سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنی کتاب ’’گیم چینجر‘‘ میں لکھا ہے کہ وقار یونس اوسط درجے کے کپتان اور خوفناک کوچ تھے۔ وقار یونس کوچ بنے تو ہر کام میں مداخلت کی، اسی لئے ان سے اختلافات رہے۔ واضح رہے کہ 2011 ورلڈ کپ اور 2016 ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شاہد آفریدی قومی ٹیم کے کپتان تھے، جبکہ ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں وقار یونس انجام دے رہے تھے۔ اس دوران بھی دونوں کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ سے متعلق مہینوں پہلے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کر دیا تھا، مگر پی سی بی نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔
شاہد آفریدی نے سوانح حیات میں آنجہانی باب وولمر کی تعریف کی ہے۔ شاہد آفریدی نے غیر ملکی ہیڈ کوچ کے حوالے سے لکھا ہے کہ باب وولمر نے نیچرل گیم کھیلنے کیلئے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’’کشمیر صرف کشمیریوں کا ہے‘‘
شاہد آفریدی کی سوانح حیات ’’گیم چینجر‘‘ کی تقریب رونما 4 مئی کو کراچی میں ہوگی۔ اب تک اس کے جو اقتباس سامنے آئے ہیں ان کے مطابق شاہد آفریدی کی بطور کپتان کوچز سے نہیں بنتی تھی۔ اس کے علاوہ شاہد آفریدی نے لکھا ہے کہ سابق کپتان وسیم اکرم اور وقار یونس میں بھی چپقلش رہی۔ جبکہ وقار یونس اوسط درجے کے کپتان تھے۔
شاہد آفریدی کا اپنی آپ بیتی میں کہنا ہے کہ سابق ہیڈ کوچ جاوید میانداد انہیں بالکل پسند نہیں کرتے تھے۔ ڈیبیو ٹیسٹ سے پہلے انہیں دانستہ طور پر بیٹنگ پریکٹس بھی نہیں کرائی گئی تھی۔
ادھر سابق کپتان جاوید میانداد کی جانب سے آفریدی کی کتاب پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ جاوید میانداد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ شاہد آفریدی سستی شہرت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی نے ان کی کوچنگ میں ٹیسٹ میچ میں سنچری بنائی۔ اس دور میں آفریدی کی کارکردگی کو بھی دیکھا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’گیم چینجر‘‘ میں شاہد آفریدی کے انکشافات کے باعث ورلڈ کپ میں شریک قومی ٹیم کیلئے بھی مشکلات ہوسکتی ہیں، کیونکہ اسکواڈ میں سابق کپتان شعیب ملک شامل ہیں۔ ماضی میں شاہد آفریدی کے شعیب ملک کے ساتھ تعلقات زیادہ اچھے نہیں رہے اور اگر انہوں نے شعیب ملک سے متعلق متنازع بات کردی تو نیا مسئلہ کھڑا ہوجائے گا۔