تازہ ترین

اسلام میں ماں کا رُتبہ

islam main maa ka rutba
  • واضح رہے
  • فروری 23, 2021
  • 12:50 صبح

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک نوجوان سے اس کی ضعیف العمر ماں سخت ناراض تھی، جس کی وجہ سے وہ بوقت نزع کلمہ نہیں پڑھ پا رہا تھا

حضور علیہ السلام فرماتے ہیں گناہ کبیرہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین کو گالی دے، عرض کیا گیا کہ کس طرح کوئی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ فرمایا:

وہ دوسرے کے ماں باپ کو گالی دے گا تو دوسرا اس کے والدین کو گالی دے گا۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں: حضور اکرم ﷺ کے مبارک زمانے میں علقمہ نامی ایک نوجوان تھا، وہ بڑا محنتی اور صدقہ و خیرات کرنے والا تھا، وہ بہت سخت بیمار ہو گیا تو اس کی بیوی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی کہ میرا شوہر حالت نزع میں ہے۔ میں نے چاہا کہ آپ کو اطلاع کر دوں۔

حضور اکرم ﷺ نے حضرت بلال، حضرت علی، حضرت سلیمان اور حضرت عمارؓ سے فرمایا تم علقمہ کے پاس جاؤ اور دیکھو اس کا کیا حال ہے۔ یہ حضرات تشریف لائے اور علقمہ سے کلمہ شریف پڑھنے کو کہا، مگر اس کی زبان نہ چل سکی۔ جب ان کو یہ یقین ہو گیا کہ ہہ قریب المرگ ہیں تو حضرت بلالؓ کو حضور ﷺ کی خدمت میں روانہ کیا گیا تاکہ وہ علقمہؓ کے حالات سے آپ ﷺ کو مطلع کریں۔

حضور ﷺ نے فرمایا کیا اس کے والدین حیات ہیں؟ عرض کیا گیا اس کے والد تو وفات پا چکے ہیں۔ البتہ ضعیف العمر والدہ حیات ہیں۔ آپ ﷺ نے حضرت بلال ؓ نے فرمایا: علقمہ کی والدہ کے پاس جاؤ اور میرا سلام دے کر کہنا کہ اگر وہ چل سکتی ہیں تو میرے پاس آجائے ورنہ میں خود اس کے پاس آجاتا ہوں۔

حضرت علقمہ کی والدہ:

حضرت بلال نے اس کو اطلاع دی تو کہنے لگی میری جان آپ کی جان پر فدا، آپ کی خدمت میں حاضری دینا میرا حق ہے پھر عصا لیا اور حضور علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا اور آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب دیا۔ پس وہ حضرت اکرم ﷺ کے حضور بیٹھ گئیں۔

آپؐ نے فرمایا مجھے سچ بتایا، اگر جھوٹ بولا تو میرے پاس وحی الٰہی آجائے گی، علقمہ کیا کرتا ہے؟ عرض کرنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ وہ بہت نمازی تھا اور اتنے روزے رکھتا تھا اور بے حد و حساب دراہم صدقہ کیا کرتا تھا، آپ نے فرمایا تیرا اور اس کا معاملہ کیسا تھا؟ عرض کیا:

یا رسول اللہ ﷺ میں اس سے سخت ناراض ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کس لئے؟ کہنے لگی کہ وہ اپنی بیوی کو مجھ پر فوقیت دیتا تھا، ہر معاملے میں اسی کی بات مانتا تھا اور میری نافرمانی کرتا تھا۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا:

اس کی والدہ کی ناراضگی نے اس کی زبان کو کلمہ شہادت پڑھنے سے روک دیا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے فرمایا: جاؤ بہت سی لکڑیاں چن لاؤ تاکہ میں اس کو آگ میں جلا دوں، کہنے لگی یا رسول اللہ آپ میرے بیٹے میرے دل کے ٹکڑے کو آگ میں جلا رہے ہیں اور وہ بھی میرے سامنے، میں اپنے دل میں کیسے برداشت کروں گی۔

حضور علیہ السلام نے اس سے فرمایا: اے اُمّ علقمہ عذاب الٰہی اس سے بھی زیادہ سخت اور دیر پا ہے۔ پس اگر تو چاہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بخش دے تو پھر تو اس سے راضی ہو جا، قسم اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے جب تک تو اس پر ناراض رہے گی نماز روزہ اسے کوئی فائدہ نہ دے گا۔ پھر بڑھیا نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں آسمان والے اللہ اور آپ کو اور یہاں پر موجود حضرات کو گواہ بنا کر کہتی ہوں کہ میں نے علقمہ کو معاف کردیا۔

اِدھر ماں نے معاف کیا اُدھر رب نے بھی معاف کردیا

حضور اکرم ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے فرمایا جاؤ اور دیکھو کہ کیا وہ کلمہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہے؟ ہو سکتا ہے علقمہ کی ماں نے مجھ سے حیا کرتے ہوئے یہ کچھ کہہ دیا ہو اور دل سے نہ کہا ہو، حضرت بلال ؓ دروازے تک گئے تو حضرت علقمہ ؓ کو کلمہ پڑھتے سنا پھر اندر جا کر فرمایا:

لوگو! والدہ کی ناراضگی نے حضرت علقمہ کی زبان کو کلمہ پڑھنے سے روک رکھا تھا۔ جیسے ہی وہ راضی ہوئیں تو ان کی زبان پر بھی کلمہ جاری ہو گیا، پھر علقمہؓ اسی دن فوت ہو گئے۔ حضور اکرم ﷺ تشریف لائے اور غسل و تکفین کا حکم فرمایا اور پھر نماز جنازہ پڑھائی۔

بعد ازاں ان کی قبر کے کنارے پر کھڑے ہو کر فرمایا: اے گروہ مہاجرین و انصار جس نے اپنی بیوی کو اپنی والدہ پر فضیلت و برتری دی اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے لعنت ہے اس کے فرائض و نوافل نا مقبول ہوں گے۔

(تنبیہہ الغالفین)

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے