تازہ ترین

حیات فاروقی کی حسین جھلکیاں (دوسرا حصہ)

hayat e farooqui ki haseen jhalkiyan part 2
  • واضح رہے
  • مئی 7, 2021
  • 2:17 صبح

حضرت عمرؓ بن خطاب کی کرامات کے بے تحاشہ واقعات مختلف کتب میں محفوظ و موجود ہیں، جن میں سے کچھ یہاں ذکر کئے جا رہے ہیں

جب ۱۶ھ میں سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بیت المقدس تشریف لے گئے تو ایک عیسائی عالم آپ کے پاس آیا اور آپؓ کو ایک تحریر دی، جس کے جواب میں آپؓ نے فرمایا:

‘‘ یہ مال نہ عمر کا ہے نہ عمر کے بیٹے کا ہے’’۔

سب حاضرین حیرانگی کے عالم میں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، کوئی بھی اس معاملے کی حقیقت کو نہ سمجھ سکا، کوئی سمجھتا بھی تو کیسے؟ تھا ہی عجیب معاملہ!

آئیے اس تعجب انگیز واقع کو حضرت عمر سے ہی سنتے ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں زمانہ جاہلیت میں ایک تجارتی قافلے کے ہمراہ ملک شام گیا تھا، واپسی پر اپنی کوئی چیز (چادر) وہیں بھول گیا، جب یاد آیا تو میں اپنی چیز لینے واپس ہوا۔ پھر جو پلٹا تو قافلے کو نہ پایا، میں نے چلنا شروع کر دیا۔

راستے میں ایک پادری مجھے ملا اور گرجے میں نے لے گیا، وہاں جا کر اس نے کہا یہ پھاؤڑ اور ٹوکری لے لو، اس کی مدد سے اس مٹی کو یہاں سے اٹھا کر وہاں ڈال دو، یہ کہ کر گرجا کا دروازہ باہر سے بند کر کے چلا گیا، مجھے بہت برا معلوم ہوا اور میں نے کچھ کام نہیں کیا، جب وہ دوپہر کو واپس آیا اور اس نے مجھے دیکھا کہ میں نے کچھ کام نہیں کیا ہے، تو اس نے ایک گھونسا میرے سر میں مار دیا، میں نے بھی اٹھ کر پھاؤڑ اس کے سر پر دے مارا، جس سے اس کا بھیجا نکل آیا اور میں وہاں سے چل دیا۔

بقیہ دن اور پھر رات بھر چلتا رہا، یہاں تک کہ صبح ہوئی تو ایک گرجا کے سامنے اس کے سائے میں آرام لینے کیلئے بیٹے گیا، کچھ دیر بعد اس گرجا سے بھی ایک شخص باہر نکلا اور مجھ سے پوچھا کہ تم یہاں کیسے آئے ہو؟ میں نے کہا کہ میں کہ اپنے قافلے سے جدا ہوگیا ہوں، یہ شخص اندر چلا گیا اور پھر کچھ ہی دیر بعد میرے لئے کھانا اور پانی لایا، اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے سر سے لے کر پاؤں تک خوب غور غور سے دیکھا، اور کہا:

تمام اہل کتاب جانتے ہیں کہ آج کتب سابقہ کا مجھ سے بڑا کوئی عالم روئے زمین پر نہیں ہے، میں اس وقت ہی دیکھ رہا ہوں کہ آپ وہی شخص ہیں جو اس کر گرجا سے ہمیں نکالیں گے اور اس شہر پر قابض ہوں گے۔

میں نے کہا: اے شخص! تیرا خیال نامعلوم کہاں چلا گیا، پھر اس نے مجھ سے کہا تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا عمر بن خطاب۔ تو وہ کہنے لگا: الله کی قسم! آپ ہی وہ شخص ہیں اس میں کچھ شک نہیں، لہذا آپ مجھے ایک تحریر لکھ دیجئے، جس میں اس گرجا کو میرے نام واگزار کردیجئے۔

میں نے کہا: اے شخص تو نے میرے ساتھ احسان کیا ہے، اس کو مسخراپن کر کے ضائع مت کر، مگر اس نے نہ مانا، آخر میں نے اس کو ایک تحریر لکھ دی اور مہر کر دی۔ وہ شخص یہی تھا اور آج اسی تحریر کو میرے پاس لے کر آیا ہے اور کہتا ہے کہ اپنا وعدہ پورا کیجئے۔ میں نے اس کو جواب دیا کہ یہ مال نہ میرا ہے نہ میرے بیٹے کا، میں کیسے دے سکتا ہوں؟

(خصائص کبریٰ ۳۰/۱)

قاتل مسلمان ہوگیا

جبلہ بن ایہم غسانی نے واثق نامی شخص کو حضرت عمرؓ کو قتل کرنے کیلئے مدینہ روانہ کیا، واثق جب مدینہ منورہ آیا تو حضرت عمرؓ دوپہر کے وقت ایک باغ میں کھجور کے نیچے چٹائی پر سوئے ہوئے تھے، جب واثق نے موقع پا کر آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کا ارادہ کیا تو اس وقت ایک شیر نمودار ہوا اور حضرت عمرؓ کے گرد چکر لگانے لگا، خوف کی وجہ سے داثق کی چیخ نکل گئی، جس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیدار ہو گئے، شیر تو اسی وقت غائب ہو گیا مگر واثق دہشت زدہ ہو کر حضرت عمرؓ کے پاؤں پر گر پڑا اور معافی مانگ کر مسلمان ہوگیا۔ (تاریخ اسلام: غلام قادری فصیح)

بادل سے آواز

حضرت خوات بن جبیرؓ فرماتے ہیں، حضرت عمرؓ کے زمانے میں لوگ قحط میں مبتلا ہو گئے تو آپؓ نے حکم دیا نماز استسقاء ادا کی جائے نماز کے بعد سب لوگوں نے دعا کی یا اللہ ہم آپ سے مغفرت چاہتے ہیں اور تیرے بندے عمر رضی اللہ عنہ کے وسیلے سے بارش چاہتے ہیں تو دیر نہ لگی بارش شروع ہوگئی، چند دیہاتی دوڑتے ہوئے آئے انہوں نے عرض کیا:

امیرالمومنین! ہم جنگل میں تھے ایک بادل چھا گیا اس میں سے ایک آواز سنائی دی، ایسے معلوم ہوتا تھا کوئی کہہ رہا ہے آ گیا ہے تیرے پاس فریاد پوری کرنے والا اے ابوحفص۔ آ گیا ہے تیرے پاس فریاد پوری کرنے والا اے ابوحفص۔ (ازالۃ الاخفاء)

حضرت عمرؓ نے ایک لشکر مدائن کسریٰ کی طرف بھیجا یہ لوگ جب دریائے رجلہ کی جانب روانہ ہوئے تو دریا میں کشتی نہ تھی۔ امیر لشکر حضرت سعدؓ بن ابی وقاص نے دجلہ کو مخاطب ہوکر فرمایا، اے دجلہ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت اور امیر المومنین خلیفة الله عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عدل کے طفیل ہمارے عبور کے درمیان رکاوٹ نہ بننا، تو تمام لشکر اپنے اونٹوں، گھوڑوں سمیت مدائن کی طرف عبور کرگئے۔ (ازالۃ الاخفاء)

(جاری ہے)

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے