تازہ ترین

سال 2020 میں صحافیوں کے قتل کے واقعات میں اضافہ

At least 50 journalists killed in 2020
  • واضح رہے
  • دسمبر 29, 2020
  • 8:56 شام

میڈیا کے حقوق کی عالمی تنظیم کے مطابق رواں برس دنیا بھر میں کم از کم 50 صحافی جان سے گئے۔ گزشتہ برس 2019 میں یہ تعداد 49 تھی

پیرس: دنیا بھر میں رواں برس کے دوران کم از کم پچاس صحافی اپنی پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دیتے ہوئے مارے گئے۔ ان میں سے بیشتر افراد کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا تھا۔ میڈیا اور صحافیوں کے حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان جیسے کئی ممالک میں صحافیوں کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ان ہلاکتوں کی اہم وجوہات مالی بدعنوانی، منظم جرائم اور ماحولیاتی تحفظ کے خلاف سرگرمیاں، جیسے موضوعات کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹنگ بتائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیا کے متعدد کارکنان کو مظاہروں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے پر بھی ہلاک کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق گوکہ مسلح تصادم یا دہشت گردانہ حملوں کی رپورٹنگ کرنے کے دوران ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن صحافیوں کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس مارے جانے والے 50 میں سے 40 صحافیوں کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔

دسمبر کے اوائل میں افغانستان میں ایک حملے کے دوران ہلاک ہو جانے والی خاتون ٹی وی میزبان ملالائی میوند بھی ٹارگٹ کلنگ کی مثال ہیں۔ داعش نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ صحافیوں کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ملکوں کی فہرست میں میکسیکو اس برس بھی سر فہرست ہے، جہاں رواں برس جرائم اور بدعنوانی کی تفتیش کے دوران کم از کم 8 صحافی مارے گئے۔

عراق میں جنوری 2020ء میں حکومت مخالف مظاہروں کی رپورٹنگ کے دوران تین صحافیوں کی موت واقع ہوئی۔ آر ایس ایف کے مطابق ان میں سے کم از کم ایک صحافی کو ایک بندوق بردار نے نشانہ بنا کر گولی ماری۔ حملہ آور مذکورہ واقعے کی رپورٹنگ کرنے سے میڈیا کو روک رہا تھا۔

پاکستان میں مئی میں صحافی ذوالفقار مندرانی مردہ پائے گئے۔ ان کے جسم پر اذیت دینے کے نشانات تھے۔ ان کے دوستوں اور جاننے والوں کا دعوی ہے کہ ان کی موت کا تعلق منشیات کے ایک کیس میں پولیس افسران کی مبینہ ملی بھگت کی تفتیش سے تھا۔

تنظیم نے بھارت کو صحافیوں کیلئے پانچ سب سے زیادہ خطرناک ممالک میں شامل کیا ہے۔ آر ایس ایف کے مطابق رواں برس کم از کم چار صحافی سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے مقامی منظم جرائم گروپوں کے حملوں میں مارے گئے۔

دسمبر کے اوائل میں ایران نے فرانس سے کام کرنے والے صحافی روح اللہ زم کو پھانسی دے دی تھی۔ برسوں میں پھانسی چڑھنے والے وہ پہلے صحافی تھے۔ ان پر مبینہ طور پر 2017 میں حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام تھا۔ عراق کے ایک سفر کے دوران انہیں اغوا کر کے ایران میں قید کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے