تازہ ترین

سائیکل بھی، ریس بھی، لیکن کھیل مختلف

Cycle bhi race bhi lekin kheil mukhtalif
  • واضح رہے
  • مارچ 20, 2021
  • 8:15 شام

پانی کے اندر ہونے والے سائیکلنگ مقابلوں میں ماہر اسکوبا ڈائیورز شرکت کرتے ہیں اور حفاظتی لباس سمیت سلنڈر کٹ بھی پہنتے ہیں

سائیکل ریس کے بارے میں یقیناً سب ہی جانتے ہیں، لیکن برطانیہ میں انڈر واٹر سائیکلنگ کے مقابلے بھی منعقد کئے جاتے ہیں، جو ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری ہیں۔ کرکٹ اور فٹ بال جیسے مقبول کھیلوں کو متعارف کرانے والے برطانیہ نے 2010ء میں یہ دلچسپ کھیل ایجاد کیا۔

انڈر واٹر ریسوں کے لئے استعمال ہونے والی سائیکل المونیم سے بنائی جاتی ہے۔ اس کے پیڈل کسی بھی پنکھے یا ہیلی کاپٹر کے پروں کی طرح کام کرتے ہیں، اور سائیکل جہاز یا کشتی کی طرح پانی کو چیرتے ہوئے آگے بڑھتی ہے۔

برطانیہ کی ایجاد کردہ ”اسکو باڈو“ نامی واٹر سائیکل سائز کے لحاظ سے عام سائیکلوں سے مختلف نہیں ہوتی، البتہ پانی کا بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

لندن اسکول آف ڈائیونگ کے منیجنگ ڈائریکٹر نک موبلے کے مطابق زیر آب سائیکلنگ کھیل کی دنیا میں نئی تخلیق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈر واٹر ٹربو ٹریننگ سائیکل کے نام سے متعارف کردہ دلچسپ اور منفرد ریس عام سائیکل ریسوں سے بالکل مختلف ہے۔ موبلے کے خیال میں پانی کے اندر سائیکلنگ اور اسکوبا ڈائیونگ کو ایک ساتھ ہی شامل کرنا کسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔

Cycle bhi race bhi lekin kheil mukhtalif

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اس بارے میں غور سے سوچے تو اسے عجیب ہی لگے گا کہ پانی میں سائیکل کیسے چلائی جاسکتی ہے، لیکن یہ واقعی بہت دلچسپ ہے۔ اس نئے کھیل میں کھلاڑی غوطہ خوری کا لباس اور بھاری بھرکم سلینڈروں سمیت ایک تالاب میں کود پڑتے ہیں۔ پانی کے اندر خصوصی سائیکل پر بیٹھ کر مقررہ فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔

زیر آب سائیکل چلانا حیرت انگیز کھیل تو ہے لیکن یہ ریس روایتی سائیکل ریسوں سے اس لئے مختلف ہے کیونکہ یہاں فنشنگ لائن کو پار کرنے کے ساتھ ساتھ آکسیجن کو کم سے کم استعمال کرنے کی شرط بھی لازمی ہوتی ہے۔

برطانوی ٹی وی چینل سی بی ایس کے مطابق انڈر واٹر سائیکلنگ کے مقابلوں میں شرکت کرنے کے لئے شرکا 100 پاﺅنڈ فیس ادا کرتے ہیں، جو چیرٹی اسپورٹس ریلیف میں جمع کرادی جاتی ہے۔

زیر آب سائیکلنگ سے قبل شرکا کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ البتہ امتحان میں وہی پاس ہوسکتا ہے جو اسکوبا ڈائیونگ یعنی پانی کے اندر وقت گزارنے اور ایک طبی سوالنامے کو حل کرنے کے چیلنج میں کامیاب ہوجائے۔

انڈر واٹر سائیکلنگ کے قوائد و ضوابط کے مطابق مقابلے کے دوران ایک معاون یا تجربہ کار سیفٹی ڈرائیور، سائیکلرز کی ٹائمنگ اور ریس کے دیگر پہلوﺅں پر گہری نظر رکھتا ہے۔ حفاظتی اقدامات کو مؤثر بنانے کیلئے غوطہ خور کو شرکا کے قریب کھڑا کیا جاتا ہے۔

Cycle bhi race bhi lekin kheil mukhtalif

یہ مقابلہ دنیا کے بہت سے کھیلوں سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ پانی کے اندر چند میٹر کا فاصلہ طے کرنے کے لئے سائیکلر کے پاس 10 منٹ ہوتے ہیں۔ تاہم انڈر واٹر سائیکل میں زیادہ آکسیجن استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، لہذا اسے خرگوش اور کچھوے کے کھیل سے مماثلت دی جاسکتی ہے، کیونکہ اس کھیل میں پھرتیلا خرگوش ہار جاتا ہے اور جیت سست رفتار کچھوے کے حصے میں آتی ہے۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق انڈر واٹر سائیکلنگ کے مقابلے مارچ میں کرائے جاتے ہیں۔ زیر آب سائیکلنگ کا آئیڈیا ایک اطالوی نے 20 برس قبل متعارف کرایا تھا۔ وٹوریو انوسینٹ نامی اطالوی شہری نے 2001ء میں پانی کے اندر سائیکل چلا کر سائیکلنگ کا نیا تصور پیش کیا، جو برطانیہ اور روس میں کھیل کی حیثیت اختیار کر گیا۔

وٹوریو انوسینٹ نے سوئمنگ پول میں 87 فی سیکنڈ/ سینٹی میٹر کی اسپیڈ سے 1200 میٹر کا فاصلہ طے کرکے انتہائی مشکل طرز کی سائیکلنگ کی بنیاد رکھ دی تھی۔

اسی طرح اطالوی شہری نے 2008ء میں سمندر کی سطح پر بائیک چلانے کا کارنامہ بھی انجام دیا۔ بحیرۂ روم میں 92 فٹ گہرائی میں بائیک کے ذریعے 110 میٹر کا فاصلہ طے کرنے والے وٹوریو انوسینٹ نے 24 جولائی 2008ء کو عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں اس کا کہنا تھا کہ یہ بہت کٹھن تھا، کیونکہ سمندر کی سطح پر حد سے زیادہ مٹی تھی، جس کا میں نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ انڈر واٹر سائیکلنگ کھیل دنیا کے سب سے بڑے ملک روس میں بھی مقبولیت حاصل کرچکا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے