تازہ ترین

ایران کے خلاف افغان طالبان اور غنی حکومت ایک پیج پر آگئے

iran ke khilaf afghan taliban aur ghani hukumat ek page per aa gae
  • واضح رہے
  • دسمبر 22, 2020
  • 10:12 شام

افغانستان میں داعش کے مقابلے پر شیعہ جنگجوؤں کو لانے کے بیان پر حکام کی جانب سے سخت ناراضی کے بعد طالبان نے بھی تہران کو متنبہ کیا ہے کہ ردعمل پر مجبور نہ کیا جائے

کابل: افغان طالبان نے ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان کو افغانستان کے داخلی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت قرار دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغان شیعہ تارکین وطن پر مشتمل ایرانی ملیشیا کے جنگجو داعش کے خلاف جنگ میں کابل حکومت کو مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق فاطمیون ڈویژن کو قدس فورس کی ماتحت تنظیم سمجھا جاتا ہے، جو بیرون ملک کارروائیوں کے لیے مخصوص ایرانی پاسداران انقلاب کور (آئی آر جی سی) کی ایک شاخ ہے اور جسے امریکہ اور بہت سے دوسرے ممالک ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اسلامی امارات اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی کسی فہرست میں شامل نہیں۔ ہم ایرانی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ درانہ بیانات کے ذریعے افغانستان میں نازک صورتحال کو بڑھاوا نہ دیں۔

انہوں نے جاری بیان میں مزید کہا کہ ایرانی حکام کے اس طرح کے غیر ذمہ درانہ بیان سے دو پڑوسی اور دوست ملکوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان ایران سمیت تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ مثبت تعلقات قائم اور جاری رکھنا چاہتے ہیں اور ان ممالک سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔ لہٰذا ہم زور دیں گے کہ وہ مستقبل میں ایسے بیانات سے باز رہیں تاکہ ہم ردعمل دینے پر مجبور نہ ہوں۔

سینئر افغان تجزیہ کاروں نے بھی اتوار کو ایرانی وزیر خارجہ کے بیان پر سخت تنقید کی تھی۔ امریکہ میں مقیم افغان سکالر طابش فروغ نےکہا کہ افغانستان کو ’ملک میں غیر ضروری فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کی جنگ میں استعمال ہونے والے کرائے کے فوجیوں کی طرح کابل کسی بھی حالات میں آئی آر جی سی ملیشیا کے جنگجوؤں کو بھرتی نہیں کرسکتا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے