تازہ ترین

آئی سی سی ”بیسٹ کرکٹر آف دی ڈیکیڈ“ ایوارڈ میں پاکستان نظر انداز

pakistan ignored in ICC Awards of the Decade
  • واضح رہے
  • نومبر 24, 2020
  • 8:52 شام

بھارت نواز عالمی کونسل نے دہائی کے بہترین کرکٹرز میں کسی پاکستانی کو نامزد نہیں کیا۔ کوہلی پانچوں کیٹگریز میں شامل

دبئی: بھارت نواز انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اپنے ایوارڈز میں بھی پاکستان کے ساتھ تعصب برتنے لگا ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے دہائی کے بہترین کرکٹرز سمیت 5 کیٹگریز کیلئے کھلاڑیوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ تاہم دہائی کے بہترین کرکٹرز اور دیگر دو کیٹگریز میں کسی پاکستانی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا۔ جبکہ بھارت کے ویرات کوہلی کو پانچوں ایوارڈز کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے دہائی کے بہترین کرکٹر کے ایوارڈ کیلیے نامزد کئے جانے والوں میں بھارت کے ویرات کوہلی، انگلینڈ کے جو روٹ، نیوزی لینڈ کین ولیم سن، جنوبی افریقہ کے اے بی ڈیولیئرز، آسٹریلیا کے اسٹیون اسمتھ، بھارت کے روی چندرا ایشون اور سری لنکا کے کمار سنگاکارا شامل ہیں۔

بہترین ون ڈے کرکٹر ایوارڈ کیلئے بھارت کے ویرات کوہلی، سری لنکا کے لیستھ ملنگا، آسٹریلیا کے مچل اسٹارک، جنوبی افریقہ کے اے بی ڈیولیئرز، بھارت کے روہت شرما، بھارت کے مہندرا سنگھ دھونی اور سری لنکا کے سنگا کارا نامزد ہوئے ہیں۔

بیسٹ ٹیسٹ پلیئرز میں بھارت کے ویرات کوہلی، نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن، آسٹریلیا کے اسٹیون اسمتھ، انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن، سری لنکا کے رنگنا ہیراتھ اور پاکستان کے یاسر شاہ کو جگہ ملی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں افغانستان راشد خان، بھارت کے ویرات کوہلی، بھارت کے روہت شرما، جنوبی افریقہ کے عمران طاہر، آسٹریلیا کے ایرون فنچ، سری لنکا لیستھ ملنگا اور ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کو نامزد کیا گیا ہے۔

سپرٹ آف دی کرکٹ ایوارڈ کے امیدواروں میں بھارت کے ویرات کوہلی، نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن، انگلینڈ کے خاتون پلیئر آنیا شربسول، پاکستان کے مصباح الحق، نیوزی لینڈ برینڈن میکولم، انگلینڈ کی خاتون پلیئر کیتھرین برنٹ، سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے، نیوزی لینڈ کے ڈینئل ویٹوری اور بھارت کے مہندرا سنگھ دھونی شامل ہیں۔

حیرت انگیز طور پر دنیا کے بہترین بیٹسمین بابر اعظم کو تینوں فارمیٹس ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں ٹاپ فائیو میں ہونے کے باوجود کسی کیٹگری میں شامل نہیں کیا گیا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے