تازہ ترین

محو پرواز طیاروں پر کرتب بازی کا فن

Mehw e parwaaz tayyaron per kartab baazi ka Fun
  • واضح رہے
  • فروری 11, 2021
  • 9:50 شام

ونگ واکنگ نامی اس پُرخطر کھیل میں برطانوی کرتب بازوں کو مہارت اور سبقت حاصل ہے۔ آج تک کوئی ہلاک نہیں ہوا

پہلی جنگ عظیم میں پرواز کے دوران ایک امریکی پائلٹ کی جانب سے شغل کے طور پر ہوائی جہاز پر کیا جانے والا کرتب، برطانیہ میں کھیل کی حیثیت اختیار رکھتا ہے، جسے ”ونگ واکنگ“ کہا جاتا ہے۔

ایئر شوز اور جنگی مشقوں کی طرح اس کھیل میں پائلٹ اور بازیگر اڑتے ہوئے جہازوں پر سنسنی خیز کرتب دکھاتے ہیں۔ فضائی کرتب باز (ایروبیٹکس) فضا میں محو پرواز جہاز کے پروں پر تیز ہوا کا سامنا کرتے ہوئے اپنے منفرد فن کا مظاہرہ کرکے دیکھنے والوں کو حیران کردیتے ہیں۔

1933ء میں اس پُر خطر”ونگ واکنگ“ پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ بعدازاں 1941ء میں برطانوی کی حکومت کی جانب سے یہ پابندی اٹھالی گئی۔ لیکن اس کی اجازت دینے سے قبل تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات کو بروئے کار لانے کی یقین دہانی حاصل کی گئی اور ونگ واکنگ کے لئے صرف باصلاحیت اور تجربہ کار پائلٹوں کو ہی فضا میں کرتب دکھانے کی اجازت دی جانے لگی۔

Mehw e parwaaz tayyaron per kartab baazi ka Fun

یہی وجہ ہے کہ سخت قواعد و ضوابط کے سبب برطانیہ میں ونگ واکرز کی صرف دو سے چار ٹیمیں ہی مختلف مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں اور یہ ایک گروپ کے تحت کام کرتی ہیں۔

پہلی جنگ عظیم کے بعد ہالی ووڈ کی فلموں میں اداکاری کرنے والے امریکی اسٹنٹ پائلٹ آرمر لیسلی نے 1917ء میں 26 برس کی عمر میں بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے طیارہ اڑانے کے ساتھ ساتھ اس کے پروں پر کرتب دکھائے تھے۔

جنگ کے دنوں میں ایک روز آرمر لیسلی آرمی ایئر سروس میں پرواز کے دوران اپنے تربیتی طیارے سے باہر نکل آئے اور اس کے نچلے پروں پر چڑھ گئے تھے۔ لیسلی دراصل جہاز کے پنکھوں میں تکنیکی خرابی کو ٹھیک کرنے کے لئے طیارے سے باہر آئے تھے اور ملٹری انتظامیہ نے اسے ”پائلٹ اسٹنٹ“ کا نام دے دےا تھا۔

تاہم پہلی جنگ عظیم کے بعد 1920ء میں آرمر لیسلی ہالی ووڈ کی ایک فلم کےلئے اسٹنٹ پرفارم کرتے ہوئے جاں بحق ہوگئے تھے۔ ونگ واکنگ کی تاریخ میں یہ بہت برا سال ثابت ہوا کیونکہ اس کے بعد پے در پے رونما ہونے والے حادثات کے باعث 29 سالہ آرمر سمیت 8 ونگ واکرز اس سنسنی خیز کھیل میں زندگی کی بازی ہار گئے۔

Mehw e parwaaz tayyaron per kartab baazi ka Fun

حیرت انگیز طور پر 21 اپریل 2009ء کو ٹائیگر بریور نامی آٹھ سالہ برطانوی بچے نے جہاز پر کرتب دکھاکر دنیا کے سب سے چھوٹے ونگ واکر کا اعزاز حاصل کیا۔ گلوسٹر شائر میں ٹائیگر بریور نے اپنے دادا کے ایک ہزار فٹ بلندی پر اڑتے ہوئے طیارے پر خطرناک کرتب دکھا کر دنیا کو حیران کردیا۔ جبکہ طیارے کی رفتار 161 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔

عام طور پر ونگ واکرز 160 سے 170 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے اڑنے والے طیاروں کے پروں پر بازی گری کے خطرناک مظاہرے کرکے شائقین کی داد وصول کرتے ہیں۔

1981ء سے مختلف ممالک کی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہر سال ونگ واکنگ کے مقابلے آرگنائز کررہی ہیں۔ اس حوالے سے برطانیہ میں ایروبیٹکس کی تین ٹیمیں موجود ہیں اور ہر ٹیم 5 افراد پر مشتمل ہے۔ فضائی بازی گروں اور پیشہ ور پائلٹس میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔ ”ایرو سوپربیٹکس لمیٹڈ“ نامی برطانوی کرتب بازوں کے گروپ نے 2011ء میں سوئٹزر لینڈ کی گھڑی ساز کمپنی سے معاہدے کے تحت ”برائٹلنگ ونگ واکرز“ کے طور پر پرفارم کیا تھا۔

ایروبیٹکس کی ایک اور ٹیم نے برطانوی کمپنی سے معاہدے کے بعد ”اٹرلی بٹرلی ونگ واکرز“ کے نام سے ہوائی جہاز پر اپنے کمالات دکھائے تھے۔ ایک تیسری برطانوی ٹیم نے چاکلیٹ کمپنی کی تشہیر کے لئے ”کرنچی ونگ واکرز“ کی حیثیت سے تیز ہوا کے مقابلے میں سنسنی خیز کمالات پیش کئے تھے۔

ایرو سوپر بیٹکس نامی ادارہ 1989ء میں ایک تجربہ کار پائلٹ کرتب باز وک نارمن نے قائم کیا تھا۔ Boeing-Stearman Model 75 ہوائی جہاز آپریٹ کرنا اسی کی ذمہ داری ہے۔ فوجی مشقوں میں استعمال ہونے والے یہ چھوٹے طیارے امریکہ میں تیار کئے جاتے ہیں، جن کی قیمت 11 ہزار ڈالر ہے۔

برطانیہ میں اڑتے ہوئے طیارے پر کرتب دکھاتے ہوئے آج تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ جبکہ امریکہ میں اب تک درجن سے زائد کرتب باز ان اسٹنٹس کے دوران زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے