تازہ ترین

کرپشن بے نقاب کرنے پر بھارتی صحافی کو زندہ جلا دیا گیا

corruption benaqab kerne per bharti sahafi ko zinda jala diya gaya
  • واضح رہے
  • دسمبر 11, 2020
  • 10:07 شام

راکیش سنگھ نیربھک نے تعمیراتی منصوبوں میں گاؤں کی رہنما سشیلا دیوی اور ان کے بیٹے کی بدعنوانی کا پردہ چاک کیا تھا

لکھنؤ: بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر کرپشن کے خلاف لکھنے والے ایک صحافی کو انہی کے گھر میں موجود ہینڈ سینیٹائزر کی مدد سے زندہ جلا کر قتل کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا تھا جب اتر پردیش میں ’’راشٹریہ سواروپ‘‘ نامی اخبار کیلئے کام کرنے والے 37 سالہ راکیش سنگھ نیربھک لکھنو کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ نیربھک اس حملے میں ہلاک ہونے والے واحد شخص نہیں تھے بلکہ تین حملہ آوروں نے ان کے 34 سالہ دوست پنٹو ساہو کو بھی انہی کے گھر میں گھس کر نشانہ بنایا۔ ساہو موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

نیربھک نے متعدد مضامین لکھے تھے جن میں انہوں نے سڑکوں، سیوریج کی نکاسی اور شمسی توانائی کے پینل سمیت متعدد تعمیراتی منصوبوں میں مقامی گاؤں کی رہنما سشیلا دیوی اور ان کے بیٹے پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا۔

بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق مرنے سے قبل صحافی کی اسپتال کے بستر پر ویڈیو بنائی گئی جس میں انہیں اذیت سے چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ دو منٹ 30 سیکنڈ کے اس ویڈیو کلپ میں انہوں نے کہا کہ یہ سچائی بیان کرنے کی قیمت ہے۔

پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں کہ صحافی کے قتل کے پیچھے کیا محرکات تھے۔ مقامی پولیس نے بتایا کہ اس واقعے کے تین روز بعد یعنی یکم دسمبر کو انہوں نے تین افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں سے ایک نیربھک کی رپورٹ میں شامل گاؤں کی رہنما کا بیٹا کیشیوانند مشرا بھی ہے۔

پولیس نے اپنی تحقیقات میں یہ بھی پایا کہ حملے کے روز ساہو نے کم از کم پانچ بار نیربھک سے فون پر بات کی اور انہیں 22 بار فون کیا لیکن تمام کال لاگ کو ڈیلیٹ کر دیا تھا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے