تازہ ترین

برصغیر کا روایتی کھیل کھو کھو

subcontinent ka riwayati khel kho kho
  • واضح رہے
  • جنوری 30, 2021
  • 1:42 صبح

مہاراشٹرا سے شروع ہونے والا یہ کھیل کسی بھی کھلاڑی کی رفتار، طاقت، برداشت، لچک، چستی اور اعصابی مضبوطی کا امتحان ہوتا ہے

کراچی: قدیم زمانے میں مہاراشٹر انڈیا سے شروع ہونے والا کھیل کھو کھو "رتھ یارتھوں‘‘ پر کھیلا جاتا تھا اوراسے رتھرہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ کھیل کی موجودہ شکل 1914 میں پہلی جنگ عظیم سے اختیار کی گئی لیکن اس وقت کھو کھو کے کھیل کے کوئی خاص اصول اور حدود مقرر نہیں تھے۔

پونے کے دکن جیمخانہ کلب نے کھو کھو کے کھیل کے اصولوں کا پہلا مسودہ تیار کیا اور سال 24-1923 میں انٹر اسکول اسپورٹس آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی اور کھو کھو کو اسکول کے بچوں میں مقبول بنانے اور متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

1959-60 میں آندھرا پردیش کے وجے واڑہ میں پہلی بار آل انڈیا کھو کھو چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جبکہ 1960-61 میں مہاراشٹر کے شہر کوہلا پور میں پہلی خواتین کھو کھو چیمپئن شپ کھیلی گئی ۔کھو کھو کو پہلی بار نئی دہلی میں ہونے والے 1982 کے ایشین گیمز میں نمائشی میچ کے ذریعہ نمایاں کیا گیا جسے ایشین گیمز میں حصہ لینے والے ملکوں نے بہت سراہا۔

اس کھیل کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں ایک کھلاڑی میں رفتار، طاقت، برداشت، لچک، چستی اور اعصابی کوآرڈینیشن جیسی خصوصیات کی ضرورت ہوتی ہے جس کیلئے کھلاڑی کو اپنی فٹنس کا خاص خیال رکھنا ہوتا ہے۔

subcontinent ka riwayati khel kho kho

کھو کھو کی پہلی ایشین چیمپئن شپ مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد سنہ 2000 میں بنگلادیش کے شہر ڈھاکہ میں دوسری ایشین چیمپئن شپ کھیلی گئی جبکہ تیسری چیمپئن شپ اپریل 2016 میں مدھیہ پردیش اندور میں ہوئی۔

اسی طرح انگلینڈ اور بھارت کے درمیان پہلی ٹیسٹ سیریز کے میچز جنوری، فروری 2017 میں ممبئی، راجھستان اور نئی دہلی کے مختلف مقامات پر کھیلے گئے تھے۔ 1999 میں ایشین کھو کھو فیڈریشن کا قیام ساؤتھ ایشین گیمز کے تیسرے ایڈیشن کے دوران کیا گیا تھا۔

رکن ممالک میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلادیش ،مالدیپ ،نیپال شامل ہیں۔ کھو کھو کو 2016 میں انڈیا کے شہر گوہاٹی میں ہونے والے 12ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں شامل کیا گیا۔ اس کا تمام تر سہرا ایشین کھو کھو فیڈریشن کے صدر اور انڈیا اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل راجیو مہتا کے سر جاتا ہے۔

12 ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کھو کھو کی مردوں اور خواتین کی ٹیموں نے بھی حصہ لیا جس کیلئے پاکستان کھو کھو فیڈریشن کے عہدیداران شبیر احمد ،ڈاکٹر محمد عارف حفیظ، نوشاد احمد، عارف وحید خان اور دیگر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر جنرل (ر) عارف حسن اور سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمد علی راجپوت کے بے حد مشکور ہیں کہ ان کی کاوشوں کی وجہ سےپاکستان کھو کھو ٹیم کی شرکت ممکن ہوسکی۔

2019 میں نیپال میں ہونے والے 13 ویں ساوُتھ ایشین گیمز میں پاکستان کی ٹیم ناگزیر وجوہات کی بنا پر شرکت نہیں کرسکی لیکن پاکستان کھو کھو فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل شبیر احمد نے بحیثیت ٹیکنیکل آفیشل کے شرکت کی۔

subcontinent ka riwayati khel kho kho

2019 میں ہی پاکستان کھو کھو فیڈریشن نے سندھ کھو کھو ایسوسی ایشن کے اشتراک سے ریفری اور کوچنگ کورس کا انعقاد کیا جس میں ملک بھر سے کھلاڑیوں اور آفیشلز نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔

کھو کھو کا ایک میچ دو اننگز پر مشتمل ہوتا ہے جس میں ہر اننگز 9 منٹ کی ہوتی ہے ایک ٹیم بارہ کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ نو کھلاڑی گراوُنڈ میں اترتے ہیں تین تین کھلاڑیوں کے تین گروپ ہوتے ہیں ایک ٹیم لگاتار 8 مڈل کورٹس میں گھٹنوں کے بل بیٹھتی ہے اور ایک کھلاڑی رنر ہوتا ہے۔

کھو کھو کھیل کا میدان مستطیل ہوتا ہے اسکی لمبائی 16×27 میٹر ہوتی ہے۔ ان دو مستطیلوں کے وسط میں دو پول ہوتے ہیں ۔مرکزی لین کے طول و عرض 24×30 سینٹی میٹر ہوتا ہے اس میں آٹھ کراس لائنز ہوتی ہیں۔ عموماً فیلڈ  کی مخالف سمت پر دو ریفری کھڑے ہوتے ہیں دونوں کے پاس اسٹاپ واچ ہوتی ہے۔

پاکستان کھو کھو فیڈریشن کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر محمد عارف حفیظ کہتے ہیں کہ ہم کھو کھو کے کھیل کو مقبول بنانے اور تیزی سے فروغ دینے میں اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لارہے ہیں ہمارے پاس اس کھیل کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے خاص طور پر اسکولوں میں بے پناہ دلچسپی لی جارہی ہے ۔انشا اللہ 14 ویں ساوُتھ ایشین گیمز میں پاکستان کی ٹیم بھرپور انداز میں شرکت کرے گی ۔سیکریٹری جنرل شبیر احمد نے بتایا کہ ہم بہت جلد اپنے کھلاڑیوں کی کوچنگ کیلئے انٹرنیشنل کوچز کو بلائیں گے۔

سندھ میں بھی اس کھیل کی روایات کو قائم رکھنے میں سندھ کھو کھو ایسوسی ایشن نے اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے عہدیداران میں عارف وحید خان چیئرمین، ڈاکٹر محمد عارف حفیظ صدر، شبیر احمد سینئر نائب صدر ,وسیم جعفری،محمد طارق حفیظ اور اسرا کیریو نائب صدور، ریحانہ آصف سیکریٹری، شہروز علوی کوآرڈینیٹر، زلیخا زرداری، امتیاز احمد شیخ اور دیگر شامل ہیں اور ان عہدیداروں اور ارکان نے اس کھیل کی ترویج و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

تحریر : ڈاکٹر محمد عارف حفیظ

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے