تازہ ترین

گاڑیوں کے دھوئیں سے 2020 تک کتنی اموات ہوں گی؟

گاڑیوں کے دھوئیں
  • واضح رہے
  • اپریل 6, 2019
  • 9:51 شام

اس سوال کی اہمیت امریکی ریسرچ کے بعد بڑھ گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2010 سے 2015 تک دنیا بھر میں 3 لاکھ 85 ہزار اموات گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کے سبب ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق گاڑیوں سے نکلے دھوئیں کی وجہ سے صرف بھارت میں پانچ برس کے دوران تقریباً 74 ہزار لوگوں کی موت ہوئی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان میں سے تقریباً دو تہائی اموات ڈیزل گاڑیوں کے دھوئیں سے ہوسکتی ہیں۔ انٹرنیشنل کونسل آن کلین ٹرانسپورٹیشن (آئی سی سی ٹی)، جارج واشنگٹن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کولوریڈو بالڈر کے محققین نے اس سلسلے میں 2010 سے 2015 کے درمیان عالمی، علاقائی، قومی اور مقامی سطح پر اسٹڈی کیا۔ مطالعے کے مطابق بھارت میں پارٹی کولیٹ میٹر (پی ایم 2.5)، اوزون اخراج اور دھوئیں کی وجہ سے سال 2015 تک 74 ہزار اموات ہوئیں۔ مطالعے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام طرح کے گیس اخراج سے عالمی سطح پر 33 لاکھ 70 ہزار لوگ لقمہ اجل بنے اور ان میں سے پونے چار لاکھ لوگوں کی موت گاڑیوں سے نکلے دھوئیں کی وجہ سے ہوئی۔ یہ مطالعہ سال 2010ءسے 2015 ءکے درمیان گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں اور فضائی آلودگی سے صحت پر پڑنے والے اثرات پر مبنی ہے۔ مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ 70 فیصد اموات صرف چار ممالک میں ہوئیں، جن میں چین، بھارت، یورپین یونین اور امریکہ شامل ہیں۔ گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں سے ہونے والی اموات میں یورپین یونین کے ممالک اور امریکا میں جہاں کمی آئی وہیں بھارت اور چین میں اموات کا اعداد و شمار بڑھتا گیا۔ 2010ء سے 2015 ءکے درمیان یورپین یونین میں گاڑیوں کے دھوئیں سے ہونے والی اموات میں 14 فیصد اور امریکہ میں 16 فیصد کی کمی آئی، جبکہ چین اور بھارت میں یہ رحجان 26 فیصد تک بڑھ گیا۔ مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ یورپین یونین اور امریکہ میں دھوئیں سے ہونے والی اموات میں کمی کا سبب اعلیٰ سطح کے ایندھن کا استعمال اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کو لے کر بنائے گئے نئے معیارات ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے