تازہ ترین

ہندوستان کیلئے کرکٹ کھیلنے والے 3 لاہوری

hindustan ke liye cricket khelne wale 3 lahori
  • واضح رہے
  • فروری 17, 2021
  • 11:21 شام

قیام پاکستان سے پہلے عبدالحفیظ کاردار، عامر الہیٰ اور گُل محمد ہندوستان کی کرکٹ ٹیم میں شامل تھے اور اتفاق سے تینوں کا تعلق لاہور سے تھا

شہریت تبدیلی یا کسی دوسرے ملک میں کرکٹ کھیلنے کے بہتر مواقع ملنے کے سبب درجنوں کرکٹرز اپنی قومی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوچکے ہیں۔ یا پھر دوسرے ملک کی ٹیم میں شامل ہوگئے ہیں۔ دو ملکوں کیلئے کھیلنے کا منفرد اعزاز پاکستان کے3 انٹرنیشنل کرکٹرز کو بھی حاصل ہے۔

قیام پاکستان سے عبدالحفیظ کاردار (جو پاکستان کے اولین ٹیسٹ کپتان تھے)، لیگ اسپنر عامر الہیٰ اور بیٹسمین گُل محمد ہندوستان کی کرکٹ ٹیم کی طرف سے ٹیسٹ کھیلا کرتے تھے۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ ان تینوں کا آبائی شہر لاہور تھا۔

اے ایچ کاردار

hindustan ke liye cricket khelne wale 3 lahori

سابق ٹیسٹ کپتان عبدالحفیظ کاردار آج بھی اے ایچ کاردار کے نام سے مشہور ہیں۔ اے ایچ کاردار نے پاکستان کے پہلے ٹیسٹ میچ میں قومی ٹیم کی قیادت کی تھی۔ 1952ء میں جب پاکستان کی پہلی کرکٹ ٹیم تشکیل دی گئی تو اے ایچ کاردار اور عامر الٰہی ٹیم کا حصہ تھے جبکہ گل محمد 1956ء میں قومی اسکواڈ میں شامل ہوئے تھے۔ قومی ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں سے زیادہ تجربہ کار ہونے کی وجہ سے تینوں کرکٹرز اسکواڈ کے اہم ارکان تصور کیے جاتے تھے۔

عبدالحفیظ کاردار 17 جنوری 1925ء کو لاہور میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اسلامیہ کالج، لاہور سے حاصل کی تھی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی، شمالی ہندوستان اور سروسز کی لوکل ٹیموں کے لئے بھی کھیلا کرتے تھے۔

عبدالحفیظ کاردار نے قیام پاکستان سے قبل اپنے انٹرنیشنل کیریئر کے 3 ٹیسٹ ہندوستان کی طرف سے کھیلے۔ جبکہ وہ 23 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ ان کا شمار اپنے دور کے ان چند پلیئرز میں ہوتا ہے، جنہوں نے ہندوستان کی ٹیسٹ ٹیم کے ہمراہ 1946ء میں انگلینڈ کا دورہ کیا تھا۔ جبکہ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے 1952ء سے 1958ء تک پاکستان کی نمائندگی کی۔

عبدالحفیظ کاردار نے اپنے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ 22 جون 1946ء کو ہندوستان کی طرف سے انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا۔ 1958ءمیں ان کی قیادت میں پاکستان نے پہلی بار کالی آندھی یعنی ویسٹ انڈیز کو شکست دی تھی۔

1952ء میں پاکستان کے دورۂ بھارت کے موقع پر روایتی حریفوں کے درمیان سب سے پہلی ٹیسٹ سیریز منعقد کی گئی تھی، جہاں عبدالحفیظ کاردار کی قیادت میں پاکستانی سائیڈ کا بھارتی سر زمین پر میزبان سے ٹکراؤ ہوا تھا جبکہ اس وقت بھارتی ٹیم کے سربراہ لالہ امرناتھ تھے۔ سابق کپتان کی قیادت میں قومی ٹیم نے پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے پہلا میچ اپنے نام کیا تھا۔ 23 اکتوبر 1952ء کو لکھنؤ میں کھیلے گئے پاک بھارت سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھ کر پاکستان نے دنیائے کرکٹ میں اپنا مقام پیدا کیا۔

سابق کپتان کاردار بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرتے تھے۔ ٹیسٹ کیریئر میں ان کا مجموعی اسکور 927 رنز ہے۔ انہوں نے ٹیسٹ کیریئر کی سب سے بڑی اننگ 26 فروری 1955ء کو کراچی میں بھارت کے ہی خلاف کھیلی، بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورۂ پاکستان کے موقع پر پانچویں اور آخری ٹیسٹ کی دوسری اننگ میں کپتان کاردار نے 93 رنز بنائے تھے۔ سابق کپتان کے انٹرنیشنل ٹیسٹ کیریئر میں پانچ نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔

پاکستانی ٹیسٹ اسکواڈ میں بطور کپتان شمولیت کے بعد عبدالحفیظ کاردار نے بالنگ کے شعبے میں بھی اپنے جوہر دکھائے اور 21 وکٹیں سمیٹیں جبکہ انہوں نے بالنگ کیریئر میں سب سے زیادہ وکٹیں 26 اکتوبر 1955ء کو لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میں 5 کیوی کھلاڑیوں کو آﺅٹ کرکے حاصل کی تھیں۔ اے ایچ کاردار کی قیادت میں پاکستان نے چھ برس میں چھ ٹیسٹ میچ جیتے، چھ ہارے جبکہ 11 مقابلے بے نتیجہ رہے تھے۔

بطور کپتان ان کی سب سے بڑی کامیابی انگلینڈ میں میزبان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں فتح ہے۔ 1954ء میں پاکستان کی تاریخی فتح کی توقع نہیں کی جا رہی تھی کہ اس دور میں قومی اسکواڈ انگلش ٹیم کے مقابلے میں زیادہ مضبوط حریف تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔

عبدالحفیظ کاردار نے جس سال انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا اسی سال انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اے ایچ کاردار محب وطن اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے چاہنے والے اور حمایتی تھے۔ یہی نہیں، ہندوستان میں مسلمانوں کے حقوق اور نظریہ پاکستان کے حوالے سے وہ محمد علی جناح کے منشور کی خوب پذیرائی اور تائید کرتے تھے۔

عامر الہیٰ

hindustan ke liye cricket khelne wale 3 lahori

مختصر اور بہترین ٹیسٹ کیریئر کا ریکارڈ رکھنے والے لیگ بریک اسپنر عامر الہیٰ یکم ستمبر 1908ء کو لاہور شہر میں پیدا ہوئے اور 1930ء کی دہائی میں انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ کی شروعات کی تھی۔ پروفیشنل ٹیسٹ کیریئر میں 5 برس کے دوران صرف چھ ٹیسٹ کھیلے۔ جبکہ ٹیسٹ کیریئر کا ابتدائی میچ بھارت اور باقی پانچ میچوں میں اپنے وطن پاکستان کی نمائندگی کی۔عامر الٰہی نے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز بطور فاسٹ بالر کیا تھا لیکن بعدازاں وہ لیگ بریک اور گوگلی کو زیادہ ترجیح دینے لگے۔ اس سے قبل اسپنر کی حیثیت سے انہوں نے لوکل ٹیموں بہاولپور، بڑودا اور جنوبی پنجاب میں شمولیت اختیار کی تھی۔

سابق کرکٹر نے بطور اسپنر انٹر نیشنل ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز 12 دسمبر 1947ء کو بھارت کی طرف سے آسٹریلیا کے خلاف سڈنی میں کیا تھا۔ اس میچ میں وہ کوئی وکٹ حاصل نہیں کر سکے تھے۔ عامر الہیٰ نے اپنے کیریئر کا آخری ٹیسٹ 12 دسمبر 1952ء کو سابق کپتان اے ایچ کاردار کی قیادت میں بھارت کے خلاف بھارت میں کھیلا تھا۔

انہوں نے اپنے مختصر ٹیسٹ کیریئر میں مجموعی طور پر 7 وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ تمام شکار انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کے دوران کیے تھے۔ 16 اکتوبر 1952ء کو پاکستان کی سب سے پہلی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ میں شامل لیگ اسپنر عامر الٰہی نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کھیلے گئے پاک بھارت سیریز کے پہلے ہی ٹیسٹ میں چار بھارتی بلے بازوں کو نشانہ بنا کر اپنے ٹیسٹ کیریئر کی عمدہ بالنگ کا مظاہرہ کیا تھا۔

دورۂ بھارت میں اسی سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میں انہوں نے آخری وکٹ پر سابق ٹیسٹ کرکٹر ذوالفقار احمد کے ساتھ بیٹنگ کرتے ہوئے 104 رنز کی طویل پارٹنرشپ بنانے ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں آف اسپنر ذوالفقار احمد نے ناٹ آؤٹ 63 اور عامر الٰہی نے حیران کن طور پر 47 کی اننگ کھیلی تھی۔ ٹیسٹ کیریئر میں بیٹنگ کے شعبے میں مجموعی طور پر انہوں نے 82 رنز اسکور کئے تھے۔

سابق اسپنر عامر الہیٰ نے 1952ء کے اختتام پر کرکٹ کو الوداع کہا تھا اور28 برس بعد 28 دسمبر 1980ء کو کراچی میں خالق حقیقی سے جا ملے۔

گُل محمد

hindustan ke liye cricket khelne wale 3 lahori

مڈل آرڈر بیٹسمین گُل محمد 15 اکتوبر 1921ء کو لاہور میں پیدا ہوئے اور عبدالحفیظ کاردار کی طرح انہوں نے بھی اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنے کالج، شمالی بھارت اور بڑودا کی لوکل ٹیموں میں شامل ہوکر ڈومیسٹک کرکٹ کا آغاز کیا تھا۔ 22 جون 1946ء میں گل محمد نے انٹرنیشنل ٹیسٹ کرکٹ میں ہندوستان کی طرف سے ڈیبیو کیا تھا۔

اپنے 10 سالہ انٹرنیشنل کیریئر میں انہوں نے صرف 9 ٹیسٹ میچ کھیلے، جن میں وہ صرف ایک ہی میچ میں پاکستان کی نمائندگی کر سکے۔ بیٹسمین گُل محمد نے کیریئر کا واحد اور آخری ٹیسٹ میچ پاکستان کے لئے کھیلا تھا۔ 1955ءمیں پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے بعد انہیں سلیکٹرز کی جانب سے پاکستانی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔ 11 اکتوبر 1956ء کو کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میں گل محمد بھی قومی اسکواڈ کا حصہ تھے۔

کیریئر کے آخری ٹیسٹ میں انہوں نے پہلی اننگ میں 12 اور دوسری اننگ میں میچ وننگ 27 رنز اسکور کئے تھے جبکہ اس ٹیسٹ کا وننگ شاٹ بھی مڈل آرڈر بیٹسمین گل محمد نے ہٹ کیا تھا۔ انٹرنیشنل ٹیسٹ کیریئر کے تمام میچوں میں محمد گل نے مجموعی طور پر 205 رنز بنائے تھے جبکہ پارٹ ٹائم بالر کی حیثیت سے ان مقابلوں میں 2 وکٹیں بھی سمیٹیں۔

انہوں نے کیریئر کے آٹھ میچ سمیت ڈیبیو ٹیسٹ ہندوستان کی طرف سے انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا۔ جبکہ کیریئر کے الوداعی ٹیسٹ میں پہلی اور آخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایک دہائی بعد گل محمد نے پاکستان کرکٹ کے انتظامی امور سنبھالے اور 1987ء تک وہ قذافی اسٹیڈیم، لاہور کے ڈائریکٹر بورڈ کے عہدے پر بھی فائز رہے اور پھر پنجاب اسپورٹس بورڈ میں کوچنگ کے فرائض بھی انجام دیتے رہے تھے۔ گُل محمد کینسر جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد 8 مئی 1992ء میں جگر کے کینسر کے سبب دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے