تازہ ترین

فٹبال کے درجن بھر نو مسلم کھلاڑی

12 nou muslim footballers
  • واضح رہے
  • مارچ 11, 2021
  • 10:02 شام

قابل ذکر اور ایمان افروز امر یہ ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد چند فٹبالر دین حق کی تبلیغ کرتے رہے اور ساتھی کھلاڑیوں کو اسلام کی طرف راغب کیا

فٹ بال دنیا کا وہ واحد کھیل ہے، جس کے سب سے زیادہ کھلاڑی دین اسلام کی طرف راغب ہوئے۔ گزشتہ 73 برسوں کے دوران 12 انٹرنیشنل فٹ بالرز اسلام قبول کر چکے ہیں۔ دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے فٹبالرز کے نام درج ذیل ہیں:

فرانس کے فرینک رائبری (Frank Ribery)

فرانس کے نکولس انلکا (Nicolas Anelka)

فرانس کے ایرک ابیدال (Eric abidal)

فرانس کے تھیری ہینری (Thierry Henry)

پرتگال کے ایبل زیویئر (Abel Xavier)

انڈونیشیا کے کرسچین گونزالیز (Christian Gonzalez)

امریکہ کے روبرٹ ارل مور (Robert Earl Moore)

برازیل کے مارکیو سوزا (Marcio Souza)

برازیل کے دانیلو فرنینڈو (Danilo Farnendo)

جرمنی کے ڈینی بلم (Danny Blum)

ٹوگو کے ایمانوئل ایڈبیئر (Emmanuel Adebayor)

نائجیریا کے ایمیکا ایزوگو (Emeka Ezeugo)

فرانسیسی فٹبالر فرینک رائبری 7 اپریل 1983ء کو فرانس کے شہر Boulogne-Sur-Mer میں پیدا ہوئے۔ فرینک رائبری ایک مسیحی خاندان سے تعلق رکھتے تھے، تاہم اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر انہوں نے 2006ء اسلام قبول کیا۔ اسلام کی طرف راغب کرنے میں ان کی اہلیہ واہبہ نے اہم کردار ادا کیا۔

واہبہ مراکشی نژاد فرانسیسی ہیں اور ان سے شادی کرنے سے پہلے فرینک رائبری نے باقاعدہ طور پر اسلام قبول کیا۔ ان کی دو صاحبزادیاں بھی ہیں۔ فرانسیسی فٹبالر نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام بلال یوسف محمد رکھا ہے۔

12 nou muslim footballers

برطانوی اخبار انڈپنڈنٹ نے 2006ء میں دعویٰ کیا تھا کہ فرینک نے اپنی مسلم اہلیہ کے ہمرہ استنبول کی مقامی مسجد میں اسلام قبول کیا تھا۔ انڈپنڈنٹ کے مطابق نو مسلم بلال یوسف محمد ہر میچ سے پہلے ہاتھ اٹھا کر اللہ سے دعا کرتے تھے۔ قبول اسلام کے بعد ہی انہیں فٹبال کی دنیا میں شہرت حاصل ہوئی۔

اپنے ایک انٹرویو میں بلال یوسف محمد کا کہنا تھا کہ میرا زیادہ تر وقت مسلمانوں کے ساتھ گزرا ہے، لیکن اس میں میری اپنی مرضی شامل ہے، مجھے کسی نے اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا۔

اسی طرح ایک اور فرانسیسی فٹ بالر نکولس انلکا نے 2004ء میں دین مبین اسلام قبول کیا۔ نکولس انلکا 14 مارچ 1978ء میں فرانس کے شہر ورسیلز میں پیدا ہوئے اور 1995ء میں انٹرنیشنل فٹبال کیرئیر کا آغاز کیا۔

فرانسیسی فٹ بالر کو مہنگے ترین فٹبالر ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔ نکولس انلکا نے 2004ء میں اپنے بچپن کے ساتھیوں سے مشورہ کرکے متحدہ عرب امارت میں اسلام قبول کیا تھا۔ قبول اسلام کے بعد انہوں نے اپنا نام عبدالسلام بلال رکھا تھا۔ میچ کے دوران انہوں نے کئی مواقع پر اللہ سے دعا بھی کی۔ نکولس عام طور پر اسلامی لباس زیب تن کرتے ہیں اور وہ پنچ وقتہ نمازی ہیں۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے وہ لندن میں واقع یوسف اسلام کے مدرسہ کا دورہ اور دینی محفلوں میں شرکت کیا کرتے تھے۔

اسلام قبول کرنے والے فرانس کے فٹبالر ایرک ابیدال کا معاملہ بھی ہم وطن فرینک رائبری جیسا ہوا۔ انہوں نے الجزائری مسلم حیات خاتون سے شادی کرنے سے پہلے اسلام قبول کیا تھا، جبکہ ان کا نیا نام بلال ہے۔

پرتگالی فٹبالر ایبل زیویئر بھی دین اسلام کو زندگی کی ضرورت سمجھنے لگے۔ ایبل زیویئر 30 نومبر 1972ء کو پرتگال کے شہر نمپولا میں پیدا ہوئے۔ پرتگالی فٹبالر نے 38 برس کی عمر میں فٹبال کو خیر باد کہہ کر اسلام قبول کر لیا تھا۔

2009ء میں ایبل زیویئر نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام تبدیل کر کے فیصل رکھا۔ اس کے 2 برس قبل دسمبر میں اسپورٹس ویب سائٹ ''گول'' میں جو رپورٹ شائع ہوئی، اسمیں کہا گیا کہ فیصل زیویئر کئی مہینوں تک مسلسل قرآنی آیات اور تعلیمات کا گہرا مطالعہ کیا کرتے تھے۔ سابق پرتگالی انٹرنیشنل فٹبالر نے ویب سائٹ سے انٹرویو میں کہا تھا کہ مشکل حالات کے باوجود اسلام میں سکون حاصل کیا ہے۔

فیصل زیویئر نے بتایا یقیناً میں ایک ایسے مذہب پر ایمان لایا ہوں جو امن، برابری، آزادی اور امید دیتا ہے۔ فیصل زیویئر نے اسلام قبول کرنے کے بعد امریکہ میں فلاحی پروگرام بھی شروع کئے تھے اور انہیں انسانیت کے لئے اہم قرار دیا۔

برازیل کے مڈفیلڈر دانیلو فرنینڈو نے اسلام اختیار کرنے کے بعد اپنا محمد دانیلو فرنینڈو رکھا۔ وہ 14 جنوری 1979ء کو برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں پیدا ہوئے۔

اسی طرح انڈونیشین فٹبالر کرسچین گونزالیز نے بھی 2003ء میں اپنی اہلیہ سے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا۔ کرسچین گونزالیز نے 1995ء میں انڈونیشیائی مسلم خاتون Eva Nurida Siregar سے شادی کی، لیکن اس وقت وہ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔

12 nou muslim footballers

جوڑے کی شادی کے 8 برس بعد گونزالیز نے باقاعدہ طور پر اسلام قبول کیا اور اپنا نام تبدیل کر کے مصطفیٰ حبیبی رکھا۔

سابق امریکی فٹبالر روبرٹ ارل مور بھی اسلام کی طرف راغب ہوئے۔ وہ 19 نومبر 1949ء کو امریکا کے شہر پورٹ لینڈ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے 1972ء میں اپنے انٹرنیشنل فٹبال کیرئیر کے آغاز کے ساتھ ہی اسلام قبول کرلیا تھا۔ سابق امریکی فٹبالر نے اسلام کو مکمل طور پر اپنا کر اپنا نام احمد راشد رکھا۔ 9 مئی 2007ء کو انہیں کالج فٹبال ہال آف فیم کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

نائجیریا کے سابق فٹبالر ایمیکا ایزوگو کے حوالے سے ایک اسپورٹس ویب سائٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے اسلام بنگلہ دیش میں اُس وقت قبول کیا جب وہ بنگلہ دیش کے محمدن اسپورٹنگ کلب کی کوچنگ کر رہے تھے۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل رہا کہ وہ 1994ء میں ورلڈ کپ میں جگہ بنانے والے نائجیرین اسکواڈ میں شامل تھے۔ ایمیکا نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ وہ حضرت محمدﷺ کی حیات مبارکہ سے متاثر ہو کر مسلمان ہوئے۔

جرمنی کے فٹبالر ڈینی بلم نے شاید سب سے کم عمر نو مسلم فٹبالر ہیں۔ انہوں نے محض 23 برس کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ یہ 2014ء میں گرمیوں کے مہینے تھے۔ ڈینی نے بتایا کہ اب میں حلال غذا کا استعمال کرتا ہوں اور پانچوں وقت کی نماز پڑھتا ہوں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسلام امید کا دین ہے۔

دوسری جانب فرانس کے تھیری ہینری جو آرسنل کلب کے بہترین اسٹرائیکر شمار کئے جاتے ہیں، کو ان کے ساتھی کھلاڑیوں فرینک رائبری اور ایرک ابیدال نے اسلام کی طرف راغب کیا۔ قطری نیوز پورٹل سے گفتگو میں تھیری نے تسلیم کیا کہ ساتھی کھلاڑیوں نے میرے قبول اسلام میں کردار ادا کیا۔ مجھے احساس ہوا کہ اسلام ہی میرے سب سے قریب ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے