تازہ ترین

افریقہ کورونا فری ہے؟

africa corona free hai?
  • واضح رہے
  • اگست 12, 2021
  • 11:30 شام

عالمی ادارہ صحت نے غربت کے شکار براعظم میں اب تک صرف 19 لاکھ کورونا خوراکیں بھیجی، جو آبادی کا ایک فیصد بھی نہیں

دنیا کے تقریباً 200 سے زائد ممالک نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کا عمل شروع کر دیا ہے۔ تاہم عالمی اداروں نے براعظم افریقہ میں کورونا کو بے لگام چھوڑ رکھا ہے اور وہاں مہلک وبا سے بچاؤ کیلئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

افریقی ممالک کو کووڈ ویکسین کی فراہمی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی عدم دلچسپی بھی مجرمانہ غفلت سے تعبیر کی جا رہی ہے۔

براعظم افریقہ جس کی مجموعی آبادی ایک ارب 21 کروڑ 60 لاکھ سے زائد ہے، کو ڈبلیو ایچ او نے اب تک محض 19 لاکھ کورونا کی ڈوزیں (خوراکیں) فراہم کی ہیں۔ جو کُل آبادی کا ایک فیصد بھی نہیں بنتا۔

ان میں سے 12 لاکھ ڈوزیں گزشتہ ماہ جولائی میں بھیجی گئیں۔ جبکہ اپریل، مئی اور جون کے تینوں ماہ میں اس کے مساوی خوارکیں افریقی ممالک کو موصول نہیں ہوئی تھیں۔

افریقی باشندوں کو کورونا کے رحم و کرم پر چھوڑنے والے ڈبلیو ایچ او نے ویکسین کی سپلائی میں اپنی غفلت کو بالواسطہ طور پر تسلیم کیا ہے اور اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ افریقہ میں خوراکوں کی سپلائی کی صورت حال میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بہتری آئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق سپلائی میں بہتری کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خوش حال ممالک کی جانب سے براہ راست افریقی ممالک کو covax ویکسین عطیہ کی جا رہی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھوک، افلاس اور غربت کے شکار براعظم میں ویکسی نیشن کا تناسب 2 فیصد سے بھی کم ہے۔ افریقہ میں صرف مراکش میں زیادہ شہریوں نے ڈوز لگوائی ہے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے ویکسین ٹریکر کے مطابق مراکش کیلئے دو کروڑ 56 لاکھ سے زائد خوراکیں مختص کی جا چکی ہیں۔ جو آبادی کا 79 فیصد ہیں۔ یعنی مراکش میں ویکسی نیٹڈ افراد کا تناسب پورے افریقہ سے زیادہ ہے۔

ویکسی نیشن کے حوالے سے افریقہ کا دوسرا بڑا ملک تیونس ہے۔ جہاں کی 29 فیصد آبادی کیلئے کورونا کی خوراکیں مہیا کی گئیں۔

جبکہ صحرائے اعظم اور ایریٹریا افریقہ کے وہ اجنبی خطے ہیں۔ جہاں کورونا ویکسین سے متعلق ڈیٹا سرے سے ہے ہی نہیں۔ سادہ لفظوں میں یہ کہ ان علاقوں میں کورونا کی ایک ویکسین بھی نہیں بھجوائی گئی ہے۔

africa corona free hai?

جمہوریہ کانگو میں 0.1، جبکہ برکینا فاسو، جمہوریہ وسطیٰ افریقہ، تنزانیہ اور چاڈ میں اب تک صرف آبادی کے 0.2 فیصد حصے کو ویکسین تک رسائی ہو سکی ہے۔

جنوبی سوڈان کو فراہم کی جانے والی خوراکیں آبادی کا 0.5 فیصد، بینن میں 0.6، مالی 1.3، کیمرون میں 1.4، گنی بساؤ میں 1.6، صومالیہ اور نائیجر میں 1.8، لائبیریا اور سوڈان میں 1.9 فیصد، نائجیریا اور ایتھوپیا میں 2 فیصد، یوگینڈا 2.6، زیمبیا 2.8، سیریا لیون 2.9، کینیا، لیسوتھو اور ملاوی 3.4، کانگو 3.7، گھانا 4.2، آئیوری کوسٹ میں 4.4، موزمبیق 4.6، گابون 5.1، موریطانیہ اور جبوتی 5.2 فیصد، انگولا 5.3، مصر کو 5.6 فیصد، ٹوگو 5.9، روانڈا 6.8، گنی 7.2، سینیگال 8.3 فیصد، نیمبیا 9.2، الجزائر میں 9.6 فیصد، لیبیا 11 فیصد، جنوبی افریقہ 15 فیصد، بوٹسوانا میں 16 فیصد، زمبابوے 20 اور ایکوٹوریئل گنی میں 23 فیصد ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی اداروں کی جانب سے دنیا بھر میں 4 ارب 54 کروڑ سے زائد ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں۔ جو کہ ہر 100 افراد کیلئے 59 خوراکوں کے برابر ہیں۔

دوسری جانب چین کا دعویٰ ہے کہ وہ تقریباً 40 افریقی ممالک کو کووڈ سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کر رہا ہے۔ چین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا یہ اقدام خالصتاً فلاحی مقصد کیلئے ہے۔

اس سے قبل مئی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افریقی ممالک کے لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی دستیابی میں تیزی لانے کی اپیل کی تھی۔

سلامتی کونسل نے تصدیق کی تھی کہ براعظم افریقہ کو باقی دنیا کے مقابلے میں محض دو فیصد ویکسین ملی ہیں۔ سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان کی منظوری سے جاری بیان میں افریقی ملکوں کے لیے مناسب نرخوں پر کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے معیاری ٹیسٹ، علاج اور ویکسین کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے