تازہ ترین

بھارت میں فلمی پوسٹر پر دودھ بہایا جاتا ہے؟

فلمی پوسٹر پر دودھ
  • واضح رہے
  • اپریل 7, 2019
  • 11:00 شام

ریاست تامل ناڈو میں فلموں کی ریلیز کے سیزن کے دوران ٹیٹرا پیک کی چوری کے واقعات بڑھ جاتے ہیں۔ ہدایتکار و اداکار سمجھتے ہیں کہ پوسٹر پر زیادہ دودھ دھارے جانے سے ان کی فلم زیادہ کامیاب ہوگی۔

تاہم فلموں کے پوسٹرز پر دودھ بہائے جانے کا خمیازہ دکانداروں کو بھگتنا پڑتا ہے، کیونکہ مختلف اداکار اور اداکاراؤں کے فینز دودھ خریدنے کے بجائے چوری کرتے ہیں۔ اس حوالے سے دکانداروں کی جانب سے پولیس کو شکایت بھی کی جاتی ہے، بلکہ بعض تو ایف آئی آر بھی درج کرا دیتے ہیں۔

تامل جریدہ ”دیناملہار“ لکھتا ہے کہ تامل ناڈو ریاست میں دستور ہے کہ جب کوئی فلم باکس آفس پر آتی ہے تو ڈائریکٹر اور اداکار اس کی کامیابی کیلئے مندروں میں خصوصی پوجا کرتے ہیں اور میڈیا کے روبرو فلمی پوسٹرز اور فنکاروں کی تصاویر پر منت کے طور پر دودھ دھارتے ہیں اور انہی کی دیکھا دیکھی ہزاروں لاکھوں لوگ اپنے پسندیدہ ہیرو یا ہیروئن یا فلموں کی کامیابی کیلئے دیوی دیوتاﺅں سے کامیابی کی ”منت“ مانگتے ہیں۔

حال ہی میں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ تامل ناڈو میں ہزاروں کی تعداد میں دودھ کے ڈبے چوری ہوئے، جس سے دکانداروں کو لاکھوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا اور وہ پولیس کی مدد طلب کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اگرچہ کہ ماضی میں معروف ساﺅتھ انڈین فلمی ہیرو رجنی کانت کی ہر فلم کی کامیابی کیلئے پوسٹرز پر دودھ بہایا جاتا تھا، لیکن وہ دودھ شائقین کا اپنا خریدا ہوا ہوتا تھا۔

واضح رہے کہ فلمی پوسٹرز پر دودھ دھارنے کی رسم 1980ء میں ابھر کر سامنے آئی تھی، جب متعدد ہندو مداحوں نے اپنے پسندیدہ اداکار رجنی کانت کی تصاویر کو بھگوان کا درجہ دیا تھا اور ان کی ریلیز ہونے والی فلم کے پوسٹرز پر دودھ بہایا تھا۔ اب یہ عمل اس قدر زور پکڑ چکا ہے کہ خود اداکار اور ڈائریکٹر اپنے مداحوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کی ریلیز ہونے والی فلموں کی کامیابی کیلئے پوسٹرز پر دودھ دھارا جائے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے