تجارت و صنعت کو شدید دھچکا لگے گا جو اب بھی کرونا کے وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے تقریباً 6 ماہ تک لاک ڈاؤن لگنے سے باعث پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

شارق وہرا نے وفاقی حکومت کے بجلی نرخوں میں اضافے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل مہنگائی کے باعث کراچی والے پہلے ہی بری طرح متاثر ہیں لہٰذا کے الیکٹرک بلوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ اگرچہ قانون ساز یہ یقین دہانی کرا رہے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت مہنگائی پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہی ہے لیکن یہ واقعی بدقسمتی ہے کہ انہوں نے کے الیکٹرک کو نرخوں میں اضافے کی اجازت دے دی جس سے نہ صرف کاروباری برادری کی مشکلات میں اضافہ ہوگا بلکہ کاروباری لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا نیز غریب عوام پر بھی بہت برے اثرات پڑیں گے جو مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں جبکہ کے ای کے نرخوں میں اضافے سے صورتحال مزید خراب ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کا معاشی مرکز بدترین بحران سے گزر رہا ہے اور تباہ حال انفرااسٹرکچر، بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت وغیرہ کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ خدارا غریب شہریوں اور کراچی کی پریشان حال تاجروصنعتکار برادری پر رحم کریں جو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

شارق وہرا نے نشاندہی کی کہ ایک طرف حکومت تاجر و صنعتکار برادری پر زور دے رہی ہے کہ وہ پیداواری سرگرمیوں اور برآمدات میں اضافہ کریں تاکہ بیمار معیشت میں بہتری لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ آمدنی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں لیکن یہ کیسے ممکن ہے جب وہ بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافہ کرتے رہیں گے جو ہر طرح سے کاروبار مخالف اور عوام دشمن اقدام ہے۔ پاکستان میں یوٹیلیٹیز کی قیمتیں خطے میں موجود دیگر ممالک سے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے ہماری مصنوعات بین الاقوامی منڈیوں میں مسابقت نہیں کر پارہیں۔ انہوں نے کہاکہ معیشت اور کاروبار اس وقت ہی ترقی کریں گے جب بجلی، گیس اور پانی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی کرکے کاروباری لاگت کوکم کیا جائے گا جبکہ بھاری بھرکم ٹیکسوں، ڈیوٹیز کو بھی لازمی طور پر کم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ فیصلہ سازوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر کاروباری و پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ ناقص کارکردگی اور صنعت کی پیداوار کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور اس کے نتیجے میں ریونیو وصولی میں کمی کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی معدوم ہورہے ہیں جبکہ بین الاقوامی مارکیٹوں میں ہم مسابقت کی صلاحیت بھی کھوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی چیمبر کے الیکٹرک کے نرخوں میں اس مخصوص اضافے کی شدید مخالفت کرتا رہا ہے اور 10 جولائی 2020ء اور 3 ستمبر 2020ء کو جاری کردہ میڈیا بیانات کے ذریعے کے ای حکام کو ٹیرف میں اضافے سے گریز کرنے کی تنبیہ کی گئی تھی۔ا گرچہ اُس وقت بجلی نرخوں میں اضافہ ملتوی کردیا گیا تھا لیکن ایک بار پھربجلی کے نرخوں میں اضافے کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے بالخصوص ایسے غیر معمولی حالات میں جب کاروباری افراد اپنی بقا کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

دوسری جانب کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری( کاٹی) کے صدر سلیم الزماں، سینئر نائب صدر ذکی شریف اور نائب صدر نگہت اعوان نے بھی وفاقی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں 2.89روپے اضافے کی منظوری کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سلیم الزما ں کا کہنا تھا کہ صنعتی شعبے کو ریلیف دینے کے بجائے بجلی کے نرخ میں اضافہ سے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے بجلی کے نرخ بھی کم کیے جائیں، بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے کراچی کا ہر شہری، تاجر اور صنعتکار سب متاثر ہوئے ہیں۔

صدر کاٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک کے نرخوں میں میں اضافے سے صنعتوں کی پیداواری و کاروباری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا، اگر بجلی کی قیمتیں یوں ہی بڑھتی رہیں تو صنعتی سرگرمیوں کو فروغ اور معیشت کو بہتر نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتیں پہلے ہی گھمبیر مسائل کا شکار ہیں مزید اضافی مالی بوجھ کو برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتیں۔ سلیم الزماں نے کہا کہ ایسے موثر اور بروقت اقدامات کئے جائیں جن کے باعث پاکستان میں صنعتوں کی پیداواری لاگت بھی خطے میں سب سے کم ہوجائے جس کے لیے توانائی کے شعبے میں صنعتوں کو ریلیف دیتے ہوئے نرخوں میں کمی جیسے دیگر غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے