تازہ ترین

حکومت کھیلوں کے میدان آباد کرنے کیلئے ایس او پیز بنائے،شفیق الرحمن کھٹانہ

Shafiq-ur-Rahman.Photo (1)
  • واضح رہے
  • مئی 11, 2020
  • 6:20 شام

 مقابلوں کی تیاری کیلئے جو سہولتیں کلب، سپورٹس جمنازیم اور ٹریننگ کیمپ میں میسر ہوتی ہیں وہ گھر پر ممکن نہیں

لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان وہ وینام فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل شفیق الرحمن کھٹانہ نے کھیل کے میدانوں، مختلف کھیلوں کے کلبوں،ٹریننگ سنٹرز،فزیکل فٹنس جم اور پارکوں کو انسان کی صحت کا ضامن قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سمیت صوبائی حکومتوں سے

کورونا وائرس کے سبب بائیس مارچ سے معطل ہونے والی کھیلوں کی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان وہ وینام فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل شفیق الرحمن کھٹانہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن سے کھلاڑیوں کی ٹریننگ شدید متاثر ہو رہی ہے کھلاڑی گھر پر ٹریننگ کرنے پر مجبور ہیں،انٹر نیشنل مقابلوں کی تیاری کیلئے کھلاڑیوں کو جو سہولتیں کلب، سپورٹس جمنازیم اور ٹریننگ کیمپوں میں میسر ہوتی ہیں

وہ گھر پر ممکن نہیں،مارشل آرٹس میں روزانہ ٹریننگ بہت ہی ضروری ہوتی ہے اگر آپ ایک دن بھی ٹریننگ نہ کریں تو آپ کا لیول ڈاؤن ہو جاتا ہے لہٰذا میں وفاقی و صوبائی حکومتیں کھیلوں کے میدان پھر سے آباد کرنے کے حوالے سے بھی ایس او پیز بنائیں۔پاکستان وہ وینام فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل شفیق الرحمن کھٹانہ کا کہنا تھا کہ ورزش صحت کی ضامن اورانسان کی ذہنی صلاحیتوں کو جلابخشنے میں اہم کردارادا کرتی ہے جبکہ فزیکل طور پر فٹ انسان میں قوت مدافعت دوسرے لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے جو انسان کو مختلف وبائی امراض سے محفوظ رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے لہٰذا کورونا وائرس سمیت دیگر امراض کو شکست دینے کیلئے ہر انسان کو واک اور ورزش کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھاکہ دُنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے

تمام کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہیں،کھیلوں کے کلب،ٹریننگ سنٹرز، فزیکل فٹنس جم اور پارک بند ہونے کے سبب کھلاڑیوں کیلئے اپنی فزیکل فٹنس کوبرقرا رکھنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے اس صورتحال میں حکومت مارشل آرٹس کے کلبوں،فزیکل فٹنس جم اور پارک کھول دے تا کہ کھلاڑی سماجی فاصلہ برقرا ر رکھتے ہوئے اپنی فزیکل فٹنس کو برقرار رکھ سکیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے