تازہ ترین

امریکی فوجی مراکز جرائم کا گڑھ بننے لگے

amrici foji marakiz jaraim ka garrh banne lage
  • واضح رہے
  • دسمبر 9, 2020
  • 10:42 شام

فورٹ ہُڈ بیس میں رواں برس 28 فوجیوں کی موت ہوئی۔ خواتین اہلکاروں کے ساتھ جنسی زیادتی کا بھی انکشاف

آسٹن: امریکی افواج کی جانب سے دنیا بھر میں صرف بے گناہ شہریوں کو ہی نہیں مارا جاتا۔ بلکہ درندہ صفت امریکی فوجی ایک دوسرے کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔

امریکی فوجی اڈوں میں فائرنگ اور کیڈٹس کی خود کشیوں سمیت خون خرابے کی کئی اطلاعات گاہے بگاہے سامنے آتی رہتی ہیں۔ اور اب یہ بات ثابت ہوتی جا رہی ہے کہ امریکی فوجی مراکز جرائم کا گڑھ بننے لگے ہیں۔

برطانوی اخبار ”گارجین“ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں قائم فورٹ ہُڈ بیس میں رواں سال 28 فوجیوں کی موت ہوئی ہے، جن میں سے 5 کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہیں قتل کیا گیا ہے۔ جبکہ خواتین فوجیوں سے زیادتی کا بھی انکشاف ہو اہے۔

اس حوالے سے 2 ماہ قبل ستمبر میں امریکی کانگریس نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ یہ ایکشن فورٹ ہُڈ میں امریکی فوج کے سارجنٹ ایلڈر فرنینڈس کی ہلاکت کے بعد لیا گیا، جن کا تعلق میساچوسیٹس سے تھا۔

اس موقع پر امریکی کانگریس کے میساچوسیٹس اور کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے اراکین نے امریکی فوج کے سیکریٹری ریان میک کارتھی کو خط لکھ کر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا دباؤ ڈالا تھا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ فورٹ ہُڈ بیس میں 2014ء سے 2019ء کے دوران سالانہ اوسطاً 129 سنگین جرائم ہوئے، جس میں قتل، اقدام قتل، ریپ، جنسی حملوں، چوری، ڈکیتی، اغوا اور منشیات کے استعمال کے واقعات سمیت ہر طرح کے جرائم شامل ہیں۔

واشنگٹن سے رپورٹس موصول ہوئی ہیں کہ امریکی فوج کی قیادت نے منگل کی شام اعلان کیا کہ ریاست ٹیکساس میں فورٹ ہُڈ ملٹری بیس کے ایک درجن سے زائد فوجی کمانڈر اور یونٹ لیڈر یا تو ان کی ذمہ داریوں سے برطرف یا پھر معطل کر دیئے گئے ہیں۔

امریکی فوج کے سیکرٹری ریان میک کارتھی نے ایک اعلان میں کہا کہ انہوں نے اس ملٹری بیس کی کمان، وہاں کے ماحول اور عمومی رویوں سے متعلق ایک غیر جانبدارانہ رپورٹ کی تیاری کے بعد فورٹ ہُڈ میں فرائض انجام دینے والے دو جرنیلوں اور کئی دیگر اعلیٰ اہلکاروں کی برطرفی کا حکم دے دیا ہے۔

فورٹ ہُڈ بیس سے متعلق امریکی فوج نے یہ اقدام اس شدید غم و غصے کے بعد کیا ہے، جس کی وجہ ایک نوجوان خاتون فوجی کی موت بنی تھی۔ اس 20 سالہ اسپیشلسٹ فوجی کا نام وینیسا گیلن تھا اور وہ اسی سال 22 اپریل کو لاپتہ ہو گئی تھی۔

نوجوان خاتون فوجی وینیسا گیلن کو فورٹ ہُڈ میں کئی مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ اس نے اہنے اہل خانہ کو بتایا تھا کہ اسے اس فوجی اڈے کے سرکردہ کمانڈروں پر یہ اعتماد نہیں تھا کہ اگر وہ اپنے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف باقاعدہ شکایت کرتی، تو وہ کوئی تسلی بخش چھان بین بھی کرتے۔

وینیسا گیلن کو اس کی مبینہ گمشدگی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی ٹکڑے ٹکڑے کر دی گئی لاش 30 جون کو ملی تھی۔ جس دن حکام کو وینیسا کی لاش کے ٹکڑے ملے تھے، اسی روز پولیس نے ایک مشتبہ ملزم اور اسپیشلسٹ فوجی ایرن ڈیوڈ روبنسن کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس نے گرفتاری سے بچنے کیلئے خودکشی کرلی تھی۔

ایک اور بڑے واقعے میں گریگوری اسکاٹ مورالیس نامی ایک فوجی کو بھگوڑا قرار دے دیا گیا تھا، حالانکہ وہ بھی لاپتا ہو گیا تھا۔ مورالیس کی 2019ء میں مشکوک گمشدگی کے دس ماہ بعد اس کی لاش رواں برس جون میں ملی تھی۔ اسے گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ فورٹ ہُڈ بیس امریکی فوج کے سب سے بڑے اڈوں میں سے ایک ہے۔ فورٹ ہُڈ کو اب یو ایس آرمی کا سب سے زیادہ جرائم اور بَد قِماشوں اڈہ اس لیے کہا جانے لگا ہے کہ وہاں دیگر فوجی تربیتی اڈوں کے مقابلے میں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے۔ رواں برس یہاں ٹریننگ کیلئے آئے کئی کیڈٹس کی لاشیں ان کے گھروں کو گئیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے