تازہ ترین

اب انسان بھی پرندوں کی طرح ہوا میں اُڑ پائیں گے

ab insan bhi parindon ki tarah hawa main urr sakeinge
  • واضح رہے
  • نومبر 25, 2020
  • 3:28 شام

آسٹریا سے تعلق رکھنے والے اسکائی ڈائیور نے ایک ایسا ہوائی لباس تیار کیا ہے، جس سے انسان ہزاروں فٹ بلندی پر پرواز کرسکتا ہے

لائپزگ: ہواؤں میں اُڑنا کسے پسند نہیں۔ تاہم اب تک تو یہ صرف ایک خواہش یا خواب ہی تھا۔ مگر اب انسان بھی پرندوں کی طرح ہوا میں اُڑ سکیں گے۔ آسٹریا سے تعلق رکھنے والے اسکائی ڈائیور پیٹر سلزمان نے ایک ایسا ہوائی لباس تیار کیا ہے، جس سے انسان پرواز کرسکتا ہے۔

پیٹر نے ہوائی لباس کو ’’الیکٹرک ونگ سوٹ‘‘ کا نام دیا ہے، جسے پہن کر 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زبردست رفتار سے انسان پرواز کر سکتا ہے۔ اس کی آزمائش خود پیٹر سیلزمان نے کی ہے، اس کی آزمائش گزشتہ تین برس سے آسٹریائی ایلپس کی پہاڑیوں میں جاری تھی۔ واضح رہے کہ پیٹر پائلٹ اور بیس جمپر بھی ہیں۔

ab insan bhi parindon ki tarah hawa main urr sakeinge

پیٹر نے بی ایم ڈبلیو کمپنی کے ایک اعلامیے میں اپنی کامیابی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پرواز آزادی کی بہترین قسم ہے، اس سے ہم ان دیکھے مقامات کی سعی کرتے ہیں اور نئے افق دریافت کرتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ ہوائی لباس کو پہن کر وہ ہوائی جہاز سے 10 ہزار فٹ کی بلندی سے کودے اور پروں کی طرح تیار کردہ پوشاک کو پہنا کر ہوا میں تیرتے رہے، اس کے بعد انہوں نے برقی نظام کو چلایا اور اپنی رفتار بڑھا کر 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچے۔

کمپنی کا اس کامیاب تجربے پر کہنا ہے کہ عموماً وِنگ سوٹ سے 100 کلومیٹر کی رفتار تک پہنچا جاسکتا ہے، لیکن اب برقی نظام کی بدولت یہ رفتار گلائیڈنگ سے آگے بڑھ چکی ہے اور وہ برق رفتاری سے طویل فاصلہ طے کرسکتے ہیں۔

کمپنی کے مطابق اس میں دو عدد کاربن امپیلر یا پنکھے لگے ہیں جو 25 ہزار چکر فی منٹ کے لحاظ سے گھومتے ہیں، اور پانچ منٹ میں غیرمعمولی طور پر دھکیلنے کی قوت فراہم کرتے ہیں۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوٹ سمیت پورا نظام بہت ہلکا پھلکا ہے اور اسے لے کر پہاڑ پر چڑھا جاسکتا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے