تازہ ترین

بھارت میں کورونا کے بعد ایک اور وبا پھوٹ پڑی

india main corona ke baad ek aur waba poot parri
  • واضح رہے
  • دسمبر 7, 2020
  • 10:19 شام

”پُراسرار بیماری“ سے آندھرا پردیش میں تین روز میں 450 افراد متاثر ہوئے، جسے صحت کے حکام کورونا کی دوسری شکل تسلیم کرنے سے انکاری ہیں

امرواتی: بھارت میں کورونا وائرس کے بعد ایک اور وبا پھوٹ پڑی۔ صحت کے حکام تاحال اس بیماری کا نام اور وجہ بتانے سے قاصر ہیں۔ جبکہ اسے کورونا کی دوسری شکل تسلیم کرنے سے بھی انکار کر رہے ہیں۔ آندھرا پردیش میں ”پُراسرار بیماری“ سے اب تک 450 افراد بری طرح متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک شہری ہلاک ہوگیا ہے۔ غیر جانبدار میڈیا ذرائع کے مطابق ہلاکت خیز بیماری نے کئی جانیں لی ہیں۔ تاہم ریاستی حکام اس اسے چھپانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔

واضح رہے کہ چینی سائنسدانوں نے 10 روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ کورونا وائرس بھارت میں ہی پھلا پھولا اور وہیں سے دنیا بھر میں پھیلا۔

برطانوی اخبار گارجین کے مطابق بھارت میں پُراسرار بیماری کے شکار مریضوں میں متلی، دورے پڑنا، کپکپاہٹ اور بے ہوشی کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ جبکہ اس نئی وبا نے ریاست کے صحت کے نظام پر بہت زیادہ بوجھ بڑھا دیا ہے۔ جس کے باعث سسٹم مفلوج ہونے کا خدشہ ہے۔

بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں حکام نے بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر ایک نامعلوم بیماری پھوٹنے سے ایک شخص ہلاک، جبکہ کم از کم 315 لوگ بیمار ہوگئے ہیں۔ تاہم گارجین نے غیر جانبدار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیماری سے متاثر ہونے والوں کی اصل تعداد 450 ہے۔ یہ بیماری گزشتہ دو سے تین دنوں میں سامنے آئی ہے۔

”انڈیپنڈنٹ“ کے مطابق آندھرا پردیش کے علاقے الورو کے ایک اسپتال میں اس پراسرار بیماری کی وجہ سے کئی لوگ داخل کیے گئے ہیں۔ جبکہ حکام کو تاحال اس بیماری کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ صحت کے ماہرین اس بات پر حیران ہیں کہ آخر یہ کون سی نئی بیماری ہے کہ چکر اور قے یا متلی جیسی علامات کے بعد لوگ بے ہوش ہوجاتے ہیں۔ اب تک ایسے مریضوں کا کئی طرح کا ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے۔ تاہم اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا۔

حکام کے مطابق اب تک تقریباً 170 مریض ڈسچارج ہو چکے ہیں۔ لیکن اسپتال میں خواتین، بچے اور بوڑھے بدستور داخل ہیں۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے 24 گھنٹے چلنے والا ایک کنٹرول روم قائم کیا ہے۔ ریاست کے ڈپٹی وزیر صحت نے کہا ہے کہ ٹیسٹوں میں ہر جگہ پھیلی ہوئی آبی آلودگی، بیماری کی وجہ کے طور پر سامنے نہیں آئی۔ جس کے بعد بیماری کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

انڈین ایکسپریس نے الورو کے اسپتال میں ایک میڈیکل افسر کے حوالے سے کہا کہ بیمار پڑنے والے لوگ بالخصوص بچے آنکھوں میں جلن کی شکایت کے فوراً بعد الٹی کرنے لگے، کچھ بے ہوش ہوئے تو کچھ کو جھٹکے پڑے۔ متاثرہ افراد کے خون کے ٹیسٹ، دماغ کا اسکین اور سریبرل اسپائنل فلوئیڈ کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ تاہم نتائج سے کوئی مرض سامنے نہیں آیا۔

ایک ضلعی افسر نے کہا کہ ”ای کولی مرض“ کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے۔ یہ مرض بیمار جانور سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد بے ہوشی کے تھوڑی دیر بعد ہی ہوش میں آگئے تھے اور بہت ممکن ہے کہ مخصوص غذائی اشیا کی وجہ سے ایسا ہوا ہو۔

واضح رہے کہ یہ پُراسرار بیماری ایک ایسے وقت میں پھیلی ہے جب آندھرا پردیش میں کرونا وبا کا زور ہے اور اب تک یہاں ساڑھے 8 لاکھ سے زائد کورونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ چینی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس بھارت سے شروع ہوا اور وہیں سے پوری دنیا میں پھیلا ہے۔

مذکورہ ٹیم کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس 2019 میں گرمیوں کے موسم میں بھارت میں پیدا ہوا تھا۔ اور جانوروں کے ذریعے گندے پانی سے انسانوں تک پہنچا۔ اس کے بعد یہ بھارت سے چین کے شہر ووہان میں پہنچا، جہاں اس کی پہلی بار شناخت کی گئی۔ چینی سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے صحت کے خراب نظام اور نوجوان آبادی کی وجہ سے کورونا وائرس کئی مہینوں تک بغیر کسی تشخیص کے لوگوں کو متاثر کرتا رہا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے