تازہ ترین

’’خوراک کی قیمتیں ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن رہی ہیں‘‘

High food prices becoming a national security issue.
  • واضح رہے
  • اکتوبر 30, 2020
  • 5:08 شام

عوام کو تسلی نہیں، ریلیف چاہیئے۔ مافیا نے اپنی تجوریاں بھرنے کیلئے عوام کی قوت خرید ختم کرکے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ میاں زاہد حسین

کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اشیائے خورو نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عوام کو مشتعل کر رہی ہیں، جو ملکی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔ مافیا نے اپنی تجوریاں بھرنے کے لئے عوام کی قوت خرید ختم کر کے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے جبکہ لاکھوں افراد فاقوں پر مجبور ہو چکے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے6 ماہ قبل گندم کی درآمد کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ مافیا کے خلاف کارروائی بھی نہیں کی گئی جس سے ان کا حوصلہ آسمان سے باتیں کرنے لگا جو عوام دشمنی ہے، جس کے بعد فوڈ بیوروکریسی اور دیگر اداروں کے متعلقہ حکام کے خلاف کاروائی ضروری ہو گئی ہے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ فروری کے مہینے میں بھی وزیر اعظم نے ہر قیمت پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کا وعدہ کیا تھا جس پر عمل نہیں ہو سکا۔ حال ہی میں وفاقی وزیر حماد اظہر نے بھی قیمتوں میں کمی کرنے کے لئے اقدامات کا وعدہ کیا جس پر عمل درآمد نہ ہو سکا جس سے عوام کو یہ تاثر ملا ہے کہ حکومت کچھ کرنا نہیں چاہتی یا کرنے کی اہل ہی نہیں ہے جو ذخیرہ اندوزوں کے لئے اچھی خبر ہے۔

حکومت کے اہم عہدیدار ایک طرف عوام کو بتا رہے ہیں کہ بین الاقوامی منڈی میں گندم چینی اور دیگر اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جبکہ دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ یہی اشیاء درآمد کر کے سستے داموں بغیر کسی سبسڈی کے عوام کو فراہم کی جائیں گی جو سمجھ سے بالا تر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے اپوزیشن، بارشوں، منافع خوروں اور پیداوار کی کمی پر ملبہ ڈالا جا رہا ہے تو کبھی ٹائیگر فورس کی مدد سے قیمتوں کنٹرول کرنے کا کہا جا رہا ہے جس سے انتشار کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔ عوام کو تسلیوں کی نہیں حقیقی ریلیف کی ضرورت ہے، جس کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔ جس نے حکومتی اہلکاروں کی اہلیت کے بارے میں سوالات کھڑے کر دئیے ہیں، اس کے تدارک کیلئے وزیراعظم کو سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے