تازہ ترین

مقبوضہ کشمیر میں رواں برس 17 بھارتی فوجیوں کی خودکشی

IOK main rawan baras 17 indian fojion ki khudkushi
  • واضح رہے
  • دسمبر 16, 2020
  • 10:36 شام

قابض فورسز کیلئے اکتوبر قاتل مہینہ ثابت ہوا۔ اکثر واقعات مین اسٹریم بھارتی میڈیا پر رپورٹ نہیں کئے جا رہے

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں رواں برس 2020 میں 17 سیکورٹی اہلکاروں نے ڈیوٹی کی سختیوں اور ذہنی تناؤ کے باعث اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا۔ قابض فورسز کیلئے اکتوبر کا مہینہ قاتل ثابت ہوا۔ جس میں 6 فوجیوں نے خودکشی کی۔ جبکہ کئی اہلکاروں کی جانب سے اپنے ساتھیوں کو بھی فائرنگ کرکے ہلاک کیا جا چکا ہے۔

اس طرح کے واقعات بھارت کے مین اسٹریم یا مودی نواز میڈیا پر رپورٹ نہیں ہو رہے ہیں۔ بعض معتدل میڈیا آؤٹ لٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی فوجی چڑچڑے پن کا شکار ہو رہے ہیں اور ان کے آپس میں لڑائی جھگڑے معمول بنتے جا رہے ہیں۔ جس سے آرمی کا ڈسپلن برباد ہو رہا ہے۔

رواں برس 21 مارچ کو سری نگر کے سول سیکریٹریٹ کے باہر تعینات ریزرو پولیس فورس کے اہلکار نے خودکشی کی۔ 12 مئی کو ایک ہی دن میں بھارت کے دو سیکورٹی اہلکاروں نے پونچھ اور پلوامہ میں اپنی جان لی۔

ایس آئی فتح سنگھ نے چیک پوسٹ میں طویل ڈیوٹی سے تنگ آکر چوکی میں ہی خود کو گولی مارکر خودکشی کرلی تھی۔ جبکہ اسی دن 46 سالہ بنگالی بابو نامی اے ایس آئی نے بھی چیک پوسٹ میں خود کو کن پٹی پر گولی مار دی تھی۔ ان دنوں میں کسی ایک نے اپنے سوسائیڈ نوٹ میں لکھا ”مجھے ڈر ہے کہ میرا کورونا ٹیسٹ مثبت نہ آجائے۔ بہتر ہے میں مرجاؤں“۔

اگلے ماہ 8 جون کو اشوک کمار نامی سب انسپکٹر جس کی عمر 58 بتائی گئی۔ اس نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔ 18 جون کو ضلع پلوامہ میں بھارتی ریزرو پولیس فورس کے اے ایس آئی موتی رام نے اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کر خودکشی کی۔

19 جولائی کو ریزرو پولیس فورس کے 29 بٹالین کے اہلکار نے پٹھا چوک، سرینگر میں اپنے ہی بندوق سے اپنی جان لی۔ 27 جولائی کو سری نگر کے رام باگ علاقے میں ڈپریشن کے شکار پنٹو مونڈال نامی نیم فوجی اہلکار نے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

بھارتی جریدے دکن کرونیکل کے مطابق اکتوبر میں سب سے زیادہ 6 فوجیوں نے خودکشی کی۔ یکم اکتوبر کو اڑی کے مقام پر تعینات بھارتی فوج کے ایک 22 سالہ اہلکار رکشت کمار نے خود کو سر میں گولی مار کر ہلاک کیا۔

اسی طرح آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے پی جی نائیڈو نامی اہلکار نے بھی اپنی رائفل سے خود کو ہلاک کیا۔ وہ مہجور نگر میں تعینات تھا۔ 11 اکتوبر لائن آف کنٹرول پر نوگام سیکٹر پر تعینات فوجی اہلکار این کے ملّیا راج اپنی جیک پوسٹ پر لہو لہان حالت میں پایا گیا۔

اس کے بعد ضلع ہنڈوارہ میں ایس ایس بی بٹالین کے امیت کمار نامی کانسٹیبل نے اپنی سروس گن سے ہی خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ انہی تاریخوں میں وسطی گندر بل ضلع کے ملٹری کیمپ میں جگجیت سنگھ نامی قابض فوجی اپنی زندگی کا خاتمہ کرکے جہنم واصل ہوا۔

جبکہ 26 اکتوبر کو سرینگر کے شیر گاری علاقے میں ناتھ نامی کانسیٹبل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال میں ہلاک ہوا۔

گزشتہ روز 16 دسمبر کو مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ایک اور اہلکار نے ذہنی دباؤ کے باعث خود کشی کرلی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے ادھم پور میں تعینات قابض بھارتی فوج کے جونیئر کمیشن آفیسر پؤن کمار نے آرمی میس میں اپنے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

واضح رہے کہ 10 دن پہلے بھی ایک بھارتی اہلکار نے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا تھا۔ جبکہ 2007ء سے اب تک 485 بھارتی فوج اور پولیس کے اہلکار ذہنی دباﺅ کے باعث خود کشی کرچکے ہیں۔

قابض بھارتی فوجیوں کی جانب سے خودکشیوں کے رجحان میں حالیہ اضافہ کی وجہ کورونا کی عالمگیر وبا کو بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی فوجی اہلکاروں کی جانب سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی وجوہات دیکھی جائیں تو ان میں زیادہ تر اہلکار ذہنی دباؤ اور گھر سے دوری کی وجہ سے خودکشی کرتے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے