تازہ ترین

فرانس میں مسلمانوں کو دین سے ہٹانے کی گھناؤنی سازش

france main muslmano ko deen se hatane ki ghinaowni sazish
  • واضح رہے
  • نومبر 21, 2020
  • 7:01 شام

ملعون ایمانوئل ماکرون مسلم رہنماؤں پر اپنی شرائط کے تحت اسلام پر عمل کرانے کیلئے دباؤ بڑھانے لگا

پیرس: فرانس میں مسلمان رہنماؤں کو مادر پدر آزاد معاشرے اور توہین مذہب سے متعلق آزادی اظہارِ رائے کی حمایت کیلئے 15 دن کی مہلت دے دی گئی ہے۔ فرانسیسی صدر معلون ایمانوئل ماکرون نے مسلم رہنماؤں پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومتی شرائط کے چارٹر پر رضامندی ظاہر کریں، جو فرانس میں اسلام مخالف حکومتی کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔

اس سلسلے میں بدھ کے روز فرینچ کونسل آف مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کو 15 دن کی مہلت دی گئی کہ وہ اس عرصے میں ’’دین حق کی روح سے الگ اسلام‘‘ کیلئے فرانس کی وزارت داخلہ کے ساتھ کام کریں۔ اس اقدام کا مقصد ملک بھر میں اپنی مرضی کے امام مقرر کرنا ہے، جو کہ مسلمانوں کو فرانسیسی حکومت کے مسلط کردہ مذہب کی ترغیب دیں گے۔

france main muslmano ko deen se hatane ki ghinaowni sazish

واضح ہے کہ فرانس میں ایک ہزار سے زائد قادیانی مقیم ہیں۔ فرانس اور اس کے پڑوسی ملک جرمنی میں اسلام کے نام پر قادیانیت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، تاکہ سادہ لوح افراد کو گمراہ کیا جا سکے۔ اس منصوبے کے تحت فرانسیسی حکومت اب مسلمانوں کی مساجد میں قادیانی لٹریچر پڑھانے والوں کو امام/ خطیب لگانا چاہتی ہے۔

گھناؤنی سازش پر مبنی اس چارٹر میں درج ہوگا کہ ’’اسلام ایک مذہب ہے، نہ کہ سیاسی تحریک‘‘ اور فرانس میں مسلم گروہوں میں نام نہاد بیرونی مداخلت پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ بدھ کو ہی ملعون ماکرون اور اس کے وزیر داخلہ گیرالڈ ڈارمانن نے 8 مسلم رہنماؤں سے ملاقات کرکے انہیں سخت اقدامات کے حوالے سے ڈرایا ہے۔

معلون ماکرون نے 9 سمبر کو اسلام مخالف اقدامات کیلئے اپنی کابینہ سے ایک بِل منظور کرانا ہے، جس کے تحت گھر پر پڑھانے پر پابندی اور سرکاری ملازمین کو مذہبی بنیادوں پر بیدار کرنے والوں کو سخت سزائیں ہوں گی۔ بچوں کو شناختی نمبر دینا جس کے تحت انہیں چیک کیا جائے گا کہ وہ اسکول جا رہے ہیں۔ جو مسلم والدین اپنے بچے مادر پدر آزاد تعلیمی اداروں میں نہیں بھیجیں گے انہیں جرمانوں سمیت چھ ماہ کی جیل بھی ہو سکتی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے