تازہ ترین

ایک چھپکلی جس نے صحرا نشینوں کو مالدار بنایا

ek chipkali jis ne sehra nasheeno ko maldaar bnaya
  • واضح رہے
  • جون 3, 2021
  • 9:24 شام

الجزائر کے گرم علاقوں میں پائے جانی والی ”شرشمان“ کا گوشت عربوں کی مرعوب غذا ہے، جو اسے منہ مانگے دام خریدتے ہیں

گزشتہ ایک دہائی کے دوران بہت سے الجزائری باشندوں نے اپنی اولاد کی شادیاں ”شرشمان“ نامی چھپکلی سے حاصل ہونے والی رقم سے کی ہیں۔ ”شرشمان “ الجزائر کی ایک اہم تجارتی پروڈکٹ بن چکی ہے، جس کے عوض مقامی باشندے سعودی عرب سے سونا خریدتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں شرشمان کا خشک گوشت 200 سے 300 ریال فی پونڈ (500 گرام) تک فروخت ہوتا ہے۔ حج اور عمرے کا سیزن قریب آتے ہی الجزائر کے صحرائی علاقوں میں پائے جانے والی ”شرشمان“ کا منظم پیمانے پر شکار شروع ہو جاتا ہے۔

معروف الجزائری جریدے الشروق کی رپورٹ کے مطابق ملک کے صحرائی علاقوں میں پائی جانے والی اس خاص قسم کی چھپکلی ”شرشمان“ کو مقامی باشندے قدرت کی ایک بیش بہا نعمت تسلیم کرتے ہیں۔

دو برس پہلے تک عمرہ و حج کے سیزن میں سعودی عرب آنے والے الجزائری عازمین اپنے ساتھ ”شرشمان“ کا خشک گوشت لاتے تھے، جسے سعودی باشندے نادر سوغات کے طور پر منہ مانگے داموں خریدتے تھے۔ تاہم کورونا کی پابندیوں کے باعث دو برس سے اس کام میں کمی آئی ہے۔

ek chipkali jis ne sehra nasheeno ko maldaar bnaya

بہرحال سعودی باشندے ”شرشمان“ کی لذت اور طبّی خواص کے سبب، اس کا گوشت مہنگے داموں بھی خوشی خوشی خرید لیتے ہیں۔ الشروق کے مطابق بیشتر الجزائری عازمین حج و عمرہ، سفری اجازت نامہ ملتے ہی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ، صحرائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں، جہاں وہ اس چھپکلی کا شکار کرتے ہیں تاکہ، اس سوغات کو سعودی عرب لے جا کر فروخت کیا جا سکے۔

الجزائری عازمین حج و عمرہ سعودی عرب سے سونا خریدنے کے لئے شرشمان کا شکار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مردوں کی طرح الجزائری خواتین بھی بڑی تعداد میں سعودی عرب جاتے ہوئے ”شرشمان“ کا خشک گوشت لے جاتی ہیں۔

”شرشمان“ الجزائر کے گرم اور ریتیلے علاقوں میں پائے جانی والی ایسی مخلوق ہے، جسے ماہرین حیوانات چھپکلی کی نسل قرار دیتے ہیں۔ اس کی جسامت ڈیڑھ سے ڈھائی فٹ تک ہوتی ہے۔ یہ خاموش طبع اور غیر موذی حیوان ہے۔ شرشمان، کی مرغوب غذا صحرائی بچھو ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر حشرات الارض بھی اس کی خوراک میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ الجزائرکے صحرائی علاقے بچھوﺅں کی بھرمار کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اسی وجہ سے شرشمان بھی اس علاقے میں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔

شرشمان کا گوشت سینکڑوں برس سے الجزائر، مراکش، لیبیا اور بعض افریقی ممالک میں کھایا جاتا ہے۔ اس کا گوشت، مچھلی کی طرح لذیذ اور ذائقے دار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ، اسے ”ریگ ماہی“ (ریت کی مچھلی) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی چربی اور تیل کو مختلف امراض کے لئے بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔

اسی طرح اس کا گوشت بھی نہایت مقوی اور طبی فوائد کا حامل تسلیم کیا جاتا ہے۔ جوڑوں کے درد، گٹھیا، نزلہ، کھانسی اور دیگر متعدد امراض میں اس کا سوپ بہت مفید ہوتا ہے۔ شرشمان سے کا سب سے بڑا طبی فائدہ یہ ہے کہ، اس کے گوشت اور چربی سے ”برص“ کی موذی بیماری کا علاج کیا جاتا ہے۔

چونکہ الجزائر، شرشمان کا خاص پیداواری خطہ ہے، اس وجہ سے یہاں کے باشندوں میں اس سے مختلف ڈشیں بھی بنانے کا صدیوں قدیم رواج ہے۔ الجزائرکے مہنگے ہوٹلوں اور غیر ملکی ریسٹورنٹس میں شرشمان کی بنی ہوئی ڈشیں، غیر ملکیوں خاص طور پر چینی اور عرب باشندوں میں بہت مقبول ہیں۔

شرشمان سے بنی ہوئی ڈش کو مقامی زبان میں ”دشیشہ“ کہتے ہیں، جس کی ایک پلیٹ 4 سے 5 امریکی ڈالر میں فروخت ہوتی ہے۔ ”دشیشہ“ الجزائرکے علاوہ لبییا اور مراکش میں بھی روایتی ڈش کی حیثیت سے بہت مقبول ہے۔ یہ ماہ رمضان کی بھی خاص ڈش سمجھی جاتی ہے جو حلیم کی طرح جو اور دیگر مختلف اجناس سے بنائی جاتی ہے۔ تاہم اس کا بنیادی ذائقہ شرشمان کے گوشت ہی کا مرہون منت ہوتا ہے۔

الشروق کے مطابق شرشمان کو شکار کرتے وقت اسے باقاعدہ ذبح کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں اس کے گوشت کو خشک کر لیا جاتا ہے۔ تاہم اس کا گوشت خشک اور تازہ، دونوں طرح سے کھایا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے، شرشمان کو الجزائر میں ”صحرائی سونا“ بھی کہا جاتا ہے۔ ہاتھی دانت اور گینڈے کی سینگوں کی طرح، شرشمان کی تجارت کے لئے بھی انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع استعمال ہونے لگے ہیں۔

الجزائر کے اعلیٰ سرکاری افسران بھی اس تجارت کے ذریعے لاکھوں ڈالر کماتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چونکہ شرشمان سے کاٹنے وغیرہ کا خطرہ نہیں ہوتا، اس وجہ سے بڑی آسانی سے اسے پکڑا جاتا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے