تازہ ترین

حضورؐ کا جسد اطہر چُرانے کا ناپاک صلیبی منصوبہ

huzoor pbuh ka jasd e khaki churani ka na paak saleibi mansooba
  • واضح رہے
  • جون 13, 2021
  • 10:42 شام

میسیحیوں کی جانب سے رچی گئی گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کیلئے اللہ تعالیٰ نے علم پرور سلطان نور الدین زنگیؒ کو چُنا

سلطان نور الدین زنگیؒ عادل بادشاہ متقی اور صاحب اوراد و وظائف تھے۔ رات کا بہت سا حصہ تہجد اور وظائف میں خرچ ہوتا تھا۔ ان کی سلطنت عراق، شام، مصر اور لیبیا کے علاقوں تک پھیلی ہوئی تھی۔ 557ھ میں ایک رات تہجد کے بعد سوئے تو حضور کی خواب میں زیارت ہوئی۔ حضور اقدسؐ نے دو کیری آنکھوں والے آدمیوں کی طرف اشارہ فرما کر سلطان سے ارشاد فرمایا کہ ان دونوں سے میری حفاظت کرو۔

بادشاہ کی گھبراہٹ سے آنکھ کھلی، فوراً اٹھ کر وضو کیا اور نوافل پڑھ کر دوبارہ لیٹے تو معاً آنکھ لگی اور پھر بعینہ یہی خواب دیکھا، پھر جاگے اور وضو کر کے نوافل پڑھے، پھر لیٹ گئے اور آنکھ لگنے پر تیسری مرتبہ یہی خواب نظر آیا۔ تو بیدار ہو کر کہنے لگے کہ اب نیند کی گنجائش نہیں۔

فوراً رات ہی کو اپنے وزیر کو جو نہایت نیک، صالح آدمی تھے۔ جمال الدین نام بتایا جاتا ہے۔ اس کو بلایا اور سارا قصہ سنایا۔ وزیر نے کہا کہ اب دیر کی کیا گنجائش ہے۔ فوراً مدینہ منورہ چلئے اور اس خواب کا تذکرہ کسی سے نہ کیجئے۔

بادشاہ نے اُسی وقت رات کو تیاری کی اور وزیر اور بیس آدمی مخصوص خدام کو ساتھ لے کر تیز رو اونٹوں پر بہت سا سامان اور مال و متاع لدوا کر مدینہ طیبہ کو روانہ ہو گئے اور رات دن چل کر سولہویں دن مصر سے مدینہ طیبہ پہنچے۔

مدینہ منور سے باہر غسل کیا اور نہایت ادب و احترام سے مسجد شریف میں حاضر ہوئے اور ریاض الجنہ میں دو رکعت نفل پڑھے اور نہایت متفکر بیٹھے سوچتے رہے کہ کیا کریں۔

وزیر نے اعلان کیا کہ بادشاہ زیارت کے لئے تشریف لائے ہیں اور اہل مدینہ پر بخشش اور مال بھی تقسیم ہوں گے اور ساتھ ہی بہت بڑی دعوت طعام کا بھی انتظام کیا جس میں سارے اہل مدینہ کو مدعو کیا۔

بادشاہ تقسیم و عطا کے وقت خود گہری نگاہ سے لوگوں کو دیکھتے۔ جب سب اہل مدینہ یکے بعد دیگرے آکر اپنی اپنی عطائیں لے کر چلے گئے، مگر وہ دو شخص جو خواب میں دیکھے تھے نظر نہ آئے۔

سلطان نے پوچھا کہ کوئی اور باقی رہا تو اس کو بھی بلا لیا جائے۔ معلوم ہوا کہ کوئی باقی نہیں رہا۔ بہت غور و خوض اور بار بار کہنے پر لوگوں نے کہا دو نیک مرد، متقی اور پرہیز گار مغربی بزرگ ہیں وہ کسی کی کوئی چیز نہیں لیتے۔ بلکہ خود بہت کچھ صدقات و خیرات اہل مدینہ پر کرتے رہتے ہیں۔ سب سے یکسو اور الگ رہتے ہیں۔ گوشہ نشین آدمی ہیں۔

بادشاہ نے ان کو بھی بلوایا اور دیکھتے ہی پہچان لیا کہ یہی وہ دونوں ہیں جو خواب میں دکھائے گئے ہیں۔ بادشاہ نے ان سے پوچھا تم کون ہو ؟ کہنے لگے مغرب کے رہنے والے ہیں حج بیت اﷲ کے لئے حاضر ہوئے تھے۔ حج سے فراغت پر زیارت کے لئے حاضر ہوئے اور حضور کے پڑوس میں پڑے رہنے کی تمنا ہوئی تو یہاں قیام کر لیا۔

(ازلی دشمن کیسی صفائی پیش کر رہے تھے) بادشاہ نے کہا صحیح صحیح بتا دو۔ انہوں نے جو پہلے کہا تھا اسی پر اصرار کیا۔ اﷲ کے کامل ولی متقی بادشاہ نے ان کی قیام گاہ پوچھی معلوم ہوا کہ روضہ اقدس کے قریب ہی ایک رباط (مسافر خانہ) میں قیام ہے۔

بادشاہ نے ان کو گرفتار کروا کر وہیں روکے رکھنے کا حکم صادر فرمایا۔ اور خود ان کی قیام گاہ کی طرف تشریف فرما ہوئے۔ وہاں جا کر بہت تجسس کیا۔ وہاں مال و متاع تو بہت سا ملا اور کچھ کتب وغیرہ بھی رکھی ہوئی ملیں۔ لیکن کوئی ایسی چیز نہ ملی جس سے خواب کے مضمون کی تائید ہوتی۔ بادشاہ بہت پریشان اور متفکر تھے۔

اہل مدینہ بہت کثرت سے سفارش کیلئے (بوجہ لاعلمی کے) حاضر ہو رہے تھے کہ یہ نیک بزرگ دن بھر روزہ رکھتے ہیں۔ ہر نماز روضہ مقدسہ میں پڑھتے ہیں۔ روزانہ جنت البقیع کی زیارت کرتے ہیں۔ ہر شنبہ (بروز ہفتہ) کو مسجد قبا جاتے ہیں کسی سائل کو رد نہیں کرتے۔ اس قحط سالی میں اہل مدینہ کے ساتھ ہمدردی و غمگساری انہوں نے کی ہے۔

بادشاہ لوگوں سے حالات سن کر تعجب کرتے تھے اور اِدھر اُدھر بہت متفکر و پریشان پھر رہے تھے۔ (آخر پریشانی کو اﷲ تعالیٰ نے یوں حل فرمایا) دفعةً (اچانک) خیال آیا کہ ان کے مصلے کو جو ایک بوریئے پر بچھایا ہوا تھا اٹھایا، اس کے نیچے ایک پتھر بچھا ہوا تھا۔ اس کو اٹھایا تو اس کے نیچے ایک سرنگ نکلی، جو بہت گہری کھودی گئی تھی اور بہت دور تک چلی گئی تھی۔ حتیٰ کہ قبر مبارک کے قریب تک پہنچ گئی تھی۔

یہ حیرت انگیز واقعہ دیکھ کر سب دنگ رہ گئے اور دھاڑیں مار مار کر اہل مدینہ زار و قطار رونے لگے۔ بادشاہ نے غصہ میں کانپتے ہوئے انہیں پیٹنا شروع کیا کہ صحیح صحیح واقعہ بتاؤ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں نصرانی ہیں۔ عیسائی بادشاہوں نے بہت سا مال ان کو دیا ہے اور بہت زیادہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ وہ حاجیوں کی صورت بنا کر آئے ہیں، تاکہ قبر اطہر سے حضور کے جسم مبارک کو لے جائیں۔

وہ دونوں رات کو اس جگہ کی کھدائی کرتے اور جو مٹی نکلتی اس کو چمڑے کی دو مشکیں ان کے پاس مغربی شکل کی تھیں، ان میں بھر کر رات ہی کو بقیع میں ڈال دیا کرتے تھے۔ بادشاہ اس بات پر کہ اﷲ جل شانہ نے اس خدمت کے لئے ان کو منتخب کیا، بہت روئے اور (اہم معلومات لے کر) دونوں کو واصل جہنم کیا۔

(کتاب ”اشرف الجواب تاریخ مدینہ کے حوالے سے ص 261 پر لکھا ہے وہ سرنگ آپ کے قدم مبارک تک پہنچ چکی تھی) بادشاہ نے حضور کے قدم مبارک کو محبت و احترام کے ساتھ بوسہ دیا) اور پھر حجرہ شریفہ کے گرد اتنی گہری خندق کھدوائی کہ پانی تک پہنچ گئی اور اس میں رانگ یا سیسہ پگھلا کر بھروا دیا کہ آپ کے جس اطہر تک کسی کی رسائی نہ ہو سکے (فضائل حج ص 833 بحوالہ فاء اول)

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے