تازہ ترین

بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں کیلئے پہلا مدرسہ قائم

first madrassa for transgenders in Bangladesh
  • واضح رہے
  • نومبر 8, 2020
  • 12:20 شام

خصوصی مدرسے کے قیام کو معاشرے میں امتیازی اقلیت کو ضم کرنے کی طرف پہلا اور اہم قدم قرار دیا گیا ہے

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں پہلی بار ’’دعوت الاسلام ٹریٹیولِنگر یا اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول‘‘ کے نام سے ایک مدرسہ کھولا گیا ہے، جہاں انہیں دینی تعلیم سے روشناس کرانے سمیت انگریزی، ٹیکنالوجی، سائنس، ریاضی اور معاشرتی علوم کی تعلیم بھی دی جائے گی، تاکہ وہ باعزت روزگار بھی حاصل کرسکیں۔ ابتدائی طور پر 150 بالغ خواجہ سراؤں کو داخلہ دیا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈھاکا کے مضافات میں عبدالرحمٰن آزاد کی سربراہی میں علماء کے ایک گروپ نے مقامی چیریٹی کی مدد سے اس خصوصی مدرسہ کو قائم کیا ہے۔ گزشتہ روز مدرسے کے افتتاح کے موقع پر50 سے زائد خواجہ سراؤں نے قرآن پاک کی تلاوت کی۔ مقامی فلاحی ادارے کی مدد سے تین منزلہ عمارت کی اوپری منزل کو خواجہ سراؤں کے مدرسے میں تبدیل کیا گیا ہے۔

خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے خصوصی مدرسے کے افتتاح کے موقع پر علماء کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے اسکول میں 150 کے قریب بالغ خواجہ سرا قرآنی علوم کے ساتھ ساتھ میں اسلامی فلسفہ، بنگالی، انگلش، حساب اور سوشل سائنسز جیسی ضروری تعلیمات بھی حاصل کرسکیں گے۔

بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں کے لیے کام کرنے والی این جی اوز کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں خواجہ سراؤں کی آبادی 15 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ تاہم حکومت کا اصرار ہے کہ ایسے شہریوں کی تعداد صرف 50 ہزار ہے جن کی تعلیم و تربیت اور ہنر سکھانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ معاشرے کا یہ طبقہ بھی سماج کے لیے کارآمد ثابت ہو۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے تاہم 2013 سے خواجہ سراؤں کو ووٹ دینے کا حق دیا گیا اور اب دیگر سماجی حقوق بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے