تازہ ترین

’’سائیکل سودی معاشیات کی دشمن‘‘

biking-bansko
  • خرم علی راؤ
  • مئی 11, 2020
  • 2:35 صبح

ایک مثال نظر سے گزری جو کسی نے بہت خوب لکھی تو سوچا کہ اسے قارئین سے شئیر کیا جائے اور  پھر اس کے نتیجے میں چند مزید امڈ آنے والے خیالات کو بھی ذکر کیا جائے،،

مثال یہ ہے کہ  ایک ملٹی نیشنل بینک کےCEO  نے معاشی ماہرین کو سوچ میں ڈال دیا جب اس نے کہا کہ: سائیکل چلانے والا  ملکی معیشت کیلئے تباہی ہے - اس لئے کہ وہ کار نہیں خریدتا  اور کار کا قرض  بھی نہیں لیتا - کار انشورنس نہیں خریدتا  - ایندھن بھی نہیں خریدتا  - اپنی گاڑی سروسنگ اور مرمت کے لئے نہیں بھیجتا  - ادا شدہ پارکنگ کا استعمال بھی نہیں کرتا ۔سائیکل چلانے کی وجہ سے صحت مند رہتا ہے موٹا نہیں ہوتا . - !!

مضبوط معیشت کے لئے صحت مند افراد کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ وہ دوائیں نہیں خریدتے ۔ ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے پاس نہیں جاتے ۔ ملک کے جی ڈی پی میں کچھ شامل نہیں کرتے۔ اس کے برعکس ہر نیا Fastfood آؤٹ لیٹ اپنے ملازمین کے علاوہ کم از کم 30 مزید نوکریاں پیدا کرتا ہے۔ 10 امراض قلب کے ماہر، 10 دندان ساز، اور 10 کینسر سپیشلسٹ.

سمجھداری سے انتخاب کریں: معیشت کے لئے کون بہتر ہےایک سائیکل سوار یا Fastfood outlet۔۔۔،، اور اس سے بھی خطرناک تو وہ پیدل چلنے والا ہے جو سائیکل بھی نہیں خریدتا اور معیشت کا پہیہ جام کرنے کی بھیانک سازش کرتا ہے،،،  تو یہ تھی وہ مثال جو پڑھی اور لگا کہ سچ ہی تو کہا ہے ذرا لطیف انداز میں لکھنے والے نےاور یہیںہے وہ نکتہ جو بتاتا ہے کہ سود پر مبنی معیشت کو چلانے کے لئے سادہ اور صحتمند طرز,زندگی کی بلکل ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس سے سودی معیشت کے بہت سے پہلو اور حصے اور ذرائع آمدنی متاثر ہوجاتے ہیں جو تھوڑا بہت اوپر کی مثال میں بیان کئے گئے ہیں،،

بلکہ جدید سودی معیشت کے بڑے بڑے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ وہ فرد ہو یا قوم جتنا جتنا استحکام کی بجائے انتشار کا شکار رہے گی  وہ اس قرض دینے والی سودی معیشت کے لئے بڑا سود مند رہے گا،ایک منتشر فرد،ایک منتشر قوم جتنا استحکام سے دور ہوتے جائیں گے اتنا ہی سودی معیشت کے جال میں پھنستے اور دھنستے جائیں گے،،سادہ سا فارمولہ ہے کوئ راکٹ سائنس نہیں ہے کہ انتشار پھیلاؤ مال بناؤ، ساری مغربی سودی سرمایہ دارانہ نظام معاش اور اسکے تمام حصہ داران ساری دنیا میں یہی فارمولا کامیابی سے استعمال کرکے خوب مال بنا رہے ہیں اور اپنی اسی عجیب اور خودغرضانہ حکمت عملی سے انہوں نے ساری دنیا کو کم و بیش ہر طرح کے،سیاسی،سماجی،اخلاقی،تمدنی،معاشی اور معاشرتی ہیجان کا شکار بنا کر تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے اور انکی ہوس زر نے ترقی کے نام پر تباہی پھیلادی ہے۔

خرم علی راؤ

خرم علی راؤ،، پیشے کے اعتبار سےسائنس ٹیچر ہیں،،کالم نگار،بلاگر،پروفیشنل ترجمہ نگار، بھی ہیں،

خرم علی راؤ