تازہ ترین

دنیا کے 87 ملک اب بھی ملیریا کے نرغے میں

duniya ke 87 mulk ab bhi malaria ke narghay main
  • واضح رہے
  • جولائی 1, 2021
  • 12:04 صبح

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران 100 برس پرانے متعدی مرض سے نجات حاصل کرنے کے سلسلے سے حوصلہ افزا اعداد و شمار سامنے آئے ہیں

دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ملیریا جیسی متعدی بیماری سے اب تک نجات حاصل نہیں کر سکا ہے۔ صاف ستھرے ماحول کی عدم دستیابی کے سبب جنوبی ایشیا میں ملیریا کے کیسز اب بھی ہزاروں کی تعداد میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ صرف بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کی آبادی ڈیڑھ ارب کے قریب ہے اور ان سمیت متعدد ممالک میں 2025ء تک بھی موذی مرض کے ختم ہونے کا امکان نہیں۔

دوسری جانب جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں ملیریا کے کیسز کی شرح 99 فیصد کم ہوگئی ہے اور اقوام متحدہ پُر امید ہے کہ یہ ریاستیں جلد ملیریا سے چھٹکارا پالیں گی۔ ادھر ترقی کی نئی مازل طے کرتا چین ملیریا کو شکست دینے دینے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ جو متعدی بیماری سے پاک ہونے والا دنیا کا 40 واں ملک ہے۔

امریکی اور برطانوی میڈیا کے مطابق بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، ایران، یمن، عراق، شام، میکسیکو، ترکی، جارجیا، سعودی عرب، برازیل، جنوبی افریقہ، فلپائن، زمبابوے، سوڈان، ایتھوپیا، مصر، کوریا، انڈونیشیا سمیت 87 ممالک اب تک ملیریا فری نہیں ہوئے ہیں۔

واضح رہے ملیریا جیسی بیماری گندگی پر پیدا ہونے والے مچھروں کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچی آبادیوں میں رہنے والے اور کم آمدنی والے شہری ان بیماریوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق 2025ء تک کمبوڈیا، لاؤس، ویت نام، میانمار (برما) اور تھائی لینڈ سمیت متعدد ممالک ملیریا کے مہلک مرض سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے۔ کیونکہ یہاں 2000ء سے 2020ء کے درمیان کیسز کی تعداد میں 99 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

تازہ پیشرفت یہ ہے کہ عالمی اداراہ صحت نے چین کو ملیریا سے نجات پانے میں کامیابی کے بعد ملیریا فری ملک قرار دے دیا ہے۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے ملیریا سے پاک صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے چین کا دورہ کیا تھا اور اب اس کی تصدیق کر دی ہے۔

چین میں 1940ء کی دہائی کے دوران تقریباً 3 کروڑ افراد سالانہ ملیریا کا شکار ہوتے تھے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 1950ء کی دہائی میں بیجنگ میں ملیریا تیزی سے پھیل رہا تھا اور اس وقت چین نے اس کے خلاف ملیریا سے بچاؤ کی دواؤں کے ذریعے جنگ شروع کی تھی۔ چین نے مچھروں کے پیدا ہونے کی جگہوں کو ختم کیا اور گھروں میں جراثیم کش دواو ¿ں کے اسپرے کیے گئے۔

1980ء کی دہائی میں چین صف اول کے ان ممالک میں شامل تھا۔ جنہوں نے ملیریا کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر جراثیم کش دواؤں کی حامل مچھردانیوں کے استعمال کا تجربہ کیا۔

1988ء تک 8 برس کے دوران 24 لاکھ مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں۔ 1990ء کے اختتام تک چین میں ملیریا کے کیسز ایک لاکھ 17 ہزار تک پہنچ گئے تھے اور اموات پر بھی 95 فیصد تک قابو پا لیا گیا تھا۔

2003ء سے چین نے طول و عرض میں اپنی کوششیں بڑھا دیں۔ جس کی وجہ سے 10 برس کے دوران ملیریا کے کیسز پانچ ہزار رہ گئے۔ چار سال تک کسی کیس کے رپورٹ نہ ہونے پر چین نے عالمی ادارہ صحت کی تصدیق کے لیے درخواست دی۔

ماہرین نے رواں برس مئی میں چین کا دورہ کیا تاکہ اس کے ملیریا سے پاک ہونے کی جانچ پڑتال اور اس کے دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے۔ اس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری کے خاتمے کے لیے 70 سال کی کوششوں کے بعد بدھ کو چین کو ملیریا سے پاک ملک قرار دے دیا۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈینام گیبری ایسس کا کہنا ہے کہ ہم چین کے عوام کو ملیریا سے چھٹکارا پانے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہیں یہ کامیابی بڑی مشکل سے دہائیوں کی با ہدف اور مستقل کوششوں کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔

اس اعلان کے بعد چین ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جنہوں نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ ملیریا سے پاک مستقبل ایک قابل عمل مقصد ہے۔ برطانوی جریدہ کے مطابق ایسے ممالک جہاں مسلسل تین برس تک اس بیماری کا کوئی مقامی کیس سامنے نہیں آیا ہو۔

وہ عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے پاک ہونے کی تصدیق کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ انہیں اس کے ناقابل تردید ثبوت پیش کرنے ہوں گے اور یہ یقین دہانی کروانی ہوگی کہ اس مرض کی روک تھام کی صلاحیت موجود ہے۔

امریکہ میں واقع ایلسلواڈور وہ ملک ہے جس نے رواں برس ہی ملیریا سے پاک ملک کا درجہ حاصل کیا ہے۔ جبکہ الجزائر اور ارجنٹائن نے 2019ء میں اور پیراگوئے اور ازبکستان 2018ء میں ملیریا سے پاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 61 ممالک کی ایک علیحدہ فہرست ہے۔ جہاں ملیریا کبھی تھا ہی نہیں یا پھر بغیر کوئی اقدام کیے غائب ہوگیا۔

اس کے علاوہ آسٹریلیا کو 1981ء میں، سنگاپور کو 1982ء میں اور برونائی کو 1987ء میں یہی درجہ دیا گیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے متعلق عالمی رپورٹ 2020ء میں کہا گیا ہے کہ اس مرض کے خلاف عالمی کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔ خصوصاً افریقی ممالک میں جہاں اس مرض کی وجہ سے اموات کا دباؤ زیادہ ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے