تازہ ترین

سندھ میں صنعت ماہی گیری سے 1 لاکھ 70 ہزار افراد وابستہ

ماہی گیری سے وابستہ افراد
  • واضح رہے
  • اپریل 4, 2019
  • 11:19 شام

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک کے ساحلی علاقوں میں مچھلیاں پکڑنے کی کثرت سے مچھلی کی 14 اقسام میں سے 9 مختلف اقسام ختم ہونے کے قریب ہیں۔

پاکستان میں ماہی گیری کی صنعت کے حجم کا تخمینہ 650 ملین ڈالر لگایا گیا ہے، جس میں صرف صوبہ سندھ کا حصہ دو تہائی ہے۔ سندھ میں ماہی گیری کی صنعت سے ایک لاکھ 70 ہزار افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے مختلف اضلاع میں قائم مچھلی فارمز کی پیداوار 130 ملین ڈالر ہے، جبکہ سمندر سے پکڑی جانے والی مچھلی کی مالیت 280 ملین ڈالر ہے۔

اس طر ح پاکستان کے دیگر صوبوں میں مچھلی کی پیداوار 240 ملین ڈالر کے قریب ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماہی گیری کی صنعت صوبہ سندھ میں روزگار کی فراہمی کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے اور سمندر سے مچھلی پکڑنے کے کاروبار سے وابستہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 37 ہزار ہے، جبکہ صوبہ میں قائم مچھلی فارمز سے 29 ہزار سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں ماہی گیری کی صنعت سے منسلک ٹرانسپورٹ اور ڈسٹری بیوشن کے شعبوں سے بھی کئی افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سمندر سے مچھلیاں پکڑنے کے عمل میں بہتری سے مچھلی کی ختم ہوتی اقسام کے مسئلہ پر قابو پایا جا سکے گا جس سے پیداوار میں تسلسل کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے