تازہ ترین

کورونا وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کا خطرہ

coronavirus in china
  • واضح رہے
  • جنوری 26, 2020
  • 12:17 صبح

اب تک ملک میں آنے والے دو چینی باشندوں کو اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ جبکہ چین میں محصور سینکڑوں پاکستانی طلبہ میں بھی وائرس پھیلنے کے خدشے کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

کورونا وائس نے پاکستانیوں کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ صوبہ پنجاب میں خطرناک وبا کے دو مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد ایئر پورٹس پر چینی باشندوں کی اسکریننگ سخت کر دی گئی ہے۔

ادھر چینی شہر ووہان میں محصور 500 پاکستانی طلبہ بھی وطن واپسی کیلئے حکومت سے آس لگائے بیٹھے ہیں۔ طلب علموں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔ انہیں یہاں سے نکالا جائے۔ جبکہ یونیورسٹیز انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ہوسٹلز کے کمروں سے باہر نہ نکلیں اور کھانے پینے کی اشیاء احتیاط سے استعمال کریں۔ اس بات کا خدشہ بھی ہے کہ یونیورسٹیز میں عملاً قید پاکستانیوں سمیت غیر ملکی طلبہ میں وائرس منتقل نہ ہوگیا ہو۔

اس حوالے سے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع پاکستان کے سفارت خانے نے پاکستانی شہریوں اور طلبہ کیلئے جاری ہدایات نامے میں کہا ہے کہ وائرس سے نمٹنے کیلئے چینی محکمہ صحت کی کوششوں میں ان کا ساتھ دیں۔ سفارت خانے نے پاکستانی طلبہ سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور چینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کی گئی حفظان صحت سے متعلق ہدایات پر عمل کریں۔ پاکستانی کمیونٹی اور طلبہ میں کسی بھی قسم کے وائرل انفیکشن کی موجودگی کی صورت میں وہ پاکستانی سفارت خانے سے فوری طور پر معلومات شیئر کی جائیں۔

دوسری جانب ایک برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملتان کے نشتر اسپتال میں زیر علاج 40 سالہ چینی باشندے فینگ فین میں وائرس کی موجودگی کا شبہ ہے۔ وائرس کی تصدیق کیلئے ان کے خون کے نمونے ہانگ کانگ یا لبنان بھیجے جائیں گے۔ ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر ہارون جہانگیر کے مطابق فینگ فین سکھر/ ملتان موٹر وے پر کام کرنے والی کمپنی چائنہ اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینیئرنگ کارپوریشن (سی ایس سی ای سی) کے ملازم ہیں۔

فینگ فین 21 جنوری کی شام چین سے کراچی پہنچے، جہاں دو روز قیام کے بعد انہوں نے ملتان کی فلائٹ لی۔ انہیں ملتان میں دو دن رکنے کے بعد اسلام آباد جانا تھا۔ کراچی سے ملتان آتے ہوئے ایئرپورٹ پر کورونا وائرس کی اسکریننگ کے دوران ڈائریکٹر ایئرپورٹ ہیلتھ اتھارٹی نے انہیں ٹریک کیا اور بخار کی وجہ سے ان میں وائرس کا شبہ ہوا۔ فینگ کو بعد ازاں ملتان ایئر پورٹ پر روک کر نشتر اسپتال پہنچا دیا گیا۔

اس وقت فینگ کو آئیسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ ابھی تک مریض کی حالت مستحکم ہے۔ ان کی آکسیجن سیچوریشن بھی کمرے کے درجہ حرارت میں ٹھیک ہے۔ ڈاکٹر ہارون نے بتایا کہ کراچی سے ملتان آنے والی تمام فلائٹس کی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔ فینگ کے ساتھ ایک ان کا ایک اور چینی ساتھی بھی تھا انہیں بھی ملتان میں ہی روک لیا گیا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کا دوسرا مشتبہ کیس لاہور میں سامنے آیا ہے۔ جہاں 23 سالہ چینی باشندے ملی میں خطرناک وبا کی موجودگی کا شبہ ہے۔ مقامی ٹی وی چینل کے مطابق 23 سالہ ملی کو لاہور کے سروسز اسپتال میں ایڈمٹ کرایا گیا ہے۔ جہاں ان کے ٹیسٹ لئے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کے 1500 تاجر اس وقت چین کے مختلف شہروں میں موجود ہیں۔ وبا پھوٹنے کے سبب چین کے 16 شہروں میں ذرائع آمد و رفت معطل ہونے سے خوراک کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ مرغی اور بیف سمیت کسی قسم کا گوشت مارکیٹوں میں دستیاب نہیں ہے۔ جبکہ سبزیاں بھی سپلائی رُک جانے کے سبب مہنگی ہوگئی ہیں۔

وسطی چین کے صوبے ہیوبی کے دارالحکومت ووہان میں کرونا وائرس وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور چین میں اس وائرس سے متاثرہ 41 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ چین کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے ہوبائی میں مزید 15 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ حکومت نے پولیس کی مدد سے شہروں کو مکمل مقفل کردیا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی، بھارتی، سری لنکن سمیت یورپی طلبا بھی یونیورسٹیز میں قید ہوکر رہ گئے ہیں۔ ووہان میں قید ہوجانے والے ہزاروں عالمی طلبا و طالبات کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اپنی حکومتوں اور چینی حکام سے کی جانے والی تمام اپیلیں بے اثر محسوس ہورہی ہیں کیوں کہ انہیں چینی اور اپنی حکومتوں سے کوئی تسلی بخش جواب موصول نہیں ہورہا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے