تازہ ترین

فرانس: امتیازی قوانین کیخلاف مسلمان اور غیرجانبدار شہری سراپا احتجاج

france imtiazi qawaneen ke khilaf musalman aur neutral shehri sarapa ehtijaj
  • واضح رہے
  • دسمبر 14, 2020
  • 9:37 شام

سیکورٹی بل مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے کی آزادی سلف کر دے گا۔ پولیس کے اختیارات میں غیر معمولی اضافہ ہوگا

پیرس: فرانس میں اسلام مخالف قوانین پر ماکرون حکومت کے خلاف احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ دور روز کے دوران ہونے والے مظاہروں میں 150 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تاہم مظاہروں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اب تک مختلف شہروں میں چھوٹے بڑے 20 سے زائد احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔

مظاہروں میں مسلمانوں کے علاوہ فرانس کے غیرجانبدار شہریوں کی بھی بڑی تعداد شریک ہے، جو سیکورٹی فورسز کے اختیارات میں غیر معمولی اضافے کی مخالفت کر رہی ہے۔ مظاہرین کا ماننا ہے کہ فرانس کا معاشرہ ان تبدیلیوں سے متاثر ہوگا۔ شہریوں کی آزادی متاثر ہوگی اور اس کے نتیجے میں تشدد کو فروغ ملے گا۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فرانس کے درالحکومت پیرس میں ایک بار پھر ہزاروں افراد سڑکوں پر آ گئے اور پولیس اصلاحات کے قانون میں تبدیلی پر حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے حکومت سے مجوزہ قانون منظور نہ کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ مظاہرین نے احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔

واضح رہے کہ فرانسیسی شہری گذشتہ دو ہفتے سے اس متنازع قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ مجوزہ قانون کے تحت پولیس افسران کی تصاویر منظرعام پر لانا جرم تصور ہو گا۔

وزیر داخلہ گیرالڈ ڈرمانن نے ٹویٹر سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرے کے دوران 142 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق پیرس کے 5 ہزار مظاہرین سمیت ملک بھر میں کئے جانے والے مظاہروں میں 26 ہزار 417 افراد نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ مذکورہ سکیورٹی بِل اسمبلی سے منظوری کے بعد سینٹ میں پیش کر دیا گیا ہے اور بِل کی رُو سے سکیورٹی فورسز کے مناظر کو سوشل میڈیا میں شئیر کرنے والوں کو ایک سال سزائے قید اور 45 ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔

بِل کے مطابق مظاہروں میں ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جاسکے گا اور اس کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز ڈیوٹی کے دوران انسانوں کی نگرانی کے لئے کیمروں کا استعمال کر سکیں گی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے