تازہ ترین

ایسے اعزاز کا کیا فائدہ جب پاگل ہوکر مرنا ہے

aise aizaz ka kya faida jab pagal ho ker marna hai
  • محمد علی اظہر
  • جون 23, 2021
  • 3:05 شام

ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے پہلے 100 وکٹیں لینے والے بالر انگلینڈ کے جانی برگز ہیں، جو مرگی کے دورے پڑنے سے چل بسے تھے

’’جینٹل مین گیم“ کے 7 کھلاڑی اپنے پروفیشنل کیریئر یا ذاتی زندگی میں مسائل کی وجہ سے ذہنی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔ نفسیاتی امراض سے دوچار رہنے والے زیادہ تر کرکٹرز کا تعلق انگلینڈ سے ہے، جبکہ دنیائے کرکٹ میں ذہنی توازن خراب ہونے کا سب سے پہلا کیس بھی برطانیہ میں ہی سامنے آیا تھا۔

مختلف ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق انگلینڈ کے کامیاب ترین اسپنر جانی برگز، فاسٹ بالر اینڈریو فلنٹوف اور اسٹیو ہارمیسن، بیٹسمین جانتھن ٹراٹ اور مارکس ٹریسکوتھک کے علاوہ نیوزی لینڈر کے فاسٹ بالر ایان اوبرائن اور پاکستانی وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر بھی ذہنی امراض میں متبلا ہوئے۔

’’کرکٹ کنٹری“ نامی ویب سائٹ کے مطابق دور حاضر میں قابل علاج یہ ذہنی مرض 19ویں صدی میں مہلک بیماری ہوا کرتا تھا۔ ذہنی تناؤ نے ٹیسٹ کی تاریخ میں 100 وکٹیں لینے والے پہلے بالر جانی برگز کی جان لے لی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 114 برس قبل آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے ایک ٹیسٹ کے دوران ایک گمنام گینگرو بیٹسمین نے زور دار شارٹ کھیلا اور گیند سیدھی انگلش اسپنر جانی برگز کے دل پر آ لگی، جس کے بعد سے انہیں مرگی کے دورے پڑنے لگے۔

aise aizaz ka kya faida jab pagal ho ker marna hai

انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے اسپنر جانی برگز کو 29 جون 1899ء میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے بھی مرگی کا دورہ پڑگیا تھا۔ غالب گمان ہے کہ انہیں یہ دورہ انتہائی اہم میچ کے دباؤ کی وجہ سے پڑا۔ رپورٹ کے مطابق جانی برگز کو مکمل آرام 1900ء میں جاکر ملا، جس کے بعد انہوں نے لینسیسٹرشائر کی طرف سے کاؤنٹی سیزن میں شرکت کی تھی۔

تاہم اگلے ہی برس موسم سرما میں جانی برگز کو ایک بار پھر مرگی کا شدید دورہ پڑا، جس کے بعد انہیں بیڈفورڈ شائر کے پاگل خانے میں ایڈمٹ کرایا گیا۔ ان دنوں انگلینڈ کے معروف اسپنر جانی برگز کی حالت اس قدر خراب تھی کہ وہ اسپتال کے وارڈ کو کرکٹ کا میدان سمجھ کر وہاں دوڑتے ہوئے اس انداز سے گیند بازی کیا کرتے تھے جیسے کہ ان کے سامنے کوئی بیٹسمین کھڑا ہو۔

رپورٹ کے مطابق اس صورتحال کے پیش نظر انہیں باندھ کر رکھا جانے لگا۔ 11 جنوری 1902ء میں ذہنی دباؤ کی وجہ سے پڑنے والا مرگی کا دورہ جانی برگز کیلئے جان لیوا ثابت ہوا۔

’’کرک انفو“ کے مطابق انگلینڈ کے کامیاب ترین اسپنر جانی برگز نے 33 ٹیسٹ کھیلے، جس میں 118 وکٹیں حاصل کیں۔ ٹیسٹ میں کم رنز دے کر زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی انہی کے پاس ہے، انہوں نے 1889ء میں جنوبی افریقہ کیخلاف صرف 28 رنز دے کر 15 شکار کئے تھے۔

برطانوی اخبار ٹیلیگراف کے مطابق کھیل کے دوران مایوس کن کارکردگی بھی کھلاڑی کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیتی تھی۔ اس کی مثال انگلینڈ کے بیٹسمین جانتھن ٹراٹ اور مارکس ٹریسکورتھک ہیں، جو مسلسل ناکامیوں سے مایوس ہوکر گھروں کو لوٹ گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ایشز سیریز 2013ءکے دوران برسبین ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد جانتھن ٹراٹ ڈپریشن میں مبتلا ہوگئے تھے، جس کے بعد انہوں نے واپس انگلینڈ جانے کا فیصلہ کیا۔ اس سے قبل 2006ء میں مارکس ٹریسکورتھک دورۂ بھارت کے دوران شکستوں کا بوجھ برداشت نہ کرپائے اور مایوسی کے عالم میں کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ بہرحال دونوں کھلاڑیوں نے بہترین ماہر نفسیات کی مدد سے اس بیماری کو شکست دی۔

برطانوی ماہر نفسیات فلپ ہوڈسن کا کہنا ہے کہ کھلاڑی کو اس کے موڈ کے مطابق پذیرائی نہ ملے تو وہ چڑچڑا ہوجاتا ہے۔ تاہم نیوزی لینڈ کے لئے 22 ٹیسٹ کھیلنے والے ایان اوبرائن کو ایک عرصے تک یہ پتہ ہی نہ تھا کہ ڈپریشن بھی ایک طرح کی بیماری ہے۔

OHP نامی آلہ کی مدد سے ظاہر ہونے والی علامات کے بعد ایان اوبرائن اس بات کو ماننے لگے کہ وہ ذہنی مسائل سے دوچار ہیں۔ نیوزی لینڈ ہرالڈ کے مطابق بعدازاں انہیں ایک خاتون کاؤنسلر نے ان کا علاج کیا اور وہ اس مرض سے نجات پانے میں کامیاب ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق انگلش فاسٹ بالرز اینڈریو فلنٹوف اور اسٹیو ہارمیسن کا کرکٹ کیریئر بھی منفی رویے کی وجہ سے متاثر ہوا تھا۔ دوسری جانب پاکستانی وکٹ کیپر بلے باز ذوالقرنین حیدر کو بھی ان کے رویے کی وجہ سے پاگل قرار دیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کیلئے ماہر نفسیات کا انتظام بھی کیا، مگر ذوالقرنین حیدر کا دوبارہ پاکستان کی نمائندگی کرنے کا خواب پورا نہیں ہوا سکا۔

 

محمد علی اظہر

محمد علی اظہر نے ایک دہائی کے عرصے میں سب ایڈیٹنگ سمیت اسپورٹس اور کامرس رپورٹنگ میں اپنی صلاحیت منوائی ہے۔ وہ کراچی پریس کلب کے ممبر ہیں اور اردو نیوز ویب سائٹ "واضح رہے" کے بانیوں میں سے ہیں۔

محمد علی اظہر