تازہ ترین

اقوال زریں کا ذخیرہ (دوسرا و آخری حصہ)

aqwaal e zareen ka zakheera dusra hissa
  • واضح رہے
  • جولائی 22, 2022
  • 9:22 شام

اقوال زریں وہ سنہرے اور قیمتی اقوال ہیں، جو انسانوں کی زندگی بدل دیتے ہیں۔ واضح رہے زریں، زر سے بنا ہے، جو فارسی میں سونے کو کہتے ہیں

قرآن کریم سے محبت

خلیفہ سوم حضرت سیدنا عثمان ذوالنورینؓ فرماتے ہیں: ”اگر ہمارے دل (گناہ کی آلودگی سے) پاک ہوجائیں تو یہ کبھی بھی قرآن کریم کی تلاوت سے نہیں بھریں گے۔ خدا کی قسم! مجھے ایک دن بھی ایسا گزارنا پسند نہیں ہے، جس میں، میں مصحف شریف (قرآن کریم) کو نہ دیکھوں اور اس کی تلاوت نہ کروں۔ مجھے دنیا کی چیزوں میں سے قرآن کریم کی تلاوت سب سے زیادہ محبوب ہے۔“ (بحوالہ: شعب الایمان للبیہقی، حدیث نمبر 2149)

دنیا کی حقیقت

حضرت امام شافعیؒ کا فرمان ہے کہ دنیا ایک پھسلانے والا کیچڑ اور ذلت کا گھر ہے، اس کی آبادی ایک دن ویران ہو جائے گی اور اس کے باسی قبر کے مسافر ہیں، اس کی شان و شوکت محض سراب کے سوا کچھ نہیں، اس کی مالداری چند روز کا دھوکہ ہے۔ اس لےے ہوشیار انسان وہ ہے، جو اس سے دل نہ لگائے، بلکہ اپنے رب کی طرف رجوع کرے اور آخرت کے اپنے دائمی گھر کو بنانے اور سنوارنے میں لگ جائے۔ (اقوال الامام الشافعیؒ)

زہد کی حقیقت
حضرت بایزید بسطامی علیہ الرحمة فرماتے ہیں کہ زندگی بھر کسی شخص نے بھی کسی معاملے میں مجھے اس طرح شکست نہیں دی، جس طرح بلخ کے ایک نوجوان نے دی۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں اس سے ہار گیا۔

شاگردوں نے پوچھا کہ حضرت اصل واقعہ کیا ہے؟ فرمایا کہ ایک دفعہ بلخ کا ایک نوجوان حج کو جاتے ہوئے میرے پاس حاضر ہوا جو انتہائی متوکل اور صابر نوجوان تھا۔ اس نے مجھ سے سوال کیا کہ زہد کی حقیقت آپ کے نزدیک کیا ہے؟ میں نے کہا کہ جب ہمیں ملے تو کھالیں اور جب نہ ملے تو صبر کریں۔

اس نے کہا: ایسے تو ہمارے ہاں بلخ کے کتے بھی کرتے ہیں، جب ملے کھا لیتے ہیں اور جب نہ ملے تو صبر کر لیتے ہیں۔ یہ تو کوئی کمال کی بات نہیں ہے۔ میں نے پوچھا: تو پھر تمہارے ہاں زہد کی حقیقت کیا ہے؟ وہ کہنے لگا: جب ہمیں نہ ملے تو پھر بھی حمد و شکر کریں اور جب ملے تو دوسرں پر ایثار کر دیں، یہ ہے زہد کی حقیقت۔

چار چیزیں

حضرت امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں بدن میں قوت پیدا کرتی ہیں: گوشت کھانا، خوشبو سونگھنا، کثرت سے غسل کرنا اور سوتی کپڑا پہننا.... چار چیزیں نظر کو تیز کرتی ہیں: خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھنا، سوتے وقت سرمہ لگانا، سبزہ زار کو دیکھنا اور صاف ستھری جگہ بیٹھنا.... چار چیزیں عقل کو بڑھاتی ہیں: فضول کلام سے پرہیز کرنا، دانت صاف رکھنا، صالحین کی مجلس اختیار کرنا اور علمائے کرام کی صحبت اختیار کرنا.... چار چیزیں رزق کو بڑھاتی ہیں: تہجد کی نماز، کثرت سے استغفار، کثرت سے صدقہ دینا اور کثرت سے ذکر الٰہی کرنا۔

اولیاء کون ہیں؟

امام اعظم، امام ابو حنیفہ علیہ الرحمة نے فرمایا: ”اگر مجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ مجھے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑے گا تو میں اپنے پاس ایک درہم بھی جمع نہ ہونے دیتا۔ اگر علماء اولیاء اللہ نہیں تو پھر دنیا و آخرت میں کوئی ولی اللہ نہیں۔ جو حدیث تو پڑھے، مگر علمائے کرام سے اس کی تفسیر معلوم نہ کرے، اس کی کوشش رائیگاں جائے گی اور علم اس پر وبال بن سکتا ہے۔ اپنے لئے گناہوں کا انبار اور اپنے ورثا کے لئے مال و دولت جمع مت کرو۔ غلط قیاس مسجد میں پیشاب کرنے سے بدتر ہے۔“ (بحوالہ: ملفوظاتِ امام ابو حنیفہؒ)

یہ بھی پڑھیں: اقوال زریں کا خزانہ (پہلا حصہ)

تواضع اور تقوی

حضرت امام مالکؒ فرماتے ہیں:”تواضع اور تقویٰ دین میں ہے، نہ کہ لباس میں....علم سے پہلے حلم سیکھو .... رزقِ حلال کی تلاش لوگوں کا محتاج بننے سے بہت بہتر ہے .... حکمت ایک نور ہے، جسے رب تعالیٰ اپنے بندے کے دل میں ڈال دیتا ہے۔“ (بحوالہ: ملفوظات امام مالکؒ)

عقل کی بھی ایک حد ہے

حضرت امام شافعی علیہ الرحمة کا فرمان ہے:

”ایسے علاقے میں نہیں رہنا چاہئے، جہاں دینی مسئلہ بتانے والاعالم اور جسم کا علاج کرنے والا طبیب موجود نہ ہو.... انسانوں کو قابو رکھنا جانوروں کے قابو رکھنے سے کہیں زیادہ سخت ہے .... جس طرح نگاہ کی ایک حد ہے، جس سے آگے وہ کام نہیں کرتی، اسی طرح عقل کی بھی ایک حد ہے، جس سے آگے وہ بے کار ہے .... شرک کے علاوہ ہر گناہ کی مغفرت کی امید ہے، لیکن گمراہی کا معاملہ بہت سخت ہے۔“
(بحوالہ: ملفوظاتِ امام شافعیؒ)

قبر تک علم حاصل کریں

حضرت امام احمد بن حنبل علیہ الرحمة فرماتے ہیں:
”جتنی دنیا کم ہوگی، اتنا ہی حساب کم ہو گا.... خلافت سے حضرت علیؓ کی زینت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، بلکہ خلافت کو حضرت علیؓ سے زینت نصیب ہوئی.... نیکی کے ہر کام کو جلدی اختیار کرنا چاہئے، نہ جانے پھر بعد میں موقع ملے یا نہ ملے.... میں علم حاصل کرتا رہوں گا یہاں تک کہ مجھے قبر میں داخل کر دیا جائے۔“ (بحوالہ: ملفوظات امام احمد بن حنبلؒ)

توکل واخلاص:

امام ابو حامد الغزالی ؒ فرماتے ہیں:
”توکل کا مطلب یہ ہے کہ اس بات پر پختہ یقین ہونا چاہئے کہ جو چیز اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے مقدر فرما دی ہے، وہ تجھے ضرور مل کر رہے گی، اگرچہ ساری مخلوق اس کو تجھ تک پہنچانے میں رکاوٹ پیدا کرے اور جو چیز اللہ تعالیٰ نے تیرے مقدر میں نہیں فرمائی، وہ ہرگز تجھے نہیں مل سکے گی، اگرچہ ساری مخلوق اس چیز کو تجھ تک پہنچانا چاہے۔“

امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ ؓ نے فرمایا:

”انسان کا بنیادی فرض یہ ہے کہ اپنے نفس کو بے نیازی کی تربیت دے اور طمع کا شکار نہ ہو۔ اس کے بعد کوئی پریشانی آجائے تو صبر کو اپنا شعار بنائے اور ہر ایک سے فریاد نہ کرے کہ اس کی نگاہ میں ذلیل ہو جائے اور جب بولنے کا وقت آئے تو فکر کو زبان پر حاکم بنائے اور زبان کو نفس کا حاکم نہ بنا دے کہ جو چاہے کہنا شروع کر دے۔“

اپنی امیدیں مختصر کریں

حضرت سیدنا علی المرتضیٰؓ نے ایک مرتبہ حضرت عمر فاروقؓ سے فرمایا: ”اے امیر المومنین! اگر آپ کو یہ بات پسند ہے کہ کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور اکرم ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیقؓ سے جا ملیں تو آپ اپنی امیدیں مختصر کریں اور کھانا کھائیں، لیکن پیٹ نہ بھریں اور لنگی بھی چھوٹی پہنیں، کرتے پر پیوند لگائیں اور اپنے ہاتھ سے جوتی گانٹھیں۔ اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جا ملیں گے۔ اللہ متقیوں کے عمل کو قبول فرماتے ہیں۔“ (حیاة الصحابہؓ حصہ سوم)

نفس کا محاسبہ کرتے رہو!

حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا: اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہو، قبل اس کہ کوئی اور (ذات باری تعالیٰ) تمہارا محاسبہ کرے، اپنا محاسبہ کرنا یوم آخرت کے محاسبے سے بہت ہلکا بھی ہے اور آسان بھی.... اپنے آپ کو خود تولا کرو، قبل اس کے کہ تمہیں تولا جائے.... اس عظیم دن کے لےے آج ہی سے تیاری شروع کردو، جس دن کوئی شخص چھپنا بھی چاہے تو چھپ نہ سکے گا.... حضرت سعید بن مسیبؒ کا بیان ہے کہ میں نے سیدنا عمر فاروقؓ کو دیکھا کہ آپؓ ایک شخص کو ڈاٹتے ہوئے فرما رہے تھے کہ تم نے اپنے اونٹ پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ کیوں ڈالا! (بحوالہ: اقوال عمر بن الخطابؓ)

محتاجی کے اسباب

حضرت امیر المومنین سیدنا عمر فاروقؓ فرماتے ہیں کہ محتاجی اور غربت چھ چیزوں کی وجہ سے آتی ہے:

(1) جلدی جلدی نماز پڑھنے سے،

(2) کھڑے ہو کر رفع حاجت کرنے سے،

(3) کھڑے ہو کر پانی پینے سے،

(4) منہ سے چراغ بجھانے سے،

(5) دانتوں سے ناخن کاٹنے سے اور

(6) دامن یا آستین سے منہ یا ناک صاف کرنے سے۔ (بحوالہ: اقوال عمر بن الخطابؓ)

تین چیزیں

حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ ”تین باتوں میں توقف مت کرو: نماز میں جب اس کا وقت ہو جائے، جنازہ میں جب وہ تیار ہو جائے اور بیوہ کے نکاح میں جب اس کا جوڑ مل جائے۔“

ہاتھ کا میل

حضرت بایزید بسطامی علیہ الرحمة کا قول ہے کہ ”اتنا ہی کھاﺅ، جتنا ہضم کرسکو اور اتنا ہی پڑھو، جتنا جذب کر سکو.... دولت کو دل میں جگہ نہ دو، اس لئے کہ یہ ہاتھ کا میل ہے.... موت کو ہمیشہ قریب سمجھو۔“

نا امیدی کا نقصان

حضرت بایزید بسطامی علیہ الرحمة کا قول ہے کہ .... ”انسان کو چار چیزیں بلند کرتی ہیں: علم، عمل، احسان اور خوش اخلاقی.... نا امید ہونے سے عمر گھٹتی ہے۔“

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے