تازہ ترین

اسپورٹس شخصیات پر ’’کورونا کا سال‘‘ بھاری رہا

sport shakhsiyaat per corona ka saal bhaari raha
  • واضح رہے
  • دسمبر 26, 2020
  • 5:10 شام

2020ء کا آغاز عظیم باسکٹ بال پلیئر کی بیٹی کے ہمراہ طیارہ حادثے میں ہلاکت اور اختتام میراڈونا کی پُراسرار موت سے ہوا

کراچی: 2020ء کے دوران کھیلوں کی کئی بڑی شخصیات اپنے پرستاروں سے بچھڑ گئیں۔ دنیا کے مختلف کھیلوں کے نامور کھلاڑی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ چند ایسے بھی تھے جو اس مرض کے سبب دنیا سے رخصت ہوئے۔

کورونا کی تلخ یادوں والے سال کا آغاز عظیم باسکٹ بال پلیئر کی بیٹی کے ہمراہ طیارہ حادثے میں ہلاکت اور اختتام عظیم سابق فٹبالر میراڈونا کی پراسرار موت سے ہوا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2020ء اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے۔ رواں برس کو کھیلوں کیلئے برا سال تصور کیا گیا ہے۔کیونکہ اس برس کورونا کے سبب عالمی اسپورٹس سرگرمیاں بری طرح متاثر رہیں اور کئی عالمی ایونٹس منسوخ ہوئے جس میں اولمپک گیمز بھی شامل ہے۔رواں سال جہاں عالمی وبا نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا وہیں دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں بھی خوب متاثر ہوئیں۔

اسی طرح رواں برس دنیا سے کوچ کرجانے والے کھلاڑیوں میں آسٹریلوی کرکٹر ڈین جونز، عظیم فٹبالر ڈیاگو میراڈونا، پاکستان ہاکی ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی رشید جونئیر اور اولین پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑ ی وقار حسن بھی شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال کا آغاز ہی افسوس ناک خبر سے ہوا۔ جب 26 جنوری میں 41 سالہ امریکی باسکٹ بال اسٹار اور سابق کھلاڑی کوبے برائنٹ اور ان کی 13سالہ بیٹی جیانا ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ کوبے برائنٹ نے اپنے کریئر کے دوران امریکہ کی نمائندگی اور ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی ٹیم ”لاس اینجلس لیکرز“ کیلئے کئی فتوحات اپنے نام کیں۔

دوسری طرف پاکستان کے لیے اولین ٹیسٹ میچ کھیلنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر وقار حسن بھی سال کے آغاز میں دنیا چھوڑ گئے۔ان کا انتقال 10 فروری کو ہوا۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے 1952 میں بھارت کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا۔ 87 سالہ کرکٹر نے 21 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ وقار حسن نے ایک سنچری اور چھ نصف سنچریوں کی مدد سے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ہزار رنز کا سنگِ میل بھی عبور کیا۔

اسی طرح 28 جولائی میں78 برس کی عمر میں دارِ فانی سے کوچ کرنے والے اسد ملک کا شمار پاکستان کے چند بہترین لیفٹ ان میں ہوتا ہے جو حریف ٹیموں کیلئے بہت بڑا خطرہ سمجھے جاتے تھے۔اسد ملک کی اپنے ونگرز کے ساتھ ہم آہنگی دیکھنے والوں کو بہترین کھیل فراہم کرتی تھی۔ ان کے پاسز ساتھی کھلاڑیوں کو گول کرنے کے خوبصورت مواقع فراہم کرتے تھے۔

پاکستان کے محکمہ ڈاک نے 1968 کے میکسیکو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے کے موقع پر 15 پیسے اور ایک روپے مالیت کا خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا جس پر اسد ملک کا تاریخی انداز محفوظ کیا گیا۔ اسد ملک نے ایشین گیمز میں دو گولڈ کے علاوہ ایک سلور میڈل بھی جیتا۔ 1962 کی جکارتہ ایشین گیمز میں پاکستانی ٹیم نے گولڈ میڈل جیتا تھا جس میں اسد ملک بھی شریک تھے۔

ادھر ڈین جونز 24 ستمبر دنیا سے رخصت ہوئے۔ سابق آسٹریلوی بلے باز اور معروف کرکٹ کمنٹیٹر ڈین جونز 59 سال کی عمر میں بھارتی شہر ممبئی میں انتقال کر گئے۔ جہاں وہ آئی پی ایل میں کمنٹری کے لیے موجود تھے۔ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہوسکے۔

52ٹیسٹ اور 164 ون ڈے میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے ڈین جونز 1987 میں ورلڈ کپ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں بھی کوچنگ کے فرائض انجام دے چکے تھے۔ان کی وفات کے بعد ان کی ٹیم ”کراچی کنگز“ نے پہلی بار ٹائٹل اپنے نام کر کے یہ اعزاز ان سے منسوب کیا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے